راولپنڈی شہر و کینٹ میں دو نمبر سیکورٹی کمپنیوں کی بھرمار

کمپنیاںسیکورٹی گارڈزکے شناختی کارڈ پاس رکھ کر زبردستی ڈیوٹیاں لینے لگیں

جمعرات 23 مئی 2019 00:20

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2019ء) راولپنڈی شہر و کینٹ میں دو نمبر سیکورٹی کمپنیوں کی بھرمار ،سیکورٹی کمپنیاں سیکورٹی گارڈز کے شناختی کارڈ اپنے پاس رکھ کر گارڈوں کو بلیک میل کر کے زبر دستی ڈیوٹیاں لینے لگیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق راولپنڈی شہر و کینٹ میں ایسی کہیں سیکورٹی کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے ، جو بوگس طور پر چلائی جا رہی ہیں ، سپیشل برانچ کے ایک اہلکار نے این این آئی کو بتایا کہ ٹائٹ سیکورٹی کمپنی کے اس وقت راولپنڈی میں ایک سے زیادہ دفتر چلائے جا رہے ہیں جن میں ایک دفتر بکرا منڈی کلمہ چوک سنوکر کلب کے اوپر بلڈنگ میں ، دوسرا موتی پلازہ فسٹ فلور کمرہ نمبر42، تیسرا ظفرالحق روڈ، چوتھا کمرشل مارکیٹ ریفشمنٹ سینٹر کے پاس ، اسی طرح سیاچین سیکورٹی کمپنی .ڈیلٹا سیکورٹی کمپنی، جی بی سیکورٹی کمپنی،جرات سیکورٹی کمپنی،سینکو سیکورٹی کمپنی، ویل ویشر سیکورٹی کمپنی صدر آدم جی روڈ، یونیک سیکورٹی کمپنی، سیف سیکورٹی کمپنی،برادر پروٹیکشن سیکورٹی کمپنی،مائونٹین سیکورٹی کمپنی،سب لائم سیکورٹی کمپنی ،خاص کر شامل ہیں جن کے اجازت نامہ یا تو منسوخ ہو چکے ہیں یا سالانہ رینول نہیں عرصہ دراز سے کروائے جا سکے ، یہ سیکورٹی کمپنیاں سیکورٹی گارڈوں کے شناختی کارڈ اپنے پاس پابند رکھتے ہوئے ان سے زبردستی ڈبل ڈبل ڈیوٹیاں کروا رہے ہیں بلکہ ان نا تجربہ کا ر گاڑدوں کو اسلحہ چلانا دور کی بات اسلحہ ٹھیک طرح سے پکڑنا بھی نہیں آتا ، 75فیصد سیکورٹی گارڈز اسلحہ چلانا تک نہیں جانتے ، 90فیصد سیکورٹی گارڈوں کے پاس زنگ آلودہ اسلحہ موجود پایا جاتا ہے ،کم عمر نوجوان جن کی عمریں اٹھارہ سال بامشکل پوری ہوئی ہیں جن کے ابھی ابھی نئے شناختی کارڈ بنے ہوئے ہیں ، وہ بھی سیکورٹی گارڈ کی ڈیوٹیوں کر رہے ہیں ،90فیصد سیکورٹی گارڈوں کو بغیر پولیس تصدیق کے سیکورٹی کمپنیوں نے بھرتی کیا ہوا ہے جن کو نو ہزار سے بارہ ہزار کی تنخوائیں دی جاتی ہیں ،ان سیکورٹی گارڈوں میں اکثر مہمند ایجنسی، وزیر ستان ، خیبر ایجنسی، باجوڑ ایجنسی، مالاکنڈ،بٹ گرام ، مردان ، صوابی، ہنگو، اپر دیر، لوئر دیر، کوہاٹ ، درہ آدم خیل، لاچی،کے پٹھان سیکورٹی گارڈز کی تعداد زیادہ ہیں جن کی کوئی پولیس تصدیق نامہ ان کمپنیوں کے پاس نہ ہیں ،اکثر سیکورٹی گارڈوں نے مجائدین کی تربیت تک حاصل کر رکھی ہے جن میں زیادہ تر ایسے گارڈوں کا تعلق ، مانسہرہ،شنکیاری،ایبٹ آباد، کشمیر ، سے ہے مگر یہ کمپنیاں پیسوں کی لالچ میں اندھے ہو کر بھاری کنٹیکٹ کلائنٹ سے بیس سے پچیس ہزار میں صاحل کر کے نہ تجربہ کار، گائوں دہیاتوں ، سرحدی علاقوں سے غریب نوجوانوں کو نو ہزار سے بارہ ہزار میں گارڈ بھرتی کر کے خود لکھ پتی بن چکے ہیں ایسے بغیر پولیس سے تصدیق شدہ سیکورٹی گارڈوں کی اکثریت اپنے اپنے علاقوں میں سنگین جرائم میں ملوث ماضی میں پائے گئے ہیں ،مگر کمیشنر، ڈپٹی کمیشنر،آرپی او ، سی پی او ، سپیشل برانچ اورزمہ دار آداروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے آج دن تک ان غیر قانونی سیکورٹی گارڈوں کو بھرتی کرنے والی راولپنڈی میں چلنے والی سیکورٹی کمپنیوں کو چیک تک باریک بینی سے نہ کیا جا سکا ۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں