فوج کے2 افسران کیخلاف کاروائی جاری ہے، ترجمان پاک فوج

کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پردونوں افسران کا کورٹ مارشل کیا جائے گا،عدالتی حکم پرجنرل اسد درانی کی پنشن روک دی، دیگر سہولتیں بھی ختم کردیں گے،جنرل ر اسد درانی نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے،اسد درانی کا نام ای سی ایل پر ہے،کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعد تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور کی میڈیا بریفنگ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 22 فروری 2019 15:46

فوج کے2 افسران کیخلاف کاروائی جاری ہے، ترجمان پاک فوج
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 فروری2019ء) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوج کے 2افسران کیخلاف کاروائی جاری ہے، دونوں افسران کا کورٹ مارشل کیا جائے گا،عدالتی حکم پرجنرل اسد درانی کی پنشن روک دی تھی، دیگر سہولتیں بھی ختم کردیں گے،جنرل ر اسد درانی نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے،اسد درانی کا نام ای سی ایل پر ہے ، وزارت داخلہ سے بھی بات کریں گے۔

کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعد تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔آج یہاں آئی ایس پی آر میں انہوں نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پلوامہ واقعات پر کافی چیزیں ہوئی ہیں۔14فروری کو سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا، جس کا الزام پاکستان پر لگا دیا گیا۔پاکستان نے اس بار جواب دینے کیلئے تھوڑا سا وقت لیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے الزامات کی تحقیق کی ، اور پھر پاکستان کے وزیراعظم نے جواب دیا۔

پاکستان کی 64فیصد آبادی جوانوں پر مشتمل ہے۔میں تھوڑا بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری 72سال کی تاریخ ، 47ء میں پاکستان آزاد ہوا۔ 64ء میں انڈیا نے کشمیر میں پر حملہ کیا، 65ء میں لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ہوئی ، جس میں بھارت کو شکست ہوئی۔ 60ء میں ہمارا ملک ترقی کی جانب گامزن تھا لیکن اس طرح کے واقعات ہوگئے۔71ء سے 84ء تک ایک ایسا عرصہ ہے کہ ہماری مشرقی سرحد پر کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

مشرقی سرحد پر افواج پاکستان کی موجودگی نہیں تھی لیکن بھارت نے سیاچن کی جانب پیشقدمی شروع کردی،اب دنیا کے بلند ترین مقام ہماری فوج موجود ہے۔98ء میں ہم نے دفاع کو مدنظر رکھتے ہوئے جوہری طاقت حاصل کی،جب انڈیا روایتی کچھ نہیں کرسکتا تھا توغیرروایتی اسٹریٹجی کواپناتے ہوئے ہمارے ملک میں دہشتگردی کو فروغ دینا شروع کردیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انڈیا کی مداخلت اور دہشتگردی کا زندہ ثبوت کلبھوشن کی صورت میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممبئی اٹیک ہوا تب بھی انڈیا میں الیکشن ہونے تھے،پٹھان کوٹ ہوا ، پاک بھارت سیکرٹری لیول کی بات چیت شیڈول تھی۔جب بھی پاکستان میں کوئی اہم ایونٹ ہوتا ہے تو کوئی نہ کوئی واقعہ کروا دیا جاتا ہے۔ پلوامہ حملے کو دیکھیں تو14فروری 2019میں پاکستان میں سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان تھا، بڑی سرمایہ کاری آنی تھی، افغان امن عمل سے متعلق مذاکرات جاری ہیں ، کرتار پور بارڈر کی ڈویلپمنٹ سے متعلق اہم میٹنگ اور پی سی ایل ہو رہا ہے، ان ایونٹ کی وجہ سے بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کرنے کی کوشش کی ہے۔

پلوامہ حملے کا ان 8ایونٹ کے تناظر میں پاکستان کا توکوئی فائدہ نہیں ہے۔پاکستان بدل رہا ہے، نیا مائنڈ سیٹ آرہا ہے، ہم بڑی مشکل سے یہاں پہنچے ہیں، ہم میں صبر اور تحمل موجود ہے، ہم نے امریکی فورسز کو القاعدہ کے خلاف کامیابی دلوائی، ہم معاشی ترقی اور امن کی جانب بڑھ رہے ہیں، آئندہ نسلوں کو بہتر مستقبل دینے کی کوشش کررہے ہیں ، پاکستان نے پلوامہ حملے کا سوچا، تحقیق کی اور پھر جواب دیا، ہمارے وزیراعظم نے انڈیا کو بھرپور جواب دیا ، کہا کہ ثبوت دیں ہم خود ایکشن لیں گے۔

ہمارے وزیراعظم نے ان کو دہشتگردی سے متعلق ڈائیلاگ کرنے کی بات بھی کی،وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی خطے کا مسئلہ ہے ۔قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔جس میں طے پایاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدیقینی بنائیں گے۔وزارت داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایک نکتے پرفوری عمل کیا۔بھارت میں باتیں ہورہی ہیں کہ ہم جنگی تیاریاں کررہے ہیں۔ہم کوئی جنگی تیاری نہیں کررہے ہیں، ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہم بھارت کی پہل پر جواب دیں گے، ہماری جنگی تیاری دفاع میں ہوگی۔

جارحیت ہوئی توآخری گولی اور آخری سانس تک لڑیں گے اورمادروطن کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا سارا میڈیا جنگی صحافت کررہا ہے، جبکہ ہمارا میڈیا امن کی صحافت کو لیکر آگے بڑھ رہا ہے۔پاکستانی اور بھارتی میڈیا میں یہی فرق ہے۔خطے میں امن چاہتے ہیں تو ہمارے ملک میں کلبھوشنوں کو مت بھیجو، اگر ہم خطے میں امن چاہتے ہیں تو افغان امن عمل کی کامیابی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل ر اسد درانی نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔ جنرل اسد درانی کی پنشن روک دی تھی، دیگر سہولتیں بھی ختم کردیں گے،اسد درانی کا نام ای سی ایل پر ہے ، وزارت داخلہ سے بھی بات کریں گے۔کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعد تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، ایران بارڈر سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں تھا، اس لیے ہم نے پاک ایران دونوں جانب فوج تعینات نہیں ہے۔ایران پاک ایران سرحد پر بھی باڑ لگانے پر غور ہورہا ہے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں