الائیڈ ہیلتھ کونسل مجوزہ بل2020".انظمام ایک غیر آئینی ، غیر پارلیمانی اور غیر قانونی عمل ہے،پاکستان فزیکل تھراپی ایسوسی ایشن

بدھ 27 جنوری 2021 23:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جنوری2021ء) پاکستان فزیکل تھراپی ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر فرید اللہ خان ، سیکرٹری ڈاکٹر شفقت ابڑو ، سیکریٹری فنانس ڈاکٹر الطاف الرحمن ، چاروں صوبوں اسلام آباد گلگت بلتستان فاٹا اور کشمیر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے نیشنل ہیلتھ ٹاسک فورس کی ہدایات پر منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز نے پاکستان فزیکل تھراپی ایسوسی ایشن، اسٹیک ہولڈرز اور وابستہ تنظیموں کو اعتماد میں لیے غیر، "پاکستان فزیکل تھراپی کونسل کے مسودے کا" الائیڈ ہیلتھ کونسل مجوزہ بل2020".انظمام ایک غیر آئینی ، غیر پارلیمانی اور غیر قانونی عمل ہی.

کیونکہ اس انظمام سے پہلے نہ تو متعلقہ تنظیموں، اداروں، پارلیمانی فورمز سے مشاورت کی گئی اور نہ عالمی اداروں کی پیشہ وارانہ درجہ بندی کو مدنظر رکھا گیا ہی. لہذا یہ انظمام نہ صرف فزیو تھراپسٹس کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی خلاف ورزی ہے بلکہ اس پروفیشن پر شب خون مارنے کے مترادف ہی. پاکستان فزیکل تھراپی ایسوسی ایشن، وابستہ تنظیمیں اور ادارے اس غیر آئینی اور غیر قانونی انظمام کی مجوزہ شدید مذمت کرتے ہیں اور متعلقہ حکام سے اس متنازعہ انظمام کے فو ری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں.

متعلقہ پروفیشنلزکے تحفظات کو نظر انداز کر کے،فزیکل تھراپی پروفیشن میں حالیہ سالوں میں ہونے والی ملکی اور عالمی سطح پر ہونے والی پروفیشنل ڈیولپمنٹ اور آپ گریڈیشن سے صرف نظر کر کے کسی بھی قسم کی قانون ساز ی غیر موثر ہوگی اور بنیادی انسانی حقوق کے بھی خلاف ہوگی کیونکہ یہ فزیکل تھراپسٹس کی بنیادی حق ہیکہ ان کا پروفیشن کس طرح سے ریگولییٹ ہوناچاہیے نہ کہ فزیکل تھراپی سے غیر متعلقہ افراد یہ فیصلہ کریں.

جوکہ ہمیشہ سے فزیو تھراپسٹ کو پیشہ ورانہ امتیاز کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں. وہ اس فیلڈ میں ہونے والی حالیہ ترقی سے خائف ہیں اور حکومتی پالیسی ساز اداروں میں اپنی موجودگی کو استعمال کرتے ہوئے رکاوٹ کاسبب بنتیہیں. اس ضمن میں نیشنل ہیلتھ ٹاسک فورس کا کردار بھی غیر زمہ دارانہ اور غیر پیشہ ورانہ ہے کیونکہ اس فورم نینہ تو متعلقہ تنظیموں، اداروں سے کو کوئی مشاورتی عمل کیا، نہ ہی صوبائی تنظیموں اور حکومتوں کو اس عمل کا حصہ بنایا بلکہ فزیو تھراپسٹس کو نمائندگی کا حق بھی نہیں دیا گیا.

حالانکہ اس ٹاسک فورس میں نرسسزاور فارمسسٹس کونمائندگی دی گئی ہی. جوکہ بنیادی آئینی اور قانونی حقوق کی خلاف ورزی ہی. یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہیکہ؛ "پاکستان فزیکل تھراپی کونسل کامسودہ" 3 مئی 2018 کو منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز اور پاکستان فزیکل تھراپی ایسوسی ایشن کی سات برس کی مسلسل مشاورت کے بعد منظور ہواجسے موجودہ حکومت نے نیشنل ہیلتھ ٹاسک فورس نے نظر ثانی کے لیدیا نہ کہ انظمام کے لیی.

ہماری قانون ساز اداروں اور وزیراعظم پاکستان سیاپیل ہے ایسی متنازعہ قانون سازی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اس غیرآئنی اور غیر قانونی انظمام کو ختم کرنے کی ہدایات جاری کریں.اس متنازعہ بل کے خاتمے تک پاکستان فزیکل تھراپی ایسوسی ایشن، تمام وابستہ تنظیمیں اور ادارے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور تمام جمہوری، آئینی اور قانونی آپشن استعمال کریں گے�

(جاری ہے)

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں