چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج صاحبان اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی سہیل ناصر کے ہمراہ عیدالفطر اسیران سنٹرل جیل اڈیالہ کے ساتھ گزاری

قیدیوں کیلئے سب سے بڑا تحفہ یہی ہے کہ ان کے مقدمات کا جلداز جلد تصفیہ ہو ‘تاکہ وہ جیل سے رہائی پاکر اپنے اہل خانہ کے ساتھ زندگی گزار سکیں‘چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ

بدھ 28 جون 2017 14:25

چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج صاحبان اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی سہیل ناصر کے ہمراہ عیدالفطر اسیران سنٹرل جیل اڈیالہ کے ساتھ گزاری
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2017ء) چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج صاحبان اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی سہیل ناصر کے ہمراہ عیدالفطر اسیران سنٹرل جیل اڈیالہ کے ساتھ گزاری ․جسٹس سید منصور علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ نماز عید کی ادائیگی کے بعد ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج صاحبان کے ہمراہ اپنے اہل خانہ سے ملنے کی بجائے وہ قیدیوں سے ملنے جیل آئے تاکہ ان کے دکھ درد بانٹ سکیںجو مختلف مقدمات کے سلسلے میںجیل میں بندہیں۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے اس موقع پر کہاکہ قیدیوں کے لئے سب سے بڑا تحفہ یہی ہے کہ ان کے مقدمات کا جلداز جلد تصفیہ ہو تاکہ وہ جیل سے رہائی پاکر اپنے اہل خانہ کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ فوری انصاف کی فراہمی کے لئے اصلاحات پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب مقدمات کی پیروی بلا تاخیر ہو۔ انہوں نے کہاکہ نفرت جرم سے ہونی چاہیے انسان سے نہیں ․اسی وجہ سے جسٹس صاحبان باقاعدگی کے ساتھ جیلوںکے دورے کرتے ہیںتاکہ قیدیوں کے حالات سے باخبر رہیں اور قانون کے مطابق ان کے لئے حصول انصاف سہل بنایا جاسکے۔

چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے سینٹرل جیل اڈیالہ میں قید 124 خواتین قیدیوں اور ان کے ہمراہ 21 معصوم بچوں میں عید گفٹ تقسیم کیے اور بچوں کی ایک رنگا رنگ تقریب میں شرکت کی جس کا اہتمام محکمہ سماجی بہبود پنجاب راولپنڈی کے تعاون سے کیا گیا اس موقع پر بچوں نے خوبصورت ٹیبلو پیش کئے ۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے خواتین قیدیوں کے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر نمٹائے جانے کی ہدایات جاری کیںانہوں نے کہاکہ دوسرے اضلاع اور صوبوں سے تعلق رکھنے والے مقدمات متعلقہ علاقوں میں بھیجوائے جائیں تاکہ سائلان کو انصاف کے حصول میں مدد مل سکے۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہاکہ آئی ٹی مدد سے ایسے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جن سے عدل و انصاف کی فراہمی ممکن بنانے کے لئے ہر ممکن معاونت حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہاکہ عدالتی اصلاحات کے نتیجے میں ایک سال کے دوران پنجاب بھر میں 1 لاکھ 35 ہزار مقدامات کے فیصلے کیے گئے جو ایک ریکارڈ ہے ․چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا یہ کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات اور تعاون سے پنجاب کے 36 اضلاع میں مصالحتی مراکز قائم کئے گئے ہیں․ جہاں صرف ایک ماہ کے دوران 1018 مقدمات کا مصالحتی عمل سے تصفیہ کرایاگیاہے جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں انہوں نے کہاکہ اگر باہمی مصالحت کے نتیجے میں ان مقدمات کا فیصلہ فوری ہو سکے جن کی سماعت اگلے کئی برسوں تک عدالتوں میں ہونی ہے تو یہ دونوں فریقین کے ساتھ ساتھ عدالتی انتظامیہ کے لئے بھی حوصلہ افزاء ہے اس سے عدالتوںمیں مقدمات کی تعداد کم ہو گی اورحصول انصاف کے لئے سالوں انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ کیس مینجمنٹ کے طریقہ کار سے مقدمات کے فیصلے جلد ہو رہے ہیںپنجاب کی عدالتوں میں 2014 تک کے قتل کے تمام مقدمات نمٹا دیئے گئے ہیں․چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے جیل میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ معاشرے میں جیل کا کردار ایک بہترین تعلیمی و تربیتی ادارے کے طور پر ہونا چاہیی․تاکہ یہاں آنے والوں کی اصلاح ہو سکے اور انہیں علوم و فنون سکھا کر معاشرے میں باعزت طور پر بحال اور خود کفیل بنایا جاسکے تاکہ وہ پرامن زندگی گزارکر اپنے بال بچوں اور بہن بھائیوں کے ساتھ خوشگوار زندگی گزارسکیں اور دوبارہ جرم کی دنیا میں قدم نہ رکھیں بلکہ اپنے اچھے چال چلنے اور رویئے سے دوسروں کے لئے مثال بنیں۔

انہوں نے کہاکہ جیلو ںمیں سہولیات کی فراہمی سے قیدیوں کی اصلاح ہورہی ہے ․اور وہ رہائی کے بعد معاشرے میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں․چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے خطاب کے دوران کہا کہ پنجاب کے 7 اضلاع میں ماڈل کریمینل کورٹس قائم کر دی گئی ہیں ․ جن میں پانچ ماہ کے دوران 3200 مقدمات کے فیصلے سنائے گئے ہیں یہ ماڈل کورٹس پنجاب کے تمام اضلاع میں قائم کی جائیں گی انہوں نے کہاکہ مجموعی پر ․ایک سال کے دوران پنجاب کے 36 اضلاع میں 12 لاکھ کیسز کے فیصلے سنائے گئے ہیں جس سے جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے ۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹس سید منصور علی شاہ نے اسیران سنٹرل جیل اڈیالہ کی خصوصی تقریب میں قیدیوں میں عید گفٹ تقسیم کیے اور انہیں عید کی مبارک باد دی۔ انہوں نے اس موقع پر جیل کے ہسپتال کا بھی دورہ کیا اور ․ قیدی مریضوں میں تحائف اور پھل تقسیم کیی․دورے کے دوران متعدد قیدیوں نے اپنے مسائل بیان کیے ․ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی سہیل ناصر نے صوبائی اور ضلعی سطح پر جوڈیشل سسٹم میں بہتری کے شاندار نتائج ظاہر ہو رہے ہیں اور اس سے مقدمات کے فیصلے جلد ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے بتایاکہ اڈیالہ جیل راولپنڈی سے وڈیو لنک کے ذریعے ایک ماہ میں 3400 انڈر ڈائل کیسز میں قیدیوں کی عدالتوں میں حاضری ہوئی ہے اور پہلی بار ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ راولپنڈ ی کی طرف سے اس آن لائن پیشی کے نظام سے جیل انتظامیہ اور متعدد دیگر اداروں کو سہولت میسر آئی ہے اور لاکھوں روپے کے ریوینوکی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قیدیوں کے جیل کے اندر سے طبی تشخیص و علاج کی سہولیات کے لئے ای میڈیسن کا بھی اجراء کیا جا ئے گا۔

اس موقع پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات شاہد سیلم بیگ نے بھی خطاب کیا اور جرمانے کی رقوم کی ادائیگی سے قیدیوں کی رہائی اور دیگر اصلاحی اقدامات سے آگاہ کیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے اڈیالہ جیل کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بھی بات چیت کی اور ان کے تعاون کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کے تعاون سے ان اصلاحی اقدامات کی عوامی آگاہی میں مدد مل رہی ہے جن سے فائدہ اٹھا کر مقدمات کے جلد فیصلے ممکن ہو رہے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر وکلاء کے تعاون کا بھی شکریہ ادا اور کہاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے باہمی اشتراک اور تعاون سے ہی فوری انصاف کی فراہمی میں مدد مل سکتی ہے اور لاہور ہائیکورٹ اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ سینئر سپرنٹینڈنٹ سینٹرل جیل اڈیالہ سعید اللہ گوندل نے کہاکہ مقدمات کے جلد فیصلوں کی نتیجے میں اڈیالہ جیل میں قیدیوںکی تعداد 4800 سے کم ہو کر 4400 سرہ گئی ہے اور چار سو قیدیوں کو رہائی ملی ہے۔

متعلقہ عنوان :

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں