جام صاحب کو بی این پی فوبیا ہو چکا ہے ،بی این پی

سردار اختر جان مینگل کی مقبولیت سے اتنے خائف ہیں کہ انہیں خواب میں بھی بی این پی اور پارٹی کی عوامی مقبولیت نظر آتی ہے

ہفتہ 24 جولائی 2021 21:56

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2021ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں وزیراعلی بلوچستان جام کمال کی پارٹی کے خلاف ہرزہ سرائی کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بات یقینی ہو گئی ہے کہ جام صاحب کو بی این پی فوبیا ہو چکا ہے سردار اختر جان مینگل کی مقبولیت سے اتنے خائف ہیں کہ انہیں خواب میں بھی بی این پی اور پارٹی کی عوامی مقبولیت نظر آتی ہے سیاسی طورپر ناکامی کے بعد اب وہ الزامات ، ہرزہ سرائی ، منفی پروپیگنڈہ پر اتر آئے ہیں ان کے عقل سلیم پر ترس آتا ہے بلوچستان کے تمام مسئلے موصوف نے حل کر دیئے اب بی این پی ان کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہے بلوچستان بجٹ سے متعلق موصوفکے اختیارات ، لاعلمی جگ ہنسائی کا سبب بنا جس کے صدمے سے اب تک باہر نہیں نکلے تھے کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کی بات چل پڑی جس سے موصوف مزید پریشانیوں اور خوف میں مبتلا چکے ہیں آج کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں پارٹی بیرک ان کی آنکھوں کو جھب رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ساتھ جب پارٹی نے اتحاد کیا تھا تو اس کے بعد اگر ہم چاہتے وفاقی وزارتیں ، گورنر شپ ، صوبے میں حکومت بنانے کے ساتھ ساتھ کئی شرائط منظور کروا سکتے تھے لیکن بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے ان تمام مراعات ، گروہی مفادات کو رد کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت چھ نکات کو ترجیح دی جس کی وجہ سے سینکڑوں بلوچ لاپتہ افراد بازیاب ہوئے اور آج بھی ہم ناراض بلوچوں کے ساتھ مذاکرات کے حامی ہیں موصوف اور ان کے چند ساتھی ناراض بلوچوں سے مذاکرات کی بجائے جنگ ، بلوچ نسل کشی کی حمایت کر رہے ہیں اور بزور طاقت بلوچستان کے مسئلے کو خراب کرنے کی تگ و دو کر رہے ہیں تاکہ ان کی دکانداری چل سکے بیان میں کہا گیا ہے کہ 10ارب روپے کے پیکیج جو منظور جو مرکزی حکومت نے دی اس سے صوبے میں ڈیمز ، گرڈ اسٹیشنز ، دیہاتوں کو بجلی کی سپلائی ، سڑکوں ، کالجز ، لائبریری ، سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کرنی تھی ان میں سے خضدار کیلئے 70کروڑ کی رقم روک دی گئی اور کوئٹہ میں سپورٹس کمپلیکس کے 18کروڑ ، 95کروڑ کو سریاب کی ترقی کیلئے رکھی گئے تھے اسے بھی آپ اور آپ کے اتحادیوں کے سازشوں کے ذریعے رکوا دیا 8 ارب روپے کی جو رقم ہے اس سے کوئٹہ ، خضدار ، چاغی ، خاران ، نوشکی ، قلات ، نال ، وڈھ اور دیگر علاقوں میں ڈیمز ، سڑکیں ، گرڈ اسٹیشن ، دیہاتوں کو بجلی کی سپلائی ، کالجز ، لائبریری کے قیام کیلئے رکھی گئی تھیں اب بھی یہ تمام اسکیمات جو اجتماعی تھے آج بھی ان پر کام جاری ہے ہم آپ کو چیلنج کرتے ہیں کہ آزاد کمیشن کے ذریعے ان کی تحقیقات کریں اور آپ کے 3سالوں میں کھربوں روپے جاری ہوئے ان کی بھی آزاد کمیشن کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہئے کہ آپ نے کھربوں روپے سیاسی جیالوں میں خرچ کر کے لوٹ مار کا بازار گرم کیا اربوں روپے کس مد میں جان بوجھ کر مفادات کے حصول کیلئے لیپس کئے گئے اس سے بھی سب بخوبی واقف ہیں یہاں تک کہ کوئٹہ ڈویلمنٹ پیکیج میں سابق کمشنر کوئٹہ اور سابق سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو کوئٹہ نے جو کرپشن ، اقرباء پروری کا بازار گرم کیا ٹائف ٹائل کے نام پر اربوں روپے بندربانٹ کر کے لاہور یاترا پر چلے گئے اور کورونا کی مد میں جو نیب ریفرنسز بننے جا رہے ہیں ان میں بھی بہت سے کرپشن کے معاملات آگے سامنے آئیں گے بے ضابطگیوں اور جیالوں میں پیسوں کی تقسیم کیلئے خزانے کے دروازہ ایسے کھول دیا گیا جیسے یہ ان کی ذاتی ملکیت ہو ان کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے کہ آیا کھربوں روپے غیر قانونی طریقے سے کیسے تین سالوں میں تقسیم کئے گئے غیر نمائندہ لوگوں کے ذریعے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں کس طرح کھربوں روپے خرچ کئے گئے اس کیلئے آزاد کمیشن بنا کر تحقیقات کی جائیں لفاظی الزامات لگانا ، ہرزہ سرائی کرنا آسان ہے ہم برملا کہتے ہیں کہ فوری طور پر کمیشن کے قیام کیلئے موصوف عدالت عالیہ بلوچستان کو لکھیں کہ مرکزی اور صوبائی حکومت کے فنڈز کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کریں اس سے سب کچھ عوام کے سامنے آ جائیگا بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی کے سامنے بلوچ اور بلوچستانی عوام کی خدمت مقدس ہے جنرل مشرف سے لے کر آج تک پارٹی نے کسی بھی پلیٹ فارم پر بلوچ قومی مفادات کو ٹھیس نہیں پہنچایا اور اصولی موقف کے ذریعے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں غیرمتزلزل جدوجہد کر رہی ہے ہم موصوف کی پریشانیوں کو سمجھ سکتے ہیں ریاست کے ارباب و اختیار کو بھی یہ عالم ہونا چاہئے کہ یہ لوگ جو ہر دور میں آقاء ، پارٹیاں ، موقف ، نظریات تبدیل کرتے ہیں یہ نہ سیاسی نہ نظریاتی بلکہ ایک گروہ ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مفادات کی خاطر پارٹیاں اور نظریات تبدیل کرتے رہتے ہیں جن کی کوئی سوچ ، نظریہ ، فکر نہ ہو یہ نظریاتی نہیں بلکہ موقع پرست ، مفاد پرست ، کاروباری سوچ کے حامل لوگ ہیں جو کبھی چوہدری شجاعت ، کبھی مشرف کی سلامی ، کبھی میاں نواز شریف کے راگ الاپتے رہتے ہیں اور اب عمران خان آگے جا کر پتہ نہ کس کی تابعداری اور سلامی کا سوچ رہے ہیں ایسے لوگوں سے خیر کی کیا توقع کی جا سکتی ہے ان کی موقع پرستی ، مفاد پرستی کا اندازہ ان کے عمل اور کردار سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے آج ریاست کے ارباب و اختیار یہ کہتے ہوئے شرم محسوس نہیں کرتے کہ بلوچستان کا مسئلہ بزور طاقت حل کیا جائے جو بلوچ اور بلوچستانی عوام کے لئے ایسے خیالات رکھتے ہوں وہ کس طرح بلوچستان میں امن ، بھائی چارے ، خوشحالی کے دعوے کر سکتے ہیں عوام کیلئے ان کے دلوں میں کیا ہمدردی ہے بی این پی ہر فورم پر برملا موقف رکھتی ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو مذاکرات ، افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ آج بی این پی کے خلاف مختلف پلیٹ فارمز پر جو محاذ کھولے جا رہا ہے منفی پروپیگنڈے کے ذریعے سازشیں کی جا رہی ہیں اور بالخصوص نومولود حکمرانوں کی سازشیں دراصل بی این پی کی مقبولیت ہے جو انہیں ذہنی کوفت سے دوچار کر چکی ہے لیکن بلوچ اور بلوچستانی عوام مفادات پرستوں ، موقع پرستوں اور بلوچ دشمن عزائم رکھنے والوں کو بخوبی جانتے ہیں دور جدید میں عوام کی آنکھوں میں سوشل میڈیا کے ذریعے دھول جھونکنا ممکن نہیں بلوچ فرزند یہ جانتے ہیں کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کی بات کرنے والے کتنے بااختیار اور کتنے باصلاحیت اور پارسا ہیں ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں