مو دی کی طرف سے آزاد کشمیر پر حملے کا خطرہ موجود ہے، یہ غلطی کی تو آزاد

کشمیر اس کے لیے قبرستان ثابت ہو گا، ) پاکستان پر پہنچنے سے قبل آزاد کشمیر کے غیور لوگ 1947کی یاد تازہ کرتے بھارتی فوج کو عبرتناک شکست سے دوچار کریں گے د* آزاد کشمیر کو فتح نہیں کیا جا سکتا بزدل بھارت کی حملے کی غلطی سے آزادکشمیر کے لوگوں کو موقع مل جائے گا کہ وہ کنٹرول لائن روند کر مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوں اور سری نگر جاکر آزادی کا جشن منائیں ! کشمیر کی آزادی کے لیے جسکوال میں لبریشن فرنٹ کا دھرناکشمیریوں کا حق ہے،۔ کشمیری آزادی کے لیے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، حکومت کا بوجھ کم ہو رہا ہے + یو این او کو اب اپنے نمائندے کشمیر میں بھیج دینے چاہییں،فاروق حیدر سے اے پی سی کا فیصلہ نہیں ہو سکا، تقریروں سے اب کچھ نہیں ہو گا،سابق صدر آزادکشمیر

منگل 15 اکتوبر 2019 23:45

راولاکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2019ء) سابق صدر آزاد کشمیر محمد یعقوب خان نے کہا ہے کہ مو دی کی طرف سے آزاد کشمیر پر حملے کا خطرہ موجود ہے لیکن اگر اس نے یہ غلطی کی تو آزاد کشمیر اس کے لیے قبرستان ثابت ہو گا پاکستان پر پہنچنے سے قبل آزاد کشمیر کے غیور لوگ 1947کی یاد تازہ کرتے بھارتی فوج کو عبرتناک شکست سے دوچار کریں گے ۔

آزاد کشمیر کو فتح نہیں کیا جا سکتا بزدل بھارت کی طرف سے حملے کی غلطی سے آزادکشمیر کے لوگوں کو موقع مل جائے گا کہ وہ کنٹرول لائن روند کر مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوں اور سری نگر جاکر آزادی کا جشن منائیں ۔ کشمیر کی آزادی کے لیے جسکوال میئں لبریشن فرنٹ کا دھرنہ کشمیریوں کا حق ہے ۔ کشمیری آزادی کے لیے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت کا بوجھ کم ہو رہا ہے۔

یو این او کو اب اپنے نمائندے کشمیر میں بھیج دینے چاہیے۔ فاروق حیدر سے اے پی سی کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ تقریروں سے اب کچھ نہیں ہو گا۔ پی پی آزاد کشمیر کی صدارت کی مدت تین سال ہے۔ چیئرمین بلال بھٹو نے کہا تھا کہ تین سال بعد صدر تبدیل ہو گا۔ اب فیصلہ چیئرمین نے کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی زندگی کے لیے دعا گو ہوں جو کشمیریوں کے ساتھ بڑی ہمدردی رکھتے ہیں۔

امریکہ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیر کی سرحدو ں کو موجودہ پوزیشن میں بحال رکھنے کا اعلان تقسیم کشمیر کی سازشوں میں امریکہ کی طرف سے سرپرستی کرنا ہے۔ امریکہ نے اگر یہ طرز عمل نہ بدلہ تو اس کا حشر بھی لیگ آف نیشنز جیسا ہو گا۔ کشمیری تقسیم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ کشمیر کوئی کیک نہیں جس کو تقسیم کر کے کھایا جائے کشمیر کی ہزاروں سال پرانی تاریخ ہے۔

اقوام متحدہ نے کشمیر یوں کا حق آزادی تسلیم کر رکھا ہے۔کشمیریوں نے آزادانہ رائے شماری سے فیصلہ کرنا ہے۔ کہ وہ آزاد رہیں گے۔ یا پاکستا ن کا حصہ بنیں گے۔ ہمارے آبائو اجداد نے 1832میں زندہ کھالیں کھنچوائیں ہم امریکہ کی ایماء پر کشمیر کی تقسیم قبول کر کے ان کے خون سے غداری نہیں کرسکتے امریکہ کا یہ بیان بھار ت کو خوش کرنے کے لیے ہے۔

اور ایسا کر امریکہ نے ہمارے لاکھوں شہیدوں کے خون کا مذاق اُڑا یا ہے۔۔فیصلہ تاریخ کرے گی۔کہ میں نے کیا کیا واحد حکمران ہوں جو گلگت بلتستان گیا۔ میرے کہنے پر وہاں لوگوں نے آزاد کشمیر کے قومی پرچم لہرائے ۔حکومتی ذمہ دار ہوتے نہ صرف تقسیم کشمیر کی مخالفت کی بلکہ بھارت کو واضح کہا کہ کشمیریوں کو حق خود راردیت دے ورنہ 1947کی طرح ہم کشمیری دوبارہ بھارت کے خلاف بندوق اُٹھائیں گے۔

مقبول بٹ اور گرو کو پھانسی دے کر بھارت غلط سمجھا کہ تحریک آزادی ختم کر لے گا۔ چین کشمیر پر بھی ہماری حمایت اور دلچپسی سے کرے گا اور سا تھ اس پس ماندہ خطے کو ترقی دلانے مالی وسائل مہیا کرائیں گے عمران خان کو چائیے کہ وہ اقوام متحدہ میں کی تقریر تک محدود نہ رہیں بلکہ عملی کام کریں۔ میں 1832کے شہیدوں کا وارث ہوں جنہوں نے زندہ کھالیں کھینچوائیںمقبوضہ کشمیر کی لیڈر شپ سے مسلسل میرا رابطہ ہے جبکہ آزاد کشمیر کا واحد حکمران ہوں جو گلگت گیا تو دس کلو میٹر جلوس نے میرا استقبال کیا میرے کہنے پر گلگت میں لوگوں نے اپنے گھروں آزاد کشمیر کا قومی پرچم لہرایا آزاد کشمیر کا واحد حکمران ہوں جو گلگت گیا تو دس کلو میٹر جلوس نے میرا استقبال کیا مودی کی طرف سے آزاد کشمیر پر حملے کا خطرہ موجود ہے لیکن اگر اس نے یہ غلطی کی تو آزاد کشمیر اس کے لیے قبرستان ثابت ہو گا پاکستان پر پہنچنے سے قبل آزاد کشمیر کے غیور لوگ 1947کی یاد تازہ کرتے بھارتی فوج کو عبرتناک شکست سے دوچار کریں گے ۔

آزاد کشمیر کو فتح نہیں کیا جا سکتا میری نسل سے بھی کوئی پی پی پی سے بیوفائی نہیں کرے گا مجھے فخر ہے کہ میں درجہ اول کا کشمیری شہری ہوں ۔ہماری کوششوں کا ثمر ہے کے آج گلگت بلتستان کا وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو صوبہ بنائے جانے کی رکاوٹ بن کر ہماری سوچ کے مطابق ان علاقوں کو آزاد کشمیر کا جیسا سیٹ اپ دلوانے ہمارے ساتھ کھڑا ہے نظریات مختلف ہو سکتے ہیں مگر آزادی کے نقطے پر سب کشمیری ایک ہیں وادی والوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں مگر یہ خطہ بھی ایک پس منظر رکھتا ہے زندہ کھالیں کھنچوا کر جو تاریخ ہم نے رقم کی ہوئی ہے وہ تسلسل آگے بڑے گا ۔

اگر آزاد کشمیر اور گلگت بلستان کو ملا کر ایک یونٹ بنایا جاتا تو وہ گلگت کے بھائیوں کے لئے صدر کا عہدہ چھوڑنے کے لئے تیار تھے۔ ۔

راولا کوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں