ضلعی پولیس نے تین روز کے دوران 1056 زیر التواء مقدمات درج کئے، تفتیش کے لئے تھانوں میں نئے ایس او پیز لائے جارہے ہیں، گرفتاری فارم بنا دیا گیا ہے، سی پی او محمد احسن یونس کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 5 دسمبر 2019 21:59

راولپنڈی05دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2019ء) سٹی پولیس آفیسر(سی پی او )محمد احسن یونس نے کہا ہے کہ ضلعی پولیس نے تین روز کے دوران 1056 زیر التواء مقدمات درج کئے جس میں جائیدادوں پر قبضہ،چوری ،ڈکیتی ،راہزنی سمیت دیگر واقعات کی درخواستیں چھ ماہ سے زیرالتواء تھیں۔جمعرات کے روزپولیس لائنز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سی پی او نے بتایا کہ شہر میں مسائل زیادہ ہیں جو بڑا چیلنج ہے، اولین ترجیح سائل کی داد رسی اور مقدمہ کا اندراج ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 1056 مقدمات میں 5 ڈکیتی، 160 راہزنی ،35 گاڑیوں کی چوری، 359 موٹرسائیکل چوری، 160 ڈکیتیاں، پرس اور کار اسنیچنگ اور مویشی چوری کے مقدمات شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 3 روز کا 15 ڈیٹا دیکھا تو معلوم ہوا کہ تھانہ نیوٹاون اور صادق آباد کے علاقہ جرائم کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں جبکہ سب سے زیادہ شکایات قومی رضاکاروں کی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ شہر کے 7 ایسے تھانے ہیں جن پر انتہائی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور راولپنڈی میں واقع تمام 30 تھانوں کی کیٹگریز بنا دی گئی ہیں۔ تھانوں میں گشت کرنے والی گاڑیوں کی تعداد انتہائی کم ہے جس پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پولیس تھانوں کی بہتری ہمارا ہدف ہے، سی پی او دفتر سے عملہ تھانوں میں منتقل کیا جا چکا ہے تاکہ مسائل کا سامنا نہ ہوسکے۔

تفتیش کے لئے تھانوں میں نئے ایس او پیز لائے جارہے ہیں جبکہ گرفتاری فارم بنا دیا گیا اور یہ بھی وضح کردیا گیا ہے کہ گرفتاری قانون کے تحت کیسے عمل میں لائی جائے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی مقدمہ کے اندراج پر ایس ایچ او کے دستخط ہونگے اور اگر ایف آئی آر میں کوئی فرق پایا گیا تو متعلقہ ایس ایچ او ذمہ دار ہوگا۔ اگلا ہفتہ سری لنکا میچ کے باعث سخت ہے لیکن تمام تر مانیٹرنگ کرونگا۔ منشیات فروشی کی روک تھام کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے اور پوسٹ مارٹم کی سنٹرل پرچیز کی جائے گی اور تفتیشی کو رقم نہیں ادا کرنی ہوگی۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں