بلوچستان اسمبلی میں سانحہ مچھ سے متعلق قرارداد منظور

قرارداد کے محرک اور اپوزیشن اراکین کا سانحہ مچھ سمیت دیگر بدامنی کے واقعات سے متعلق ٹروتھ کمیشن قائم کرنے کامطالبہ

جمعہ 15 جنوری 2021 23:36

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2021ء) بلوچستان اسمبلی میں سانحہ مچھ سے متعلق قرارداد منظور، قرارداد کے محرک اور اپوزیشن اراکین نے سانحہ مچھ سمیت دیگر بدامنی کے واقعات سے متعلق ٹروتھ کمیشن قائم کرنے کامطالبہ کردیا۔ گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 45منٹ کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا ۔

اجلاس میں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن قادر علی نائل نے مچھ کے علاقے گیشتری میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی شہادت کے حوالے سے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ2اور3جنوری کی درمیانی شب گیشتری کے مقام پر انسانی تاریخ کا اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے دس مزدوروں کو بے دردی سے قتل بلکہ ذبح کرکے شہید کیاگیا ۔

(جاری ہے)

واقعہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا دردناک واقعہ ہے جس کی مذمت کے لئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں ۔ اس المیے نے نہ صرف ہزارہ قوم بلکہ صوبے میں آبادتمام اقوام کو کرب میں مبتلا کیا ۔ یہ واقعہ گزشتہ بائیس سال سے ہزارہ کمیونٹی جس کرب میں مبتلا ہے اس کا تسلسل ہے ۔ ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سبزی فروشوں ، طلباء ، حتیٰ کہ خواتین کا بھی خون بہایاگیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ ہمسایہ ممالک میں 1978اور79میںآنے والے انقلابات کے منفی اثرات ہمارے ملک میں پڑے ہیں ایک ملک میں آنے والے انقلاب کے بعد یہاں اسلحہ کلچر فروغ پایا جبکہ دوسرے ملک میں آنے والے انقلاب کے بعد یہاں فرقہ واریت کو فروغ حاصل ہواتاہم اس وقت ہمارے پالیسی سازوں نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی اور نوبت ہزارہ نسل کشی تک پہنچ گئی ۔ دو دہائیوں سے ہزارہ نسل کشی ہورہی ہے ہماری مائوں اور بہنوں کے آنسو خشک ، نوجوانوں کے کندھے جنازے اٹھاتے تھک چکے ہیں ہم مزید ایسے واقعات کے متحمل نہیں ہوسکتے ہماری مائیں سوال کرتی ہیں کہ ایسے واقعات کے ذمہ دار کون ہیں اور انہیں کب کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔

دو دہائیوں سے ہم پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے گئے ہیں ہمارا معاشی قتل عام ، تعلیم کے دروازے بند اور ہمارے سماجی رابطے منقطع کردیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ انہوںنے کہا کہ حکومتوں کی ناکامی کی وجہ بھی امن وامان کی عدم بحالی ہوتی ہے انہوںنے کہا کہ جب امن وامان بحال نہیں ہوں گے تو تعلیمی ادارے اور کھیلوں کے میدان ویران ہوں گے ماضی میں بھی امن وامان نہ ہونے سے صوبائی حکومت ختم کی گئی ہمیں ہمارے لوگوں نے ووٹ دے کر اس ایوان میں بھیجا ہے ہماری ترجیح سڑکیں ، نالیاں اور ترقیاتی کام کرانا نہین بلکہ امن وامان کی بحالی ہماری ترجیح ہے انہوںنے کہا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت اندوہناک واقعے میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے اور دو دہائیوں سے جو مظالم ہورہے ہیں اس کا تدارک اور شہداء کے قاتلوںکو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے سانحہ مچھ سمیت دیگر بدامنی کے واقعات سے متعلق ٹروتھ کمیشن قائم کیا جائے ۔

سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سانحہ مچھ بلوچستان کی روایات کے برعکس واقعہ ہے صوبے کی روایت ہے کہ یہاں کبھی کسی کمزور پر ہاتھ نہیں اٹھایا جاتا بلکہ مصیبت کے وقت میں یہاں کے لوگ ان کے ساتھ کھڑے رہے جس طرح مچھ واقعے میں مزدوروں کا قتل کیا گیا یہ صرف ہزارہ کمیونٹی کے لوگ نہیں بلکہ یہ بلوچستان کے لوگ تھے واقعے سے ہمارا سر شرم سے جھک گیا ہے اور یہ واقعہ صوبے کے لئے ایک بدنما داغ ہے ۔

بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ قرار داد کے متن میں جو واقعہ رونما ہوا ہے اس کے برابر الفاظ نہیں قرار داد میں ترمیم کرکے اس میں ٹروتھ کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی شامل کیا جائے جو محرک کا مطالبہ بھی ہے ۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ ، اختر حسین لانگو اور ملک نصیر شاہوانی نے بھی ٹروتھ کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حقائق جاننے کے لئے کمیشن قائم کیا جائے اور حقائق منظر عام پر لائے جائیں ۔

صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے کہا کہ اس واقعے کے بعد میری سربراہی میں ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے کمیشن حقائق کا پتہ لگا کر انہیں عوام کے سامنے لائے گی ۔وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ بہت بڑا ظلم ہے جس کی مثال نہیں ملتی پوری دنیا نے واقعے کی مذمت کی ہے انہوںنے کہا کہ واقعے سے متعلق لواحقین کے مطالبے پر وزیر داخلہ کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا گیا ہے اگر اپوزیشن کے پاس کوئی تجویز ہے تو وہ سامنے لائے ۔

پی ٹی آئی کے مبین خلجی نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین کے مطالبے پر کمیشن قائم کردیاگیا ہے جس میں ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بھی شامل ہیں ۔ مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ مذمتی قرار داد کو اس کی اصل شکل میں منظور کی جائے بعدازاں قرار داد منظور کرلی گئی

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں