زیتون کے پودوں کے مفت حصول کے لیے 31اگست تک درخواستیں جمع کرانے کی ہدایت

زیتون کی کاشت کے دستیاب رقبے کا صرف ایک تہائی زیرکاشت لا کر ملکی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں ،ماہرین

منگل 14 اگست 2018 16:10

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اگست2018ء) بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال (باری ) کے زیر اہتمام پوٹھوہار کو وادی زیتون بنانے کے لیے پانچ سالہ منصوبے کے تحت زیتون کے پودوں کے مفت حصول کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 31اگست مقرر کی گئی ہے اور کاشتکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیتون کے پودوں کے مفت حصول کے لیے اپنی درخواستیں بروقت جمع کروائیں ۔

بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال (باری ) کے ذرائع نے اے پی پی کو بتایاکہ رواں برس کاشتکاروں کو 473,500 پودے مفت فراہمی کا ہدف مقرر کیا گیاہے ۔ڈائریکٹر باری کے مطابق وادی زیتون میں پانچ سالہ پروگرام کے تحت زیتون کے 10لاکھ سے زائد پودے لگادیئے گئے ہیں ۔بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال (باری ) کے ڈائریکٹر نے قومی خبر ایجنسی کو بتایا کہ پوٹھوہار کو وادی زیتون بنانے کے لیے پانچ سالہ منصوبے کے دوران کاشتکاروں کو زیتون کے 20لاکھ مفت پودے مفت فراہم کیے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ اس وقت ملکی تیل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کثیر زرمبادلہ خرچ کر کے خوردنی تیل درآمد کرنا پڑتا ہے تاہم پوٹھوہار میں زیتون کی کاشت کو فروغ دے کر ملکی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ زیتون کا تیل کسی بھی دوسرے تیل کی نسبت زیادہ غذائیت بخش اور زیرو کولیسٹرول کا حامل کھانے کا تیل ہے جس کے استعمال سے انسانی جسم کو بھرپور توانائی کے ساتھ دیگر کئی فوائد بھی ملتے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ پانچ سالہ منصوبے کے تحت 2015تا2020تک پوٹھوہار کے اضلاع راولپنڈی ،چکوال ،جہلم ،اٹک اور خوشاب میں زیتون کی کاشت کے فروغ کے لیے مطلوبہ معیار پر پورا اترنے والے ان علاقوں کے رہائشی زرعی اراضی کے مالک مرد و خواتین کو زیتون کے پودے مفت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا ۔ درخواست دہندہ کاشتکاروں کو مروجہ قواعد وضوابط کے تحت مفت پودوں کی فراہمی دیگر سبسڈی بھی دی جاتی ہے ۔

اگر کوئی درخواست گزارذریعہ آبپاشی لگوانا چاہے تو اس منصوبہ کے تحت 70 فیصد سبسڈی اور ڈرپ اریگیشن لگانے کا خواہشمند ہو تو منصوبہ کے تحت 60 فیصد تک سبسڈی کی سہولت دی جاتی ہے۔درخواست فارم بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ (باری )چکوال، بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ فتح جنگ، تحقیقاتی ادارہ برائے مونگ پھلی اٹک، تحقیقاتی ادارہ برائے اثمار نوشہرہ ضلع خوشاب اور ڈسٹرکٹ آفیسر واٹر مینجمنٹ جہلم سے مفت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ درخواست فارم ویب سائٹ www.bari.chakwal.org سے بھی ڈائون لوڈ کیا جا سکتا ہے۔درخواست بمعہ قومی شناختی کارڈ کی کاپی بنام ڈائریکٹر بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ تلہ گنگ روڈ چکوال دستی یا بذریعہ ڈاک جمع کروائے جائیں۔ذرائع نے بتایاکہ پوٹھوہار کے خطہ کو زیتون کی کاشت کے لیے مناسب ترین ماحول اور آب و ہوا کی بدولت وادی ء پوٹھوہار کا درجہ دیا گیا ۔

زیتون کا پودا دیگر فصلات کو نقصان پہنچائے بغیر تین سے چار برس میں پیداوار شروع کر دیتا ہے ۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اگر زیتون کی کاشت کے لیے دستیاب رقبے کا صرف ایک تہائی زیر کاشت لایا جائے تو نہ صرف پاکستان بیرون ملک سے تیل کی در آمد کاخاتمہ کرسکتا ہے بلکہ دنیا میں خوردنی تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ذرائع نے بتایاکہ پاکستان کو در آمدی خوردنی تیل پر انحصار ختم کرنے کے لیے زیتون کی کاشت کے لیے صرف 2.37ملین ہیکٹر رقبہ درکار ہے جبکہ زیتون کے ایک پودے کی مجموعی پیداوار 15سی35کلوگرام تک ہے جس میں 18سے 22فی صدتک تیل حاصل کیا جاسکتا ہے ۔

ایک ہیکٹر رقبہ پر زیتون کے 250پوسے کاشت کیے جا سکتے ہیں جبکہ ایک ہیکٹر رقبہ پر کاشتہ زیتون کی فصل سے 600لٹر تیل حاصل کیا جاسکتا ہے ۔زیتون کے تیل کی قیمت 500روپے فی لٹر ہے اس حساب سے ایک کاشتکار ایک ہیکٹر رقبہ پر کاشتہ فصل سے سالانہ 3لاکھ روپے کما سکتا ہے ۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں