گاڑیوں کا بازار مری روڈ پر ٹریفک روانی میں رکاوٹ بن گیا

ضلعی حکومت کی خاموشی عوامی حلقوں کے لیے سوالیہ نشان بن گئی

جمعہ 20 جولائی 2018 21:46

راولپنڈی 20جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2018ء) سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور ٹریفک پولیس کی جانب سے مری روڈ پر گاڑیوں کے غیر قانونی بازار کے خاتمے کے دعوئوں کے باوجودمبینہ ملی بھگت سے مری روڈ رحمان آباد کے مقام پر لگنے والا گاڑیوں کا بازار مری روڈ پر ٹریفک روانی میں رکاوٹ بن گیا۔شہریوں نے ’’اے پی پی‘‘ کو بتایاکہ ٹریفک پولیس اپنے ریونیو کے حصول کے لیے لفٹر کے ذریعے صرف گاڑیاں اٹھا کر آمدن بڑھانے کی حد تک مصروف رہتی ہے ۔

اس حوالے سے ضلعی حکومت کے اعلی حکام کی خاموشی عوامی حلقوں کے لیے سوالیہ نشان بن چکی ہے ۔’’اے پی پی‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ،ٹریفک پولیس اور انتظامی اداروں کے حکام واہلکاروں کی سستی کے باعث پابندی کے باوجودبے نظیر بھٹوروڈ(مری روڈ ) پر رحمن آباد کے قریب گاڑیوں کا جمعہ بازار بدستور قائم ہے جس کی وجہ سے ٹریفک جام معمول بن چکا ہے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کار ڈیلروں نے سیٹلائٹ ٹائون اے بلاک کے روڈ اور دیگر ملحقہ سڑکوں تک جمعہ بازار کو وسعت دے دی ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ جمعہ بازار کے باعث رحمان آباد سے چاندنی چوک تک ٹریفک کا جام ہونا معمول بن چکا ہے جبکہ سٹی ٹریفک پولیس کے لفٹر جمعہ بازار میں ٹریفک میں خلل بننے والی گاڑیوں کو اٹھانے کی آڑ میں مک مکائو کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور مری روڈ سے سروس روڈ انٹری کے راستے بند کرنے میں مصروف رہتے ہیں جس سے قرب و جوار کی رہائشی آبادی کو مشکلات درپیش ہیں ۔

گذشتہ روز بھی جمعہ بازار کی وجہ سے مری روڈ پرٹریفک نظام درہم برہم رہا ۔شہریوں نے قومی خبر ایجنسی کو بتایاکہ گاڑیوں کے جمعہ بازار کے موقع پر ٹریفک وارڈنز کی موجودگی کے باوجود سلسلہ چلتا رہا اور کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ علاقہ مکینوں کی گاڑیاں سروس روڈ پر داخل ہونے سے روک دی گئیں ۔ شہریوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ ‘ ٹریفک پولیس اور متعلقہ تھانوں کی ملی بھگت سے تسلسل سے لگنے والے اس گاڑیوں کے بازار کے باعث مری روڈ پر سفر کرنے والے لاکھوں افراد کو ذہنی کوفت سے نجات کے لیے اس بازار کو بند کیا جائے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں