پاکستان ریلوے میں خلاف میرٹ اور قرعہ اندازی کے ذریعے 845بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم جاری

عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے وزارت ریلوے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا

منگل 15 اکتوبر 2019 21:09

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2019ء) عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے پاکستان ریلوے میں خلاف میرٹ اور قرعہ اندازی کے ذریعے 845بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے وزارت ریلوے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیاعدالت نے اس ضمن میں دائر رٹ پٹیشن پر حکم امتناعی جاری کر دیا ہے عدالت نے یہ حکم پاکستان ریلوے ایمپلائز(پریم )یونین کے نائب صدر ڈاکٹر اشتیاق عرفان کی جانب سے دائر پٹیشن کی ابتدائی سماعت کے بعد جاری کیا ڈاکٹر اشتیاق عرفان نے عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے سیکریٹری وزارت ریلوے ، جنرل منیجر ریلوے ،ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے راولپنڈی ڈویژن اور پرسانل افسر ریلوے راولپنڈی کو فریق بناتے ہوئے رٹ میں موقف اختیار کیا تھا کہ ریلوے حکام نے گزشتہ سال یکم اکتوبرکوپہلے گریڈ1سی5کی 322آسامیوں پر بھرتی کو مشتہر کیا جبکہ ایک ماہ بعد 845بھرتیوں کا ایک نیا اشتہار جاری کیا گیا جس کے لئے ہزاروں امیدواروں نے درخواستیں دیں لیکن یہ تمام بھرتیاں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور ان کے بھتیجے و رکن قومی اسمبلی راشد شفیق کے انتخابی حلقہ کے امیدواروں کو شامل کر کے میرٹ کی بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے کی گئیں جو سراسر غیر قانونی ہے کیونکہ جن امیدواروں نے تحریری امتحان اور اپنی مہارت کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر لینے کے علاوہ انٹرویو میں بھی نمایاں پوزیشن حاصل کی ان امیدواروں اور میرٹ کو یکسر نظر انداز کر کے یکدم پالیسی تبدیل کر دی گئی جبکہ پالیسی کے تحت ان آسامیوں پر58فیصد بھرتیاں اوپن میرٹ پر ہونا تھیں جبکہ20فیصد کوٹہ ریلوے کے سابق ملازمین کے بچوں ، 5فیصد یتیم اور 2فیصد کوٹہ معذور افراد کے لئے مختص تھا لیکن تحریری امتحان ، مہارت اورانٹرویوکا عمل مکمل ہونے کے بعد یکدم پالیسی تبدیل کر دی گئی اور تمام بھرتیاں قرعہ اندازی کے ذریعے کر دی گئیں اس طرح ان بھرتیوں میں50فیصد ان نام نہاد کامیاب امیدواروں کو شامل کیا گیا جو وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمداور ان کے بھتیجے و رکن قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق کے اپنے حلقہ انتخاب سے تعلق رکھتے تھے حالانکہ ریلوے ڈویژن کی ان بھرتیوں میں قومی اسمبلی کی29حلقے شامل تھے اس بارے میں جب چیئر مین ریلوے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں وفاقی حکومت کا حکم ہے کہ تمام بھرتیاں قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائیںرٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں ہونے والی خفیہ قرعہ اندازی میں منظور نظر افراد کی بھرتی کی منظوری دی گئی اس طرح ان بھرتیوں میں میرٹ پر پورا اترنے والے امیدواروں کی مکمل حق تلفی کی گئی ہے حالانکہ پاکستان میں قرعہ اندازی کی بنیاد پر بھرتیوں کا کوئی قانون موجود نہیں ہے اس طرح قرعہ اندازی کی بنیاد پر تقرریاں میرٹ اور قانون کے خلاف ہیںرٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ تمام بھرتیاں کالعدم قرار دے کرمنتخب امیدواروں کو تقرر نامے جاری کرنے سے روکا جائے اوران بھرتیوں کا تمام ریکارڈ طلب کر کے اس کا جائزہ لے کر میرٹ پر شفاف بھرتیوں کا حکم جاری کیا جائے عدالت نے پٹیشنر کے وکیل عمران شفیق کے ابتدائی دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے قرعہ اندازی کے ذریعے ہونے والی بھرتیوں پر حکم امتناعی جاری کر دیا اور رٹ میں فریق بنائے جانے والوں سے بھرتیوں کا تمام ریکارڈ اور جواب طلب کر لیا ہے ۔

اقبال ملک

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں