حکومت پاکستان کی جانب سے 67 ہزار افراد کو دی جانیوالی امداد انتہائی کم ہے ‘سردار عابد حسین عابد

آزاد کشمیر میں کم ازکم پانچ لاکھ سے زائد لوگ کورونا لاک ڈائون کے باعث متاثر ہو ئے ہیں اور خط غربت سے بھی نیچے ہیں‘سابق وزیر اطلاعات آزاد کشمیر

جمعرات 9 اپریل 2020 14:27

راولاکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2020ء) سابق وزیر اطلاعات آزاد جموں کشمیر سردار عابد حسین عابد نے کہا ہیکہ حکومت پاکستان کی جانب سے 67 ہزار افراد کو دی جانیوالی امداد انتہائی کم ہے ۔ آزاد کشمیر میں کم ازکم پانچ لاکھ سے زائد لوگ کورونا لاک ڈائون کے باعث متاثر ہو ئے ہیں اور خط غربت سے بھی نیچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں رکشہ ڈرائیور سے لے کر ٹرک ڈرائیور تک، باربر سے لے کر جوتوں کی مرمتی کرنے والے تک ، مختلف دکانوں پر کام کرنے والے، بے شمار دیہاڑی دار مزدور اور ریڑھی بان طبقہ تک اگر ایک جنرل کیلکولیشن کی جائے تو یہ افراد پانچ لاکھ سے بھی اوپر جاتے ہیں اور جب کے حکومت پاکستان کی جانب سے جو محدود پیمانے پر امدا دی گئی ہے وہ ناکافی ہے اوران غریبوں، مسکینوں اور دو وقت کی روٹی کا بندوبست تک بھی نہ کرنے والے طبقہ کے ساتھ زیادتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہو چکے ہیں جو بھوکے مریں گے ۔ اس موقع پر آزاد کشمیر اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر کردار ادا کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر سے ہمارا بھرپور مطالبہ ہے کہ لوکل گورنمنٹ کی جو وزیر اعظم انفراسٹریکچر کمیونٹی پروگرام ہے جو ایم ایل ایز کی سکیمیں ہیں فوری طور پر بین کر کے کم ازکم پانچ لاکھ متاثرین کو فوری معاوضہ دیا جائے ۔

اس وقت لوگ انتہائی کسمپرسی کی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیںایسے حالات میں اگر حکومت پاکستان نے کچھ اقدامات اٹھائے بھی ہیں جو کہ ناکافی ہیں لیکن حکومت آزاد کشمیر کو بھی ان متاثرین کی بحالی کیلئے اپنے حصہ کا کردار ادا کرنا چاہیے جو کہ انتہائی ناگزیر ہے۔ جو لوگ پہلے سے ہی مقروض تھے اور مختلف مسائل کی دلدل میں پھنس چکے تھے لاک ڈائون کے باعث ان کی زندگیاں اجیرن بن چکی ہیں۔

سردار عابد حسین عابد نے کہا کہ ہمارے سروے کے مطابق دیہاتوں میں انتہائی مشکل حالات ہیں اور فاقوںتک نوبت پہنچ چکی ہیں۔ معاشرے کے اندر بے شمار لوگ اپنے اپنے طور مختلف سماجی گروپس بنا کر ان لوگوں کی مدد تو کر رہے ہیں لیکن وہ بھی انتہائی محدود ہے اور ہر علاقہ ، گائوں میں یہ امداد نہیں پہنچ سکتی لیکن باوجود اس کے ان کے یہ اقدامات قابل تعریف ہیں ۔

حکومت آزادکشمیر کو اس قدرتی آفت کے موقع پر ایمرجنسی ڈیکلیئر کر کے کم از کم لوکل گورنمنٹ کی سکیموں کو روک کر فوری لوگوں کی مدد کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے بروقت اقدامات کے لئے قدم نہ بڑھایا تو کل انارکی پھیلنے کی صورت میں سب کچھ مجبورا کرنا پڑھے گا لیکن اس وقت بہت دیر ہو چکی ہو گی۔ فاروق حیدر حکومت سے ہمارا پرزور مطابلہ ہیکہ اس معاملہ کو خصوصی طور پر ہنگامی حالات کے پیش نظر پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حالات اس قدر سنگین ہو چکے ہیں کہ اب کے تدارک کے لئے بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو آنے والے چند دن انتہائی بھیانک نتائج کے حامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جب کورونا وائرس کی جنگ میں پوری دنیا بری طرح متاثر ہوئی ایسے وقت میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ظلم و بربریت کے بازار کا تسلسل قائم رہنا انتہائی افسوس ناک ہے۔

کرفیو زدہ عوام پر کورونا وائرس سے لڑنے کیلئے بھارتی حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیئے گئے اور ظلم کی انتہائ یہ کہ مظلوم کشمیریوں پر مزید عرصہ حیات تنگ کر دینا اقوام عالم اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے اور ابھی بھی اس حوالہ سے عالمی دنیا نے کوئی کردار ادا نہ کیا تو پھر وہ جنگ کے بھیانک نتائج بھگتنے کیلئے بھی خود کو تیار کرلیں۔

راولا کوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں