راولپنڈی، وقوعہ کے 4ماہ بعد مقتول کا موبائل فون استعمال کرنا ملزمان کی گرفتاری کا سبب بن گیا

=تھانہ صدر بیرونی پولیس نے دوہرے قتل میں نامزد3ملزمان کو بدھ کے روزعدالت میں پیش کر کی4روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا،،سٹی پولیس افسر ڈی آئی جی محمد فیصل رانا

بدھ 21 اگست 2019 22:40

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2019ء) تھانہ صدر بیرونی پولیس نے دوہرے قتل میں نامزد3ملزمان کو بدھ کے روزعدالت میں پیش کر کی4روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیاوقوعہ کے 4ماہ بعد مقتول کا موبائل فون استعمال کرنا ملزمان کی گرفتاری کا سبب بن گیاسٹی پولیس افسر ڈی آئی جی محمد فیصل رانا نے بدھ کے روز ایس پی صدر رائے مظہر اقبال کو طلب کر کے دوہرے قتل کی اندھی واردات میں پیش رفت معلوم کی ایس پی صدرنے بتایا کہ تینوں گرفتار ملزمان رسول اکبر،امیر عرف عامر اور وارث خان کومجاز عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پرعدالت نے ملزمان کو4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیااس دوران پولیس ملزمان سے آلات قتل اور مقتولین کے زیراستعمال موبائل فون بر آمد کرے گی انہوں نے بتایا کہ دوہرے قتل کے ملزمان نے واردات کے بعد مقتولین کی لاشوں کو خنجروں سے جس طرح مسخ کیا گیا اور جس سفاکانہ انداز میں یہ واردات ہوئی لاشوں کو دیکھ کر ہر شخص یہی کہتا تھا یہ دہشت گردی کی واردات ہے جس نے علاقہ میں خوف و ہراس پیدا کررکھا تھاحتیٰ کہ مقتولین کے ورثا کا بھی ایک موقع پر یہی خیال بنتا جا رہا تھا کہ ان کے بچے دہشت گردی کی واردات کا شکار ہو گئے ہیں،ایس پی نے بتایا کہ پولیس کو ایک مقتول کے موبائل فون غائب ہونے کاعلم ہواجس پر کام شروع کیا گیا ،تاہم یہ موبائل واردات کی4ماہ بعد تک بند رہا،4ماہ کے طویل عرصہ کے بعد ایک ملزم نے جب مقتول کا موبائل فون استعمال کیا تو آئی ٹی ٹول سے پتہ چلا جس کے بعد اس ملزم کو گرفتار کر کے باقی ملزمان کو گرفتار کیا گیا تفتیش میں ملزمان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے دونوں لڑکوں کو قتل کیا ملزم رسول اکبر منشیات کے مقدمہ میں جیل گیا جسے شک تھا کہ اس کے خلاف کاروائی کروانے میں مقتولین کا ہاتھ ہے اس رنجش پر دوہرے قتل کی یہ لرزہ خیز واردات ہوئی ۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں