سی پی او فیصل رانا نے سنگین وارداتوں کی ٹریسنگ ،ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنانے کیلئے جائے وقوعہ پر کیمپ آفس لگانے کا ایس او پی بنا لیا

ڈکیتی قتل،ڈکیتی اورقتلوں کی سنگین وارداتوں سمیت جتنی بھی سنگین وارداتیں ہو نگی ان کے جائے وقوعہ پر میں خود جاؤں گا وہیں پر کیمپ آفس بنا کر پنڈی پولیس کی کمانڈ کروں گا،پولیس افسران کو ہدایات

بدھ 16 اکتوبر 2019 23:49

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) سی پی او فیصل رانا نے سنگین ترین وارداتوں کی ٹریسنگ اور ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنانے کے لئے جائے وقوعہ پر کیمپ آفس لگانے کا ایس او پی بنا لیا،ڈکیتی قتل،ڈکیتی اورقتلوں کی سنگین وارداتوں سمیت جتنی بھی سنگین وارداتیں ہو ں گی ان کے جائے وقوعہ پر میں خود جاؤں گا وہیں پر کیمپ آفس بنا کر پنڈی پولیس کی کمانڈ کروں گا،سی پی او کی پولیس افسران کو ہدایات،تفصیلات کے مطابق سٹی پولیس آفیسر ڈی آئی جی محمد فیصل رانا نے پنڈی کوقانون شکنوں سے پاک کرنے ،سنگین ترین وارداتوں کی ٹریسنگ کو یقینی بنانے اور ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے تجربہ کار پولیس آفیسر کی حیثیت سے پروفیشنل پولیسنگ کے نئے اقدام کو متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے،پولیس لائنز میں پولیس افسران کا اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں ایس ایس پی آپریشن طارق ولائت،ایس ایس پی انوسٹی گیشن محمد فیصل،ایس پی پوٹھوہار سید علی ،ایس پی صدر رائے مظہر اقبال اور ایس پی راول آصف مسعود نے شرکت کی،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سی پی او فیصل رانا نے کہا کہ آئی جی پنجاب کیپٹن(ر) عارف نواز کی ہدایات اور آر پی او کیپٹن(ر)احسان طفیل کی پروفیشنل مانیٹرنگ کی وجہ سے پنڈی میں سنگین وارداتوں کے ٹریس ہونے کی شرح میں جس قدر اضافہ ہوا ہے اس کا اعتراف عوامی حلقوں کی طرف سے بھی کیا گیا،سوشل میڈیا پر پنڈی پولیس کی بے پناہ پذیرائی ہوئی،وارداتوں کے حوالے سے اب جو نئی لہر آئی ہے اس کو روکنے کے لئے میں ایک ایسا اقدام اٹھا رہا ہوں جو ماضی قریب اور بعید میں تجربہ کار پولیس افسران اٹھاتے تھے اور جو ہر لحاظ سے قانون کے مطابق بھی ہے اور پنڈی پولیس کے کمانڈر سے بلحاظ عہدہ اس کا تقاضا بھی کرتا ہے،پہلے ایس ایچ او اور ایس ڈی پی او کے پہنچنے کو لازمی قرار دیا گیا تھا پھر ایس پی کے جائے وقوعہ پر پہنچنا لازمی تھا اب سنگین ترین وارداتوں کی صورت میں پولیس کمانڈر کی حیثیت سے میںخود جائے وقوعہ پر جاؤں گااگر واردات کو ٹریس کرنے کے حوالے سے متاثرہ فریق ،عوام اور معاشرہ مطمئن نہ ہوا تو میں جائے وقوعہ پر کیمپ آفس لگاؤں گا ،دن ہو یا رات وہیں پر بیٹھ کر پولیسنگ کروں گا اورا س وقت تک میرا عارضی کیمپ آفس جائے وقوعہ پر قائم رہے گا جب تک واردات ٹریس نہیں ہو جاتی ملزمان گرفتار نہیں ہو جاتے ،سی پی او نے کہا کہ ڈویژنل ایس پیز ایسی حکمت عملی ترتیب دیں جو وارداتوں کو روکنے کے لئے پیش بندی روڈ میپ ہو،سی پی او نے کہا کہ مشاہدے میں بات آئی ہے کہ واردات کے بعد پولیس کے سست ریسپانس کی وجہ سے عوام شکایت کرتے ہیں ،اس طرح کا واقعہ پھر رونما ہوا توایس ایچ او کے ساتھ اعلیٰ پولیس افسران کو بھی کڑے محکمانہ احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں