ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی کی زیر صدارت یورپی یونین کے آئی سی ٹی-جی آر اے ایس پی بلوچستان پروجیکٹ اسٹیئرنگ کمیٹی کادوسرااجلاس

صوبے میں پیداواری شعبے کے استعداد کار کو بڑھانے اور اس میں عصر حاضر کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اصلاحات اور پالیسی سازی کے وسیع مواقع موجود ہیں ،اس مد میں ڈونر ایجنسیوں اور وفاقی حکومت کی معاونت کو حکومت بلوچستان قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے،عبدالرحمن بزدار

بدھ 25 نومبر 2020 23:03

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 نومبر2020ء) ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات عبدالرحمن بزدار نے کہا ہے کہ صوبے میں پیداواری شعبے کے استعداد کار کو بڑھانے اور اس میں عصر حاضر کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اصلاحات اور پالیسی سازی کے وسیع مواقع موجود ہیں اور اس مد میں ڈونر ایجنسیوں اور وفاقی حکومت کی معاونت کو حکومت بلوچستان قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

یہ بات انہوں نے یورپی یونین کے آئی سی ٹی-جی آر اے ایس پی بلوچستان پروجیکٹ اسٹیئرنگ کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری خوراک نور محمد پرکانی، سیکرٹری ماحولیات عبدالصبور کاکڑ، اسپیشل سیکریٹری محکمہ خزانہ لعل جان جعفر، سیکرٹری محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات غلام فاروق مری، ایڈیشنل سیکرٹری خوراک عمران خان، ایڈیشنل سیکرٹری لائیو اسٹاک عنایت خان، چیف آف سیکشن فارن ایڈ منصوبہ بندی و ترقیات ثناء اللہ قریش، جی آرن ایس پی پروجیکٹ کے صوبائی سربراہ جہانزیب خان، سمیڈا کے صوبائی سربراہ شکور بلوچ، کمشنر مکران ڈویژن طارق قمر بلوچ بلوچستان ویمن چیمبر آف کامرس، ڈیری ایسوسیشن، محکمہ و یمن ڈویلپمنٹ کے نمائندوں، صوبے کے جامعات، متعلقہ شعبوں کے اعلی حکام سمیت وڈیو لنک کے ذریعے سینئر آفیسر برائے آئی ٹی سی اولیور مارٹی، آئی ٹی سی کے سربراہ Robert Skydmore، یورپی یونین ڈیولپمنٹ کوآپریشن کے سر براہ Ovidiu MIC، جی آراے ایس پی پروجیکٹ کے نیشنل کوآرڈینیٹر اظہر چوہدری یورپی یونین کے نمائندوں سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو آنے والے دنوں میں پروجیکٹ کی مجموعی اقدامات اٹھانے کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس پروجیکٹ کا بنیادی مقصد حکومت بلوچستان کو پیداواری شعبے میں بہتری لانے کے اقدامات پر معاونت فراہم کرنا تاکہ پیداواری شعبوں جن میں زراعت و باغبانی، لائیو اسٹاک اور درمیانے و چھوٹے پیمانے پر جاری کاروبار سمیت صنفی مساوات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے صوبے میں موجود قوانین اور متعلقہ محکمہ جات کی استعداد کار میں اضافے۔

جس میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اصلاحات متعارف کروانے اور موجودہ قوانین میں بہتری لاتے ہوئے اس کی مکمل عملداری میں حکومت کو تعاون فراہم کرنا تاکہ صوبے میں لوگوں کا معیار زندگی بلند اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو سکیں، زمیندار اور مالدار خوشحال ہو سکے، ہنر مند خواتین با اختیار ہو سکیں، جبکہ صوبے میں چھوٹے اور درمیانے کاروباری شعبے آگے بڑھ سکیں۔

حکام نے مزید بتایا کہ اس کمیٹی کو بنانے کا مقصد حکومتی، نجی، اور جامعات کی سطح پر مربوط پالیسی سازی اور بہتر ربط کاری کے تحت حکمت عملی کو آگے بڑھانا تاکہ مشاورت سے متعلقہ شعبوں میں نئے قوانین اور پالیسی سازی کے لئے اسٹیک ہولڈرز کے مابین اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔ حکام نے مزید بتایا کہ جی آراے ایس پی ایک چھ سالہ منصوبہ ہے جو بلوچستان اور سندھ میں چھوٹے پیمانے پر زرعی کاروبار کو مضبوط بنا کر پاکستان میں غربت کو کم کرنے کے لئے مرتب کیا گیا ہین جس میں مقامی شراکت داری کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے باغبانی اور لائیو اسٹاک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو ویلیو چین کی تمام سطحوں پر بہتری لاکر زیادہ مسابقتی ہونے میں مدد ملے گی۔

اجلاس کو پروجیکٹ کے حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں زرعی اجناس جنکو اس پروجیکٹ میں ترقی اور ترویج دی جائے گی ان میں کجھور، انگور، زیتون، سیب و دیگر اجناس شامل ہیں جبکہ لائیو اسٹاک میں بھیڑوں کو پشم اور گوشت، بکریوں کو گوشت، اور گھریلو سطح پر مرغ بانی سمیت اونٹ کی کو لیا گیا ہے جس میں ان متعلقہ چیزوں کی ترقی اور ترویج کو بہتر انداز میں لایا جائے گا جبکہ اس سے وابستہ افرادی قوت اور متعلقہ محکموں کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا۔

اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات عبدالرحمن بزدار نے جی آراے ایس پی کے صوبائی سربراہ جہانزیب خان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے صوبے میں پروجیکٹ کی مکمل اعانت کے عزم کا اظہار کیا اور یورپی یونین کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا کہ پروجیکٹ کے اغراض و مقاصد بہت ہی منفرد ہیں مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سے متعلقہ شعبوں کی استعداد کار بڑھانے سمیت اس سے منسلک دھکان اور کاشتکار فائدہ حاصل کرتے ہوئے بلوچستان کی مجموعی معاشی نمود میں کارگر ثابت ہوں۔

انہوں نے کہا کہ قدرت نے ارض پاک بلخصوص صوبہ بلوچستان کو لا محدود وسائل مہیا کیے ہیں لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے اس سے فائدہ حاصل نہیں کیا جا رہا جبکہ اس طرح کے استعداد کار بڑھانے والے منصوبوں کو صوبے میں ہر سطح پر سراہا جائے گا۔ انہوں نے اس پروجیکٹ سے منسلک محکموں سے استدعا کی کہ وہ اس پروجیکٹ سے مفاد عامہ کے پروگراموں اوراس جیسے دیگر اہم منصوبوں سے منسلک محکمے جامع اور مربوط انداز میں ان شعبوں کی ترقی اور ترویج میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقدامات اٹھانے سے بھر پور استفادہ کریں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں