9 سرکاری اراضی پر مبینہ قبضہ کیس، اینٹی کرپشن راولپنڈی کی خصوصی عدالت نے بیرسٹر دانیال چوہدری کی جانب سے عبوری ضمانت واپس لئے جانے پر درخواست نمٹا دی

بدھ 21 اگست 2019 21:21

cراولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2019ء) اینٹی کرپشن راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج رانا نثار نے سرکاری اراضی پر مبینہ قبضے میں نامزد مسلم لیگ ن کے رہنما و سینیٹر چوہدری تنویر کے صاحبزادے بیرسٹر دانیال چوہدری کی جانب سے عبوری ضمانت واپس لئے جانے پر درخواست نمٹا دی ہے گزشتہ روز سماعت کے موقع پرعدالت نے اینٹی کرپشن سے اتفسار کیا کہ آپ کی تفتیش کب مکمل ہوگی عدالت نے تفتیشی افسر سے یہ بھی استفسار کیا کہ کیا اس کیس میںملزم کی گرفتاری ضروری ہے جس پرتفتیشی افسر انسپکٹر پرویزنے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف انکوائری جاری ہے تفتیش مکمل ہونے پر گنہگار ہوا توگرفتار کرنے کا فیصلہ کیا جائے گاعدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل میاں اطہرسے استفسار کیا کہ ملزم پر الزام کیا ہے جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل نے جواب دیا کہ ملزم سرکاری اراضی پر قبضہ کے بعد معاہدہ کے بعدکمرشل ایریا کا کرایہ وصول کرتارہا ہے جس پر عدالت نے سوال کیا کہ اس میںملزم کی گرفتاری کا کیا جواز ہیتو تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزم سے کئی سال سے وصول کئے جانے والے ماہانہ کرائے کی رقم برآمد کرنا ہے اس موقع پر ملزم کے وکیل چوہدری یاسر نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی ٹیم کو گرفتاری سے روکنے کی ہدایت کی جائے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تفتیش میں مداخلت نہیں کرسکتے، گرفتاری کا خطرہ ہوا عبوری ضمانت میں پھر آجائیں اور اگرگرفتار ہوگئے تو بعد از گرفتاری ضمانت کے لئے آجاناعدالت نے ریمارکس کے ساتھ درخواست نمٹادی اینٹی کرپشن راولپنڈی نے رواں سال 9جوالائی کو اینٹی کرپشن ایکٹ کی دفعہ 5/2/47کے علاوہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 420، 467، 468 اور 471کے تحت مقدمہ نمبر 13درج کیا تھا ملزم نے موضع ٹوپی میں پنجاب حکومت کی ملکیتی 100کنال سے زائد اراضی پر محکمہ مال کے افسران و اہلکاروں کی ملی بھگت سے پرائیوٹ شخص کونہ صرف قبضہ کروایا بلکہ سرکاری زمین فروخت کی گئی جس پر موضع ٹوپی کے پٹواری طاہر محمودکو ریکارڈ سمیت طلب کیا گیا جس کی نشاندہی اور ریکارڈ کے مطابق یہ جگہ سرکاری ثابت ہوئی جس پرولائیت ہومزکے نام پر روٹس سکول کے نام سے ایک نجی تعلیمی ادارہ ،رہائشی مکانات ، خالی پلاٹ اور سڑکیں پائی گئیں تحقیقات میں انکشاف ہوا یہ غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات سینیٹر چوہدری تنویر ان کے صاحبزادے بیرسٹر دانیال چوہدری اور ان کے رشتہ دار نے قائم کر رکھی ہیں اور سرکاری اراضی پر قائم روٹس سکول سے 2جنوری2013سے چوہدری تنویر اور اس کے باقاعدہ تحریری معاہدے کے تحت 3اگست2016سے اس کا بیٹا بیرسٹر دانیال چوہدری کرایہ وصول کرتے رہے اسی طرح چوہدری تنویر نے اپنے برادر نسبتی چوہدری عبدالشکور سکنہ جھنڈا چیچی کے ذریعے سال1997میںمحمد یوسف وغیرہ ساکنان موضع ٹوپی کے ساتھ 150کنال اراضی کا سیل ایگریمنٹ کیا جس کے تحت عبدالشکور نے ٹھیکیدار سے ایگریمنٹ کیا کہ وہ اس 150کنال اراضی پر ڈویلپمنٹ کر ہائوسن سکیم بنائے گا اور ڈویلپمنٹ کے اخراجات ٹھیکیدار برداشت کرے گا جبکہ جبکہ اراضی پر نقشوں کی منظوری ، کنٹونمنٹ بورڈ سمیت متعلقہ اداروں سے این او سی کے علاوہ پلاٹنگ ،بجلی ، ٹیلی فون ، گیس اورپانی کی فراہمی عبدالشکور کے ذمہ ہو گی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس طرح چوہدری تنویر نے صغیر احمد پٹواری اورچوہدری جہانگیر گرداور کے علاوہ محکمہ مال کے عملے کی ملی بھگت سے خسرہ نمبر133کی150کنال اراضی پر ہائوسنگ سکیم بنا لی اس طرح دوران تفتیش چوہدری تنویراس کا بیٹا بیرسٹر دانیال چوہدری ،چوہدری عبدالشکور ، پٹواری صغیر احمد اور گرداور چوہدری جہانگیر قصور وار پائے گئے جنہوں نے ملی بھگت سے سرکاری اراضی پر قبضہ کر کے نہ صرف اسے غیر قانونی طور پر فروخت کیا بلکہ کرائے کی مد میں بھی بھاری رقوم ہڑپ کر کے قومی خزانے کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے نقصان پہنچایا ۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں