کوئٹہ،اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ شروع دن سے جمہور کی رائے کو تسلیم نہیں کیا گیا ،رہنما عوامی نیشنل پارٹی

جمعہ 4 دسمبر 2020 00:31

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ شروع دن سے جمہور کی رائے کو تسلیم نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے آج تک یہاں حالات دگرگوں ہیں، ہمسایہ برادر ملک افغانستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ اور اسرائیل کے ساتھ خوشگوارتعلقات استوار کرنے کیلئے پر تولنے پرتمام سیاسی قومی قیادت اورعلمائے حق کو سوچنے کی ضرورت ہے ایک طرف جمہوری سیاسی قوتوں کی شکل میں پی ڈی ایم جبکہ دوسری جانب47سے پروردہ اشرافیہ اور ان کے آلہ کار آمنے سامنے ہیں، سلیکٹڈ کے جانے کا فیصلہ ہوچکا ہے تاہم انہیں چلتا کرنے کے بعد اصل آزمائش کا سامنا ہوگا جس کے لئے پی ڈی ایم کی قیادت کو ابھی سے تھنک ٹینک بٹھانا اورمتفقہ چارٹر کو اولیت دینا ہوگا تاکہ ماضی میں چلائے گئے تحریکوں کیطرح اس کے ثمرات ضائع نہ ہوں اسد خان اچکزئی کی اغوا لمحہ فکریہ اور پارٹی قیادت کو راہ راست سے دستبردار کرانے اور انہیں اذیت دینے کی نئی شکل ہے عزیز اللہ ماما کی زندگی پشتون قوم کے لئے مشعل راہ اور کھلی کتاب کی مانند ہے، نوجوانوں کو ان کے افکار پر عمل پیرا ہونا ہوگا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی، مرکزی رہنما ڈاکٹر عنایت اللہ خان، مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری حاجی صاحب جان لالا ،صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا ، مرکزی نائب صدر ملک عثمان خان اچکزئی ، اراکین مرکزی کمیٹی مالک پانیزئی ،ڈاکٹر صوفی اکبرکاکڑ ، پارٹی رہنما ڈاکٹر عبداللہ خان کاکڑ ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سید عبدالباری آغا ،صوبائی جوائنٹ سیکرٹری رخسانہ کاکڑ ایڈووکیٹ ، کوئٹہ بار صدر اقبال کاسی ایڈووکیٹ ، ضلعی کوئٹہ صدر جمال الدین رشتیا ، نیشنل نیٹ ورک کے نذر بڑیچ اور پشتون ایس ایف کے ڈپٹی چیئرمین مزمل کاکڑ نے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ، دانشور ، ادیب و لیکوال عزیز ماما کی 11ویں برسی کی مناسبت سے کوئٹہ پریس کلب میں یادریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ عزیز ماما نے پر اسائش اور معتبری کیزندگی کوخیر باد کہہ کرجس پر خارراستہ کا انتخاب کیااج ہم پر لازم ہیں کہ اسی راستے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ان مقاصد کے حصول کو قومی ملی فریضہ سمجھتے ہوئے عزیز ماما کیارمانوں کی تکمیل کو عملی جامہ پہنائیں انہوں نے کہاکہ یہ فطرت کے بر خلاف عمل ہے جب کسی پر اپنی رائے بزور شمشیر مسلط کرنے کی کوشش کی جائے تو معاملات سنورنیکیبجائے بگڑجاتے ہیں ۔

اس خطے میں بدقسمتی سے فطرت کیخلاف سوچ کو دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش شروع دن سے کی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ اس ریجن میں حالات بہتر نہیں رہتے انہوں نے کہا کہ 1947سے لے کر آج تک آمرانہ قوتوں کی جانب تیار کئے گئے لوگ بھی کچھ عرصہ کے بعد اسی راہ پر چلنے سے معذرت کرتے ہیں ملک جن مشکلات کا سامنا کررہاہے اس کی وجہ حقیقی جمہوریت کو پنپنے نہ دینا اور عوام کے فیصلے کو تسلیم نہ کرنا ہے بدقسمتی سے کم وبیش تمام مسلم ممالک اسی صورتحال سے دوچار ہے چاہیے وہ ایران سعودی عرب اور دیگر ممالک ہی کیوں نہ ہو اس خطے میں صرف ہندوستان میں عوام کے فیصلے اور رائے کو اہمیت دی جاتی ہے ہمارے ہاں عدالت عظمی کے جج انصاف کے طلبگارہیں آج ججز تک اپنے فیصلے نہیں دے سکتے ،قاضی فائز عیسی اور سیٹھ وقارجیسے ججز کو فیصلے نہیں کرنے دیا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں تمام شعبے متاثر ہیں ہر ادارے کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ آج افغانستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ اور اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے پر ہم سب کو سوچنا ہوگا آج پورے عرب خطے نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کردیئے ہیں جبکہ یہاں ہمسایہ افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب کئے جارہے ہیں حالانکہ افغانستان نے ہر مشکل دور میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قومی سیاسی قیادت سمیت علمائے کرام اس پر غور کرے کہ اس جنگ میں ہم نے کتنا نقصان اٹھایا ایک طرف علاقائی مفادات کی خاطر عرب خطہ اسرائیل کیساتھ تعلقات استوار کررہا ہے تو ایسے میں ہم دوست برادرپڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ کیوں نہیں کرسکتیانہوں نے کہا کہ چمن میں اسد خان اچکزئی کے اغوا سے لے کر گزشتہ روز پیش آنے والا واقعہ سمیت دیگر واقعات ایک مخصوص منصوبہ بندی کا حصہ ہے ۔

نصیب اللہ خان اچکزئی پر گزشتہ سال دھماکہ ہوا اور اس کے بعد چمن میں تسلسل کے ساتھ واقعات رونما ہوتے رہے ہیں اگر کوئی اس طریقے سے ہمیں زیر کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے ہم نے پہاڑ جیسے والد اور پھول جیسے بھائی کے جنازوں کو کندھا دیا اور تکالیف برداشت کئے آئندہ بھی برداشت کریں گے تاہم اصولوں وطن کی ننگ وناموس کی قیمت پر سمجھوتہ کرنے والے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی کے خلاف بات کرے مگر گزشتہ روز ہونے والے جلسے میں نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے ،سب کو پتہ ہے کہ ڈیورنڈ لائن کا منصوبہ2013سے 2018کے دوران ہوا آئے روز ہر جلسہ و جلوس میں اس کی صفایاں پیش کرنے کی کیوں کرضرورت پیش آرہی ہیبقول اپکے کہ جنوبی پشتونخوا بالخصوص چمن میں باچاخان اور ولی خان کو ہم نے لوگوں سیمتعارف کرایاتو جناب جس ہستی نے چمن کے عوام کوباچاخان اور ولی خان سے متعارف کرایاآج آپ اس تعلق کوختم کرنے کے کیوں درپے ہو جنوبی پشتون خوا میں باچاخان اور ولی خان کی تحریک کو اکثرو بیشتر 1973کے آئین کاطعنہ دیکرانہیں کاونٹر کرنے کی جو کوشیشیں اور حربے استعمال کئے جاتے رہے اب ہر پلیٹ فارم پر اسی73کے آئین کومقدس اوراق گردانا جارہا ہے کہ یہی واحد نسخہ ہے جس نے قوموں کو اکھٹا کر رکھا ہے تو پھر اس وقت تحریک سے راہیں کیوں جدا کی گئیں انہوں نے کہاکہ پچھلے دور حکومت میں امن وامان کی بحالی کی باتیں کرنے والے سانحہ 8اگست ، سانحہ مستونگ کھڈکوچہ ،سانحہ پولیس ٹریننگ سینٹر کیوں بھول کر بیٹھیاور تو اور 8اگست سانحہ سول ہسپتال کمیشن رپورٹ کے خلاف صوبائی حکومت کی جانب سے حکم امتناعی لینے والوں میں کون کون سے نام شامل تھے قاضی فائز عیسی کو 8اگست اور فیض آباد دھرنے کی رپورٹ مرتب کرنے کی سزا آج تک دی جارہی ہے۔

یاد ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عنایت اللہ نے کہا کہ عزیز اللہ مامابطور استاد اپنی خدمات انجام دیتے رہے بعد ازاں انہیں افغانستان میں جلاوطنی کی زندگی گزارنی پڑی انہوں نے کہا کہ جو بھی شخص زیادہ مطالعہ کرتا ہے اور اپنے قوم کے حقوق کی سوچ رکھتا ہوں اس کی زندگی انتہائی تلخ ہوتی ہے اس نے زندگی میں مختلف جماعتوں کو آزمایا مگر کسی بھی پارٹی سے مطمئن نہیں ہوا اور آخر کار باچاخان کی تحریک اور عوامی نیشنل پارٹی سے وابستہ ہوئے اور مرتے دم تک جڑے رہے انہوں نے کہا کہ پاکستان آج انتہائی نازک دور سے گزررہاہے ۔

دو راستے ہیں یا تو جلد ہی صحیح معنوں میں حقیقی جمہوری نظام آئین کی پاسداری جمہور کی حکمرانی کو رائج کرنا ہوگا یا پھر آمریت کا دور دورہ ہوگا انہوں نے کہاکہ افغانستان میں جو صورتحال ہے وہ تسلی بخش نہیں کہ وقت دو قوتیں ملک میں موجود ہیں ایک سیاسی و جمہوری دوست جماعتیں پی ڈی ایم کی شکل میں ہے جبکہ دوسری طرف 73سال سے حکمرانی کرنے والی قوتیں ہیں جو سب کچھ سے بالاتر ہو کر اپنے مفادات کے لئے برسرپیکار ہے انہیں قوموں کی بربادی سے کوئی غرض نہیں ہے انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کا جانا اٹل ہے اب یہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ اس تحریک کے ثمرات کو عوام الناس کے فائدے میں کس طرح بروئے کار لائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ آج اصغر خان کے خاندان ، پارٹی کارکنوں پر بہت سخت وقت آچکا ہے اسد خان اچکزئی اس کے چچازاد اور پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات لاپتہ ہے تاہم ہم کسی بھی صورت اپنے اصولوں پرسمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہمیں صبر اور جرات مندی سے کام لینا ہوگا یاد ریفرنس سیدیگر مقررین نے عزیز ماما کوان کے علمی ، سیاسی ، ادبی اور قومی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عزیز اللہ ماما نے اپنی پوری زندگی پشتون قوم کے حقوق کے لئے وقف کردی تھی اور تمام تر آسائشوں کو قربان کرتے ہوئے پشتون و دیگر محکوم اقوام کے بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لئے درویشی کی زندگی اپنائی جس کی مثال تاریخ میں بہت کم ملتی ہے۔

زندہ قومیں اپنے اکابرین اور رہنماوں کو کبھی نہیں بھولتی اور ان کی جدوجہدو کوششوں کو سنہرے الفاظ میں لکھتی ہے۔ عزیز اللہ ماما ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے جو ہمیشہ قوم کو علم کے حصول اور تعلیم اپنانے کی تلقین کیا کرتے تھے اورزندگی کے آخری لمحے تک اپنے سوچ و فکر کے ساتھ مستقل مزاجی سے وابستہ رہے ۔مقررین نے کہاکہ فکر باچاخان اور نظریہ ولی خان پر کاربند رہنے والے سیاسی کارکنوں کی گناہ پشتونوں اور محکوم اقوام کے حقوق کے لئے کی گئی جدوجہد ہے اس ملک میں جو بھی شخص حق کی بات کرتاہے اپنے اقدار ،روایات ،زبان کلچر کے فروغ ،امن و آشتی ،بھائی بندی ، ترقی و خوشحالی کے لئے عام عوام کو بولنے کی طاقت دینے کی جہد کرتا ہے وہ اسی طرح مصائب و مشکلات کا سامنا کرتے رہیں گے جس پر باچاخان کے پیروکار پشیمان نہیں ۔

اس سے قبل ارباب دلاور کاسی کو عزیز ماما کی زندگی پر ریسرچ مکمل کرنے پر صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ،ڈاکٹر عنایت اللہ خان ،ڈاکٹر عبداللہ خان کاکڑ نے انہیں یادگاری شیلڈ پیش کیایادریفرنس میں تلاوت کلام پاک کی سعادت قاری امین اللہ جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالباری آغا نے سرانجام دئیے ۔ بعد ازاں عزیز اللہ ماما اور پشتون قومی تحریک کے شہدا اور اکابرین کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت اور لنگر تقسیم کیا گیا

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں