راولپنڈی، متحدہ محاذ اساتذہ پنجاب کی مطالبات کی عدم منظوری کے خلاف صوبائی سطح پر احتجاجی تحریک چلانے کی دھمکی

صوبائی حکومت نے اپنے فیصلے اور رویئے پر نظر ثانی نہ کی توآئندہ ماہ سے بھر پور احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا، تحریک کا اعلان آئندہ چند روز میں کر دیا جائے گا ،مشترکہ بیان

پیر 16 ستمبر 2019 22:56

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 ستمبر2019ء) پنجاب بھر کی10بڑی اساتذہ تنظیموں پر مشتمل متحدہ محاذ اساتذہ پنجاب نے تعلیمی اداروں کو نئے بلدیاتی نظام کے ماتحت نہ کرنے سمیت9 دیرینہ اور بڑے مطالبات کی عدم منظوری کے خلاف صوبائی سطح پر احتجاجی تحریک چلانے کی دھمکی دے دی ہے انہوں نے واضح کیا ہے اگر صوبائی حکومت نے اپنے فیصلے اور رویئے پر نظر ثانی نہ کی توآئندہ ماہ سے بھر پور احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور تحریک کا اعلان آئندہ چند روز میں کر دیا جائے گا متحدہ محاذ اساتذہ پنجاب کے چیئرمین حافظ عبد الناصر ،پریس سیکرٹری میاں طیب احمد بودلہ ،پنجاب ٹیچرز یونین پنجاب کے نائب صدر احسان محمود گوندل ،ضلعی چیئر مین چوہدری محمد یاسین،ضلعی سدرملک ظہیر احمد،سینئر نائب صدر لالہ محمد جہانگیر اور ضلعی جنرل سیکریٹری راجہ زاہد محمود نے تعلیمی اداروں کو نئے بلدیاتی نظام کے تحت مقامی حکومتوں کے سپرد کرنے،3سالہ مدت ملازمت کی تکمیل کے بعد ٹیچرز کو مستقل کرنے،2ہزار سے زائد تعلیمی اداروں کو این جی اوز کے حوالے کر نے،ریشنلائزیشن پالیسی پر اساتذہ کے تحفظات دور نہ کرنے، ہر سطح کے اساتذہ بشمول میونسپل ٹیچرز کی پروموشن کا حصول، کمپیوٹر ٹیچرز اور اسسٹنٹ ایجوکیشن افسران کے سروس سٹرکچر اور کمپیوٹر الائونس کے حصول، ٹیچرز لائسنسنگ کا خاتمہ اور مانیٹرنگ آبزرویشن پر غیر قانونی جرمانوں جیسے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان مطالبات و مسائل کے حل کے لئے اگلے لائحہ عمل کا اعلان جلد کیا جائے گاانہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2019کے تحت بلدیاتی انتخاب کے بعد ضلعی ایجو کیشن اتھارٹی کو ختم کر کے محکمہ تعلیم کو مقامی حکومتوں کے حوالے کر دیا جائے گا جسے پنجاب کے ٹیچرز کی نمائندہ تنظیموں نے مسترد کر دیا ہے جبکہ سرکاری سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کرنے کے فیصلے پراس سے قبل بھی سکولوں کے اساتذہ نے قلم چھوڑ ہڑتال کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا اس ضمن میں گزشتہ سال نجی سکولوں کی تنظیم پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن مینجمنٹ ایسوسی ایشن(پیما) نے بھی پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی (پسرا) کے طریقہ کار کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے بھر پو ر مخالفت کی تھی اور 2روز تک سکولوں کو احتجاجاً بند کردیا تھا سابقہ حکومت کے دور میں بھی سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر تعلیم سر مائیکل باربر کے ڈیزائن کردہ پروگرام کے مطابق پنجاب کے 10ہزار سکولوں کو پرائیویٹائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے 4 ہزار 347 سرکاری سکولوں کو این جی او اخوت، کیئر، سٹیزن فاؤنڈیشن، این آر ایس پی، پی آر ایس پی کے حوالے کیا تھا انہوں نے کہا کہ سروس سٹرکچر کے حوالہ سے رواں ماہ کے اوائل میں ضلع راولپنڈی کے اسسٹنٹ ایجوکیشن افسران نے بھی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایاتھا جس میں انسپکشن الاؤنس نہ ملنے، کام کے اوقات کار مقرر نہ ہونے اور پرفارمنس جانچنے کیلئے زمینی حقائق کے برعکس معیار مقررکرنے کے خلاف نعرہ بازی کی گئی تھی اسی طرح گزشتہ ماہ صوبہ بھر کے تمام اضلاع سے کمپیوٹر ٹیچرز نے پنجاب گورنمنٹ سکولز ایسوسی ایشن آف کمپیوٹر ٹیچرز (پیکٹ)، پنجاب کے پلیٹ فارم سے ریگولر سکیل 17 اور ٹائم سکیل نہ دئے جانے کے خلاف دھرنا دے چکے ہیں جبکہ 19ستمبر کو پنجاب بھر کے کمپیوٹر ٹیچرزنے دوبارہ احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر رکھا ہے جن کے حل کے لئے متحدہ محاذ اساتذہ پنجاب کے پلیٹ فارم سے عملی جدوجہد کرنے ا ور تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اعلان اگلے چند روز میں کر دیا جائے گا۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں