قدرتی حسن تباہ کرنے میں ملوث نجی رہائشی اسکیموں کے خلاف کارروائی شروع

ایک رہائشی ا سکیم کومحکمہ ماحولیات کی جانب سے غیر قانونی این او سی دیے جانے کا انکشاف،اینٹی کرپشن

اتوار 15 ستمبر 2019 19:00

راولپنڈی 15ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2019ء) اینٹی کرپشن پنجاب نے ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والی نجی رہائشی اسکیموں کے خلاف کریک ڈائون شروع کردیا،ابتدائی تفتیش میں ایک رہائشی ا سکیم کومحکمہ ماحولیات کی جانب سے غیر قانونی این او سی دینے کا انکشاف منظر عام پر آگیا ۔ڈائریکٹوریٹ پبلک ریلیشنز راولپنڈی کے جاری کردہ ہینڈ آئوٹ کے مطابق تحصیل کلر کہار ضلع چکوال کے خوبصورت سیاحتی مرکز کی حدود میں شالیمار فارم (رقبہ 2045 کنال اور 6مرلی)، فالکن ٹاون فارم ہائوس(رقبہ 322 کنال)، اور بسم اللہ فارم ہائوس (رقبہ 4943 کنال 17 مرلی) کے ناموں سے ہائوسنگ سوسائٹیز تعمیر کی جارہی ہیں۔

سوسائٹی مالکان نے ان تعمیرات کے لئے نہ تو محکمہ ماحولیات سے کوئی این او سی حاصل کیا ہے اور نہ ہی ڈسٹرکٹ کونسل چکوال سے باضابطہ نقشہ منظور کروایا ہے ۔

(جاری ہے)

سوسائٹیز کی غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے نا صرف سرکاری خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا جارہا تھا بلکہ موقع پر خوبصورت پہاڑوں کی کٹائی شروع کر کے قدرتی حسن کو بھی تباہ کیا کیا تھا۔ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن راولپنڈی ریجن عارف رحیم نے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب کی ہدایات پر باضابطہ انکوائری کا آغاز کیا اور ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل اینٹی کرپشن راولپنڈی اورڈپٹی ڈائریکٹر (تفتیش) اینٹی کرپشن چکوال پر مشتمل مشترکہ انکوائری ٹیم کو انکوائری تفویض کی۔

تحقیقاتی ٹیم نے چیف آفیسر اور ڈسٹرکٹ آفیسر پلاننگ ضلع کونسل چکوال اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر(ماحولیات )ضلع چکوال کو مشترکہ انکوائری ٹیم کے روبرو طلب کیا تاکہ قدرتی ماحول، سبزہ، میٹھے پانی کے ذخائر و جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے والے سرکاری افسران ا ور سوسائٹی کے مالکان کے کردار کا تعین کیا جا سکے اور تمام اہلکاران و افراد جنہوں نے جان بوجھ کر اپنی ڈیوٹی سے مجرمانہ غفلت برتتے ہوئے غیر قانونی سوسائٹیز کی تعمیرات سے ماحول کو تبا ہ کیا۔

انکوائری کے دوران سرکاری ریکارڈ قبضہ میں لیا گیا جس سے ابتدائی طور پر معلوم ہوا کہ شالیمار ہل فارم کوقواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے محکمہ ماحولیات نے این او سی جاری کیا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پہاڑو ں کی کٹائی کے دوران لینڈ سلائڈنگ کا خطرہ بھی لا حق ہو سکتا ہے جبکہ بقیہ دونوں سوسائٹیز کو کوئٰی این او سی جاری نہ کیا گیا۔ آئندہ تاریخ پر تمام سوسائٹیز کو مکمل ریکارڈ جمع کروانے کے لئے پابند کیا گیا ہے۔ دورانِ انکوائری اس امر کی بھی تفتیش جاری ہے کہ بغیر این او سی کے سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر بِلا کسی روک ٹوک کے ڈویلپرز تشہیر جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ اس ضمن میں مقامی حکومتیں قانونی کاروائی کرنے کی مکمل طور مجاز ہیں۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں