سائنس کالج بم دھماکے پر صوبائی حکومت کے بے حسی کے خلاف 3 فروری وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے کفن پوش دھرنا ہوگا ،مولانا قاری مہراللہ

مطالبات تسلیم ہونے تک دھرنا جاری رہئیگا،3 فرورری کوصوبہ بھر میں دمادم مست قلندر ہوگا،،جمعیت علماء اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری ودیگر کی پریس کانفرنس

اتوار 23 جنوری 2022 20:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2022ء) جمعیت علماء اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری مولانا قاری مہراللہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات حاجی سیدعبدالستارشاہ چشتی شیخ مولانانیازمحمدحاجی حبیب اللہ صافی اوردیگرنے کہا کہ وزیراعلیٰ کی بے حسی سے بات تنگ آمد بجنگ آمد تک کی نوبت پہنچ چکی صبر کے پیمانے لبریز ہو چکا اب 3 فروری وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے کفن پوش دھرنا ہوگا صبر کا دامن بہت تھاما تھا اور مزید صبر ختم ہوچکا نہ ختم والے دھرنا ہوگا اور پورے بلوچستان کی سڑکوں پر دما دم مست قلندر ہوگا ۔

یہ بات انہوں نے اتوارکواجلاس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے دیگر جماعتوں کی روایات کو برقرار رکھتے تو وزیراعظم اور آرمی چیف بھی آتے اسی دن جنازوں کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے رکھ سکتے تھے لیکن اسلامی روایات اور اپنے شہداء کی لاج رکھ کرکے دفنایا لیکن صوبائی حکومت اور تمام ارباب اختیار اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شرافت اور صبر کو کمزوری سمجھا تین ہفتے گزرنے کی باوجود سائنس کالج دھماکہ کی رپورٹ سامنے نہیں آیا اور وزیراعلیٰ نے نہ عیادت کی اور نہ کسی شہید کے لواحقین سے تعزیت کی انہوں نے کہا کہ ایک درجن سے زائد ادارے کے باوجود پیدرپے دھماکوں پردشمن کو کھلی چھوٹ مل جانا ناکامی کے سوا کچھ نہیں اور سانحات کی تحقیقات بھی سردخانے کی شکار ہوجاتی ہے اگر ملوث ملزمان گرفتار نہیں ہوتے ہیں تو آخر ہمارا راستہ دھرنے کا ہے صبر کا دامن بہت تھاما تھا اور مزید صبر ختم ہوچکا نہ ختم والے دھرنا ہوگا اور پورے بلوچستان کی سڑکوں پر دما دم مست قلندر ہوگا انہوں نے کہا کہ لاہور میں دھماکہ ہوتا ہے تو سہولت کار تو دو دن میں گرفتار ہو تے ہیں جو لائق تحسین اقدام ہے لیکن بلوچستان میں دھماکہ ہوتا ہے تو سالہا سال اس کی رپورٹ نہیں آتے ہیں دیگر صوبوں میں دھماکے ہوتے ہیں تو قومی اسمبلی اور سینٹ میں وزیر داخلہ کو طلب کرکے بحث اور مذمتیں ہوتی ہے اور رپورٹ سامنے آتی ہے لیکن بلوچستان میں لاشوں اٹھانے پر مذمت تک نہیں ہوتی ہے اور نہ تحقیقات سامنے لائی جاتی ہے قومی اسمبلی اور سینٹ نمائندوں نے بلوچستان کو ایک یتیم اور لاوارث صوبہ سمجھا ہے صوبے کی بدقسمتی ہے کہ ایسے نمائندوں کو براجمان کیا ہے جن کو بلوچستان کی درد کا کوئی احساس نہیں انہوں نے کہا کہ سائنس کالج دھماکہ تین ہفتے گزرنے کی باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کی ہے تمام ارباب اختیار اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کو یہ معلوم ہو کہ ہم مجرموں کی گرفتاری تک اب چھین سے نہیں بیٹھے گی انہوں نے کہا کہ ہم دھماکے کے جنازوں کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے رکھتے تو وزیراعلیٰ اتنا بے حس کا مظاہرہ نہ کرتے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں