بلوچستان اسمبلی ،اپوزیشن جماعتوں کا 17جون کو تمام شاہراہوں پر احتجاجا ً بند ،18جون کو بلوچستان اسمبلی کا گھیرائوکرنے کا اعلان

تین سالوں سے اپوزیشن کے ساتھ ظلم اور غیر منتخب افراد کے ذریعے بجٹ خرچ کرکے کرپشن کا بازار گرم کیا گیا ہے ،مظالم کا سلسلہ اب بند کروائیں گے

منگل 15 جون 2021 22:52

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2021ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ میں اپوزیشن کے حلقوں کو نظر انداز کرنے، بجٹ میں غیر منتخب لوگوں کی تجاویز شامل کرنے کے خلاف 17جون کو بلوچستان کی تمام شاہراہوں پر احتجاجا ً بند جبکہ 18جون کو بلوچستان اسمبلی کا گھیرائوکرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین سال سے جاری مظالم کا سلسلہ اب بند کروائیں گے تین سالوں سے اپوزیشن کے ساتھ ظلم اور غیر منتخب افراد کے ذریعے بجٹ خرچ کرکے کرپشن کا بازار گرم کیا گیا ہے خالی آسامیاں بیچی جارہی ہیں ،عوام دشمن اقدامات نے زمینداروں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ملازمین سراپا احتجاج ہیں، یہ بات بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی ،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زیرے کے ہمراہ بلوچستان اسمبلی کے باہر اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی، بی این پی کے قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے ڈاکٹر حامد اچکزئی، عبدالقہار ودان سمیت دیگر بھی موجود تھے، اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، ملک نصیر شاہوانی، نصر اللہ زیرے نے کہا کہ آج بلوچستان کی آدھی عوام اور انکے نمائندے سڑکوں پر ہیں اپوزیشن کے حلقوں کے عوام پانی، تعلیم ،بجلی ،گیس ،صحت ،تعلیم کے لئے ترس رہے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3بجٹ میں حکومت نے جمہوری روایات کو مسمار کیا،حکومت اپوزیشن کے 23اراکین کو دیوار سے لگایا، بلوچستان پر مسلط شدہ حکومت نے ڈکٹیٹر شپ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے،یسی حکومت ہے جسے نام دینے کو کوئی نام نہیں ملتا ،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے حلقوں کی عوام کے حقوق ہٹ دھرمی کے ساتھ ہما پامال ہورہے ہیں غیر منتخب افراد کے ذریعے کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز خرچ کئے جارہے ہیں حکومت کا کوئی اصول نہیں ہے اپوزیشن کے 23نمائندے اور عوام یکسر طور پرنظر انداز ہیں عوام بنیادی مسائل کے حل کے لئے ہمارے پاس آتے ہیں ہم اپنے علاقوں کے چپے چپے کو اچھی طرح جانتے ہیں لیکن ہمارے کہنے پر علاقے میں کوئی منصوبہ نہیں دیا جاتا نہ مسائل حل ہوتے ہیں مگر غیر منتخب افراد کو نوازنے اور انکا پیٹ بھرنے کے لئے کرپشن کا بازار گرم رکھنے کے لئے پیسے تقسیم کئے جارہے ہیں یہ بلوچستان اور اپوزیشن کے ساتھ ظلم ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے تین سال ظلم سہ لیا آواز اٹھائی مگر اب فیصلہ کیا ہے اس ظلم کے خلا ف دیوار کی طرح کھڑے ہونگے اور اسے مزید بڑھنے نہیں دیں گے ظلم حد سے بڑھ گیا ہے ظالم اب مٹیں گے انہوں نے کہا کہ2018اور 2019میں جن محکموں خالی آسامیوں پر انٹرویو ہوئے ان پر تعیناتیاں روکنے کا کوئی جواز نہیں ہے یہ آسامیاں اپنوں کو نوازنے یا پھر بیچنے کے لئے رکھی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم ظالم حکومت کے خلاف یہاں احتجاج کر رہے ہیں،آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپوزیشن ارکین کو فنڈز نہیں دیے جا رہے،زمیندار وں کے اربوں روپے کے نقصانات کرکے نان شبینہ کا محتاج بنادیا گیا، ملازمین 12دن تک سڑکوں پر احتجاج کرتے رہے مگر حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں دینگھتی ہر سال 40ارب لیپس ہورہے ہیں مگر اپوزیشن کے حلقوں میں فنڈز نہیں دئیے جاتے انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ تین سالوں میں غیر منتخب افراد کو دئیے گئے فنڈز کا حساب لیا جائے اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے ہماری تجاویز بجٹ میں شامل نہ کیں تو 17جون کو صوبے بھر کی قومی شاہراہیں اور 18جون کو بلوچستان اسمبلی کا گھیرائو کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ جب تک بلوچستان میں عوام کے حقوق نہیں ملتے، جھوٹ فراڈ کی سیاست ختم، تین سال کے غضب شدھ حقوق نہیں ملتے ہمارا احتجاج جاری رہے گا اپنی جدوجہد سے دستبرار نہیں ہونگے

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں