ملکی حالات کی آدھی ذمہ داری عدلیہ باقی دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے ،ْجسٹس شوکت عزیز

،ْ میرا احتساب میری بار ہی کر سکتی ہے ،ْ میرے اوپر آج تک کوئی کرپشن کا ایک الزام ثابت نہیں کر سکتا ،ْ اگر کرپشن نظر آئے تو بار مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرے تو میں مستعفی ہوجاؤں گا ،ْ راولپنڈی بار سے خطاب

ہفتہ 21 جولائی 2018 17:15

ملکی حالات کی آدھی ذمہ داری عدلیہ باقی دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے ،ْجسٹس شوکت عزیز
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2018ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کی 50 فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی 50 فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے ،ْ میرا احتساب میری بار ہی کر سکتی ہے ،ْ میرے اوپر آج تک کوئی کرپشن کا ایک الزام ثابت نہیں کر سکتا ،ْ اگر کرپشن نظر آئے تو بار مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرے تو میں مستعفی ہوجاؤں گا۔

ہفتہ کو راولپنڈی بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بار میں آکر خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کی عرصے سے خواہش تھی کیوں کہ میرا احتساب میری بار ہی کر سکتی ہے اور میرے اوپر آج تک کوئی کرپشن کا ایک الزام ثابت نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی اہم فیصلہ دیتا ہوں ایک مخصوص گروہ کی جانب سے مہم چلادی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ وہی جج صاحب ہیں جن کے خلاف کرپشن ریفرنس زیرسماعت ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ میرا دامن صاف ہے اس لیے سپریم جوڈیشل کونسل کو درخواست دی کہ اوپن ٹرائل کریں لہٰذا تمام وکلاء کو دعوت دیتا ہوں کہ آکر دیکھیں مجھ پر کرپشن کے الزام میں کتنی صداقت ہی اگر کرپشن نظر آئے تو بار مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرے تو میں مستعفی ہوجاؤں گا۔انہوںنے کہاکہ کہا گیا یقین دہانی کرائیں کہ مرضی کے فیصلے کریں گے تو آپ کے ریفرنس ختم کرادیں گے اور مجھے نومبر تک نہیں ستمبر میں چیف جسٹس بنوانے کی بھی پیش کش کی گئی لیکن مجھے نوکری کی پرواہ نہیں ہے کیوں کہ جج نوکری سے نہیں بلکہ انصاف، عدل اور دلیری کا مظاہرہ کرنے سے بنتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آج آزاد میڈیا بھی اپنی آزادی کھو کر گھٹنے ٹیک چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ ملکی حالات کی 50 فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی 50 فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے۔جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ ابھی تک قانون کے طلبا کو نہیں معلوم کہ جسٹس منیر نے کیا کردار ادا کیا تھا جسٹس منیر کا کردار ہر کچھ عرصے بعد سامنے آتا ہے۔انہوںنے کہاکہ وکلاء جرائم میں کمی کا سبب بنیں، سہولت کار نہ بنیں کیوں کہ ترقی کیلئے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پاکستان کا موازنہ امریکا یا یورپ کے ساتھ نہیں ہوسکتا بلکہ بھارت، بنگلہ دیش یا سری لنکا کے ساتھ ہوسکتا ہے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں