بلوچستان ایگریکلچر زون زراعت کے شعبے کیلئے ریسرچ آفیسران اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں ، میر اسد اللہ بلوچ

جمعرات 19 مئی 2022 23:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مئی2022ء) صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان ایگریکلچر زون زراعت کے شعبے کیلئے ریسرچ آفیسران اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں ،بلوچستان کے غریب صوبے کاتاثر ختم ہوناچاہیے ،وفاقی حکومت کے پاس آج بجٹ پیش کرنے کیلئے پیسے نہیں پی ڈی ایم غلط اسٹریٹجی کی وجہ سے پھنس گئی ہے اس لئے آئی ایم ایف کی طرف دیکھناپڑرہاہے ،بلوچستان کے معدنیات کوبروئے کار لاکر پاکستان کو ان مسائل سے نکالاجاسکتاہے ،قومیں فکر اور خ*حکومتیں وژن سے کامیاب ہوتی ہیں ترقی وخوشحالی کیلئے ہاتھ اور کپڑے میلے ہوں تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اگر دماغ میلا پڑھ جائے تو پھر نسلیں تباہی کاشکار ہوتی ہے ،بلوچستان میں سب ایک ،بلوچ پشتون یا آبادکار کے نام پر تضاد ختم ہوناچاہیے پھر ہی ہم ترقی کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں گزشتہ روز بلوچستان ایگریکلچر آفیسرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سلیکٹ ہونے والے 101 ریسرچ آفیسرز میں آرڈرز کی تقسیم کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت امید علی کھوکھر، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر انجینئرنگ بشیر احمد، بلوچستان ایگریکلچر کالج کے پرنسپل محمد اسلم نیازی ، ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹر و بلوچستان ایگریکلچر آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر قاسم خان کاکڑ ، جنرل سیکرٹری شکیل احمد زہری ، محمد کامران ، بلوچستان ایگریکلچر آفیسرز ایسوسی ایشن کے عہدیداران عبدالرازق شاہوانی، محمد فضل بلوچ، آصف تاج رئیسانی اور رحمت فیض بلوچ دیگر بھی موجود تھے۔

سلیکٹ ہونے والے ریسرچ آفیسرز کی نمائندگی کرتے ہوئے کامران خان نے صوبائی وزیر زراعت، سیکرٹری زراعت اور ڈاکٹر قاسم خان کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ کافی دشواریوں کے بعد ہمارے مسائل حل کئے گئے۔ صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہاکہ کوئی منزل پانے کیلئے دن رات محنت کرے وہ کبھی ناکام نہیں ہوں گے اللہ ان کے ساتھ ہے بلوچستان ایگریکلچر زون کے طور پر جانا جاتا ہے ہم میں صلاحیت موجود ہے لیکن ان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے وژن کی ضرورت ہے بلوچستان کے زمینداروں کسانوں کو ہم کیا دے سکتے ہیں جو نئے ریسرچ آفیسرز فراہض سنبھالیں گے اس کیلئے مثبت سوچ کی ضرورت ہے بنگلہ گاڑی اور اچھی تنخواہ ہمارے صوبے کو لوٹنے کے مترادف اور خطرناک ہوگا زمین کے وارث ہم ہیں لیکن ہم ایک مظلوم لاچار کی شکل اختیار کی ہوئی ہے میں اس غربت کو رد کرتا ہوں بلوچستان بہت امیر صوبہ ہے پاکستان کو بچانے کا واحد حل بلوچستان کے معدنیات سے ہی ممکن ہے دنیا بھر میں جس ملک میں معدنیات نکلتے ہیں تو جشن مناتے ہیں ریکوڈک سے متعلق ان کیمرہ بریفنگ نہیں بلکہ سرعام ہونی چاہیے۔

بلوچستان پاکستان اور ایشیا کو بتایا جائے کہ اللہ نے جو تحفہ دیا ہے اس پر ہمیں ناز ہے انہوں نے کہا کہ قومیں ایک فکر سے بنتی ہیں اور حکومتیں ایک وژن سے کامیاب ہوتی ہے مقصد کے حصول کیلئے بہت سی چیزیں سامنے آتی ہے، کپڑے ہاتھ میلے ہوں تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اگر دماغ میلا ہو گیا تو نقصان اٹھائیں گے چین ہم سے کمزور و بدتر ریاست تھا لیکن پھر انقلابی اور وژنری لوگ آئے آج ہر ملک چین کی طرف دیکھ رہا ہے، آج وفاق میں جو بجٹ پیش کیا جا رہا ہے اس کیلئے پیسے نہیں ہیں مجبورا ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑھ رہا ہے پی ڈی ایم غلط اسٹریٹجی کی وجہ سے پھنس گئی ہے ترقی کیلئے بلوچ پشتون کا تضاد ختم کرنا ہوگا سیٹلر کا فرق ختم کرنا ہوگا ہم ایک بلوچستانی ہے اللہ نے اس صوبے کو وسیع پیمانے پر نوازا ہے اگر گوادر کو صحیح معنوں میں استعمال کیا جائے تو ہر ایک کے گھر میں ایک ہزار ڈالر آسکتا ہے، والد بچوں کو تعلیم دلانے کیلئے قرضے لیتے ہیں ان مسائل کو حل اور سدباب کیلئے اتحاد واحد طریقہ ہے، جدیدیت کیلئے ہمیں ذہنی طور پر تیار ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ عزیز ہے، ڈاکٹر، انجینئر یا کوئی اور اگر ڈیوٹی سے انکار کرے تو پھر اس صوبے کو کون چلائے گا۔

سیکرٹری زراعت و کارپورپیٹو امید علی کھوکھر نے نئے ریسرچ آفیسرز کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شروع میں ابہام پیدا ہوا جس کی وجہ سے معاملہ لٹک گیا لیکن پھر صوبائی وزیر زراعت کی رہنمائی سے ہم نے راستے ہموار کئے ان کی کوششیں رنگ لے آئیں، بلوچستان ایگریکلچر آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر قاسم کاکڑ نے کہا کہ صوبائی وزیر زراعت نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے زراعت کے افسران کی فورٹائل سروس اسٹرکچر منظور کرے انہوں نے کہا کہ کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے زراعت کی 10 ایکڑ زمین تحصیل کیلئے الاٹ کی ہے جس کی وجہ سے زراعت کے شعبے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جہاں ریسرچ ہوا کرتی تھی اب نہیں ہوگی پرنسپل بلوچستان ایگریکلچر کالج محمد اسلم نیازی نے کہا کہ بحیثیت استاد اور والد میرے لیے خوشی کا لمحہ ہے اللہ نے آج موقع دیا کہ اپنے کالج کے ذریعے میرے ادارے میں علم حاصل کرنے والے طلبا کو عملی زندگی کا کرتے دیکھ رہا ہوں نوجوانوں کو چاہیے کہ مسائل کا جواں مردی سے مقابلہ کرے آج سے ان ریسرچ آفیسرز پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے 1500 بے روزگاروں میں اللہ تعالی نے آپ کو موقع دیا ہے۔

بشیر احمد آغا نے کہا کہ خوش آئند ہے کہ 101 ,ریسرچ آفیسرز بھرتی ہو گئے ہیں جو محکمے کی بہتری میں معاون ثابت ہوں گے زراعت کی ترقی و ترویج اپنے وسائل بروئے کار لائیں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں