راولپنڈی ، تعلیمی بورڈ ز کی جانب سے پیپرز کی چیکنگ کی بے ضابطگیوںسے بخوبی واقف ہوں، یاسر ہمایوں سرفراز

طلبہ کے ری چیکنگ پیپرز کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لیا جانا چاہئے، پنجاب کے تعلیمی بورڈز پیپرز کی ری چیکنگ کے بجائے ری کاونٹنگ کا ڈرامہ کررہے ہیں،صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن و سیاحت کی وفد سے گفتگو

پیر 17 دسمبر 2018 20:48

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2018ء) صوبائی وزیر پنجاب برائے ہائیر ایجوکیشن و سیاحت یاسر ہمایوں سرفرازنے کہا ہے کہ صوبہ بھر کے تعلیمی بورڈز میں پیپرز ری چیکنگ کی مد میں بھاری فیسوں ،بے ضابطگیوں اوپیپرز رری چیکنگ کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لینے کاعندیہ دے دیاجبکہ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے ری چیکنگ پیپرز کے فرسودہ نظام کی تبدیلی کا مطالبا کرتے ہوئے کہا کہ جو والدین بچوں کی ری چیکنگ فیس جمع کروانے کی استطاعت رکھتے ہیں انھیں تو اضافی نمبروں کی صورت میں انصاف مل جاتا ہے اور جو غریب بچے فیس جمع نہیں کروا سکتے وہ محروم رہ جاتے ہیں۔

پیپرز چیکر اگر کسی درست جواب کو غلط قرار دے دے تو اس کی دادرسی کے لئے کوئی فورم موجود نہیں ہے صوبائی وزیر نے کہا کہ تعلیمی بورڈ ز کی جانب سے پیپرز عی چیکنگ کی بے ضابطگیوںسے بخوبی واقف ہوں،نوٹس لوں گا،نجی تعلیمی ادارے فروغ تعلیم کے لیئے گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں موجودہ حکومت ان کی خدمات کو سراہتی ہے ،ایپسما کی مرکزی قیادت میرے دفتر میں مجھ سے ملاقات کرے اور اپنے مسائل تحریری طور پرپیش کرے ان کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایپسما راولپنڈی ڈویژن کے صدر ابرار احمد خان کی قیادت میں وفد سے ملاقات کے دوران کیا،ملاقات میں ملک اعجاز، مشتاق حیدر،عامر انور، فاروق احمد اورملک محمد اعظم شریک تھے ملاقات میں تعلیمی بورڈ ز سے الحاق شدہ نجی تعلیمی اداروں کے مسائل اور طلبہ کے ری چیکنگ پیپرز کے فرسودہ نظام پر بات کی ابراراحمد خان نے بتایا کہ طلبہ کے ری چیکنگ پیپرز کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لیا جانا چاہئے اور بچوں کے مستقبل سے کھیلنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے پنجاب کے تعلیمی بورڈز پیپرز کی ری چیکنگ کے بجائے ری کاونٹنگ کا ڈرامہ کررہے ہیں ری چیکنگ کے نام پر بچوں سے بھاری فیسیں وصول کی جارہی ہے، پنجاب کے وزیر تعلیم اس فرسودہ نظام کو تبدیل کریں طلباء طالبات کو ان کا جائز حق دلائیںجو والدین بچوں کی ری چیکنگ فیس جمع کروانے کی استطاعت رکھتے ہیں انھیں تو اضافی نمبروں کی صورت میں انصاف مل جاتا ہے اور جو غریب بچے فیس جمع نہیں کروا سکتے وہ محروم رہ جاتے ہیں۔

پیپرز چیکر اگر کسی درست جواب کو غلط قرار دے دے تو اس کی دادرسی کے لئے کوئی فورم موجود نہیں ہے بچوں کو ان کی من پسند فیلڈ میں جانے کے لئے ایک ایک نمبر بھی بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے غیر پیشہ ورانہ اساتذہ سے مارکنگ کے نتیجے میں پر سا ل ری چیکنگ کے بعد نتائج تبدیل ہو جاتے ہیں۔ تعلیمی بورڈز کے پیپرز چیکنگ کے نظام میں اصلاحات کے دعوے کے باوجود بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کا سلسلہ جاری ہے پیپرز چیکنگ میں غیر معمولی غلطیاں سا منے آ نے پر صرف معمولی جرمانہ کیا جاتا ہے۔

تمام تعلیمی بورڈز میں سبجیکٹ سپیشلسٹ کمیٹیاں بنائی جائیں جو بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کریں جس درست سوال کو غلط قرار دیا گیا ہے اس کو دوبار ہ چیک کیا جائے اور بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے والے اساتذہ کو بلیک لسٹ کیا جائے،ہمارا مطالبہ ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز میں پیپرز ری چیکنگ کے بعد طلباء کے نتائج تبدیل ہو نے کی شرح کا جائزہ لیا جائے ،جس پر صوبائی وزیر نے ان سنگین مسئلے پر فوری توجہ دینے سمیت حل کی یقین دھانی کروائی ہے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں