ْدفاع پاکستان کونسل کا بھارتی آرمی چیف کے شرانگیزبیانات پر اے پی سی منعقد کرانے کا اعلان

اے پی سی کا مقصد ملک کے حکمرانوں ،اپوزیشن اور سول سوسائٹی کی طرف سے مکمل یکجہتی کا اظہار ہے،پوری قوم حکمران اور فوج ایک پیج پر ہیں ، قوم کی نئی حکومت سے توقعات ہیں جسے نت نئے ٹیکس لگانے سے مجروح کیا جارہا ہے، وزیراعظم کو دینی مدارس کے ساتھ رائج عصری تعلیمی نظام کالجز اوریونیورسٹیوں کے اصلاح کی بات بھی کرنی چاہیے ،مولاناسمیع الحق کااجلاس سے خطاب

پیر 24 ستمبر 2018 21:30

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2018ء) جمعیت علماء اسلام اوردفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے بھارتی آرمی چیف کے شرانگیزبیانات پر ملک بھر کے دینی اور سیاسی جماعتوں کا کل جماعتی کانفرنس منعقد کرانے کا اعلان کیا ہے ، یہ کانفرنس ۰۳ ستمبر بروز اتوار ۲ بجے ظہر اسلام آباد میں منعقد ہوگی، مولانا سمیع الحق نے یہ اعلان جمعیة علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ کے دور روزہ اجلاس کے اختتامی خطاب میں کیا جو راولپنڈی کے جامعہ عثمانیہ میں کل سے جاری تھا،مولاناسمیع الحق نے کہاکہ اس کانفرنس کا مقصد ملک کے حکمرانوں ،اپوزیشن اور سول سوسائٹی کی طرف سے مکمل یکجہتی کا اظہار ہے کہ یہاں پوری قوم حکمران اور فوج ایک پیج پر ہیں ، مولانا سمیع الحق نے کہاکہ بھارت کے جارحانہ عزائم اور کشمیر سمیت ہرجگہ مسلمانوں پر ظلم و ستم کا ایک ہی علاج جہاد اور صرف جہاد ہے، مگر ہم مغربی اور بیرونی طاقتوں کے دباؤ میں جہاد کے نام لینے سے بھی شرماتے ہیں، اور اسے دہشت گردی کہہ کرمغربی آقاؤں کو خوش کرتے ہیں، مولانا سمیع الحق نے کہاکہ قوم کی نئی حکومت سے توقعات ہیں جسے نت نئے ٹیکس لگانے سے مجروح کیا جارہا ہے،انہوں نے دینی مدارس کے بارہ میں نئی حکومت کے حوالہ سے گردش کرنے والی خبروں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور وزیراعظم سے کہاکہ اسے اصل مسائل کرپشن کے انسداد مجرموں کے احتساب اور غریبوں کے مسائل پر پوری توجہ مبذول رکھنی چا ہیے ،کور ایشو کو چھوڑکر نان ایشوز اور متنازعہ امور میں الجھانا درباری خوشامدگروں کا پرانا شیوہ ہے ،صدر ایوب سے لے کر جنرل مشرف اور نواز شریف تک سے دینی مدارس کی خودمختار ی صلب کرانے کی سازشیں کی گئیں وزیراعظم کو دینی مدارس کے ساتھ رائج عصری تعلیمی نظام کالجز اوریونیورسٹیوں کے اصلاح کی بات بھی کرنی چاہیے ،جہاں سے بیرسٹر وکیل سائنسدان انجینئر،ڈاکٹر تو نکل جاتے ہیں،مگر سورہ اخلاص پڑھنے سے قاصر ہوتے ہیں، دینی مدارس کے نصاب ونظام سے ہٹ کر ان مدارس کے بارہ میں ضروری اصلاحی اقدامات پر ہم حکومت کے ساتھ مشاورت کے لئے تیار ہیں مولانا سمیع الحق نے مجوزہ نئے رجسٹریشن فارم کو بھی یکسر مسترد کردیا اور کہاکہ ان کے کئی دفعات مدارس کے آزادی اور خودمختاری کو سلب کرنے والے ہیں،انہوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ مشرف جیسے حکمرانوں کے درباری لوگوں کے خول سے نکلیں اور سارے فیصلے اپنے کئے گئے وعدوں کی روشنی میں کریں، مولانا نے کہاکہ جمعیة کا اول وآخر ہدف ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ اور ملک کو غیروں کے تسلط سے نجات دلانا ہے ، مولانا سمیع الحق نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ مدارس مساجد خانقاہوں سے وابستہ علما طلبا کو نوازشریف (ن لیگ) حکومت نے مختلف ہتھکنڈوں سے عذاب میں ڈالا ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

سینکڑوں پرامن علماء کوفورتھ شیڈول کے شکنجے میں ہیں ان پر ناجائز اور بے بنیاد مقدمے بنائے گئے ہیں اور بے شمار لوگ اٹھائے گئے جو گمشدہ ہیں،مساجد کے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی، عیدالاضحی کے موقع پر کھالیں جمع کرنے پر بے شمار علما و طلبا کی گرفتاری ان سارے لادینی اقدامات کا فوری ازالہ نئی حکومت کو کرنی چاہیے اس طرح مسئلہ ختم نبوت جو ایمان کی بنیاد ہے کہ خلاف درپردہ سازشوں پر کڑی نگاہ رکھنی چا ہیے،توہین رسالت ایکٹ میں ترمیم وغیرہ اوراس قسم کی باتیں مخالفین کی سازشیں ہیں اور مقصد نئی حکومت کو ختم کرانا ہے ،وزیراعظم کو چاہیے کہ ان سارے خطرات سے بچنے کے لئے ٹھوس آزادانہ خارجہ پالیسی اختیار کریں ،مولانا سمیع الحق نے ملک میں مقیم افغانی بنگالی اور برمی مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کے اعلانات کو سراہا اور کہا کہ ان اعلانات کو عملی شکل دینا چاہیے ،اجلاس میں مولانا شاہ عبدالعزیز مجاہد، مولانا حامد الحق حقانی،مولانا سید محمد یوسف شاہ، مولانا عبدالخالق ہزاروی، مولانا سید احمد شاہ، مولانا احمد علی ثانی، مولانا حبیب الرحمن نقشبندی،مولانا سید چراغ الدین شاہ، مولاناقدرت اللہ ،مولانا مخدوم منظور،مولانا عاصم مخدوم، مولانا قاری فقیر محمد ،مولانا یوسف شاہ ہزاروی، مولانا محمد اسرائیل،مولانا محمد اسرائیل ،مولانا عبدالحسیب حقانی ،مولانا مفتی ظفر زمان، مولانا سعیدا لرحمان حقانی، مولانا سبز علی خان، ملک قسمت خان، مولانا عبدالحئی حقانی ،قاری احسان اللہ،مولانا عرفان الحق حقانی، مولانا عبدالقیو م میرزئی،قاری رحمت اللہ ،مولاناطاہر شاہ، مولانا اقبال اللہ کراچی، الحاج رحیم اللہ خان، قاری امین الحسنات ،قاری محمد یونس، مولانا محمد اکبر ساقی، مولانا عبدالحلیم مجاہد، مولانا خلیل احمد، مولانا ابرار حقانی، مولانا محمد اعظم ،حاجی عبدالرشید ٹانک، مولانا پیر حسن ناصر اوردیگر اراکین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں