پانی کی یومیہ طلب 6کروڑ گیلن ، پیدوارپانچ کروڑ 60 لاکھ گیلن یومیہ ہے

واسا کے 410ٹیوب ویلز پر ہائپوکلورینیٹرز کی تنصیب رواں برس مکمل کی جائے گی ،ایم ڈی واسا

اتوار 21 جنوری 2018 20:04

راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2018ء) مینجنگ ڈائریکٹر واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی ( واسا) راجہ شوکت محمود نے کہا ہے کہ عوام کو بیکٹیریا سے پاک صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے رواں برس واسا کے تمام 410ٹیوب ویلز پر ہائپوکلورینیٹرز کی تنصیب کاکام مکمل کر لیاجائے گا ،زیر زمین پانی کی کمی کے پیش نظر مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے پی پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔ایم ڈی واسا راجہ شوکت محمود نے کہاکہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی اولین ترجیح ہے ،واسا نے پانی کے معیار کو یقینی بنانے کیلئے کوالیفائیڈ واٹر کوالٹی منیجر کی خدمات حاصل کر لی ہیں اور پانی کے نمونے چیک کرنے کیلئے راول لیک فلٹریشن پلانٹ پرعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے مقرر کردہ سٹینڈرڈ کے مطابق جدید لیبارٹری قائم کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ شہریوں کو پانی سپلائی کرنے سے پہلے پانی ٹیسٹ کیا جاتا ہے پانی کے نمونے روزانہ کی بنیاد پر حاصل کئے جاتے ہیں اور ان کی ٹیسٹنگ کی جاتی ہے۔ اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ راول ٹائون کی46 یونین کونسلوںاورپوٹھوہار ٹائون کی 15 یونین کونسلوںمیں 410 ٹیو ب ویل کام کر رہے ان ٹیوب ویلوں سے بیکٹیریا سے پاک اور صاف پانی فراہم کرنے کیلئے کلورینیش کرنے کیلئے ہائپوکلورینیٹرز نصب کرنے کا کام جاری ہے اور اس وقت 100 سے زائد ٹیوب ویلوںپرہائپو کلورینیٹرز نصب کیے جاچکے ہیں جبکہ رواں برس تمام ٹیوب ویلوںپر یہ سسٹم نصب کرنے کاکام مکمل کیا جائے گا ۔

شہریوں کو صاف پینے کی فراہمی کیلئے شہر بھر میں واسا کے 160 منی فلٹریشن پلانٹ بھی کام کر رہے جن کی واٹر کوالٹی کو مسلسل مانیٹر کیا جارہا ہے ۔ایم ڈی واسا نے اے پی پی کو بتایاکہ اس وقت پانی کی ڈیمانڈ 6کروڑ گیلن یومیہ ہے جبکہ پیدوارپانچ کروڑ 60 لاکھ گیلن یومیہ ہے ۔پانی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے واسا کے 22 واٹر بائوزر سے بھی عوام کو پانی مہیا کیا جارہا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں ایم ڈی واسا نے اے پی پی کو بتایاکہ مستقبل میں ٹیوب ویلوں پر انحصار کم کرنا ہوگا کیونکہ پچھلے دس سالوں میں زیرزمین پانی گہرائی تقریبا دو گنا ہوچکی ہے جسکی وجہ سے نہ صرف ٹیوب ویل لگانے کی لاگت میں اضافہ ہواہے بلکہ ٹیوب ویلوں کی استعداد میں بھی کمی آئی ہے انہوں نے بتایاکہ 1980 ء کے عشرہ میں جو ٹیوب ویل 60سے 80 فٹ گہرائی میں لگتا تھا اس سے پانی کی پیداوار 12 ہزار گیلن تھی لیکن موجودہ حالات میں ٹیوب ویل کی گہرائی 350سے 400 فٹ تک جا پہنچی ہے جبکہ استعداد 3سے 4 ہزار گیلن رہ گئی ہے اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ڈیموں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ جڑواں شہروںکی پانی کی ضروریات پورا کرنے کیلئے غازی بروتھا کینال سے پانی کی فراہمی کے منصوبے پر کام ہنگامی بنیادوں پر کرنے کی شدت سے ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں