چین پاکستان اقتصادی راہداری کا اسکوپ بہت وسیع ہے ،ارباب شیر علی

اس پراجیکٹ میں شامل تمام منصوبوں پر عمل درآمد اور پیشرفت کو تیز کرنے کی ضرورت ہے ،چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک

ہفتہ 4 دسمبر 2021 00:10

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2021ء) چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک رکن قومی اسمبلی ارباب شیر علی کی زیر صدارت سی پیک میں شامل بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت اور عمل درآمد سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی،غوث بخش خان مہر،مہرناز اکبر عزیز،نور عالم خان،صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور احمد بلیدی، صوبائی ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات حافظ عبدالباسط اور کوارڈینیٹر سی پیک رفیع اللہ کاکڑ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو کوآرڈینیٹر سی پیک نے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور میں شامل توانائی، پانی،مواصلات، انڈسٹریل زونز، ٹرانسپورٹیشن، گوادر پورٹ،فری زون، پاک چائنا فرینڈ شپ ہسپتال، گوادر اسمارٹ پورٹ سٹی پلان، ڈی سیلینیشن پلانٹس، انڈسٹریل اسٹیٹس سمیت دیگر تمام ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت اور ان سے متعلق مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا اسکوپ بہت وسیع ہے اور اس پراجیکٹ میں شامل تمام منصوبوں پر عمل درآمد اور پیشرفت کو تیز کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر بہتر عمل درآمد کے لیے وفاقی سطح پر بھی متعلقہ مسائل اٹھائے جائیں گے اور وفاق اس سلسلے میں تعاون کرے گا۔

صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور احمد بلیدی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور میں بلوچستان کی مرکزی حیثیت ہے تاہم بدقسمتی سے شروع میں مکمل کئیے جانے والے منصوبوں میں بلوچستان کو اہمیت نہیں دی گئی جس سے صوبہ سی پیک کے ثمرات سے صحیح معنوں میں مستفید نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج میں شامل سی پیک کے غیر ضروری ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کی ضرورت ہے اور ان کی بجائے ایسے منصوبوں کو ترجیح دینی چاہیے جس کا فائدہ صوبے کی عوام کو پہنچ سکے جس کے لیے ان منصوبوں کی سمت درست کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ فرد واحد کی خواہشات پر مبنی منصوبوں کی بجائے حقیقت پر مبنی عوامی ترقیاتی منصوبوں پر کام کا آغاز کرنا چاہیے تاکہ صوبہ اس بڑے پراجیکٹ کے ثمرات سے مستفید ہو سکے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں