راولپنڈی،تھانہ ویسٹریج پولیس نے مبینہ طور پرغلط فہمی کی بنیاد پر تحویل میں لئے گئے غریب رکشہ ڈرائیور کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا

حبس بے جااورتشدد کانشانہ بننے والا شخص پولیس سے چھپ کرزندگی بسرکرنے پرمجبور،پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے میں مصروف

منگل 18 فروری 2020 00:05

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2020ء) تھانہ ویسٹریج پولیس نے مبینہ طور پرغلط فہمی کی بنیاد پر تحویل میں لئے گئے غریب رکشہ ڈرائیور کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، حبس بے جااورتشدد کانشانہ بننے والا ڈھوک رتہ کارہائشی پولیس سے چھپ کرزندگی بسرکرنے پرمجبورہو گیاعدالت کے واضح احکامات اور ایف آئی آر کے اندراج کے باوجود پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے میں مصروف ہو گئی زبردستی صلح کے لئے دبائومیں ناکامی کے بعدپولیس نے مدعی کے بیٹے کو دھمکیاں دینا شروع کر دیںجس سے پورا گھرانہ شدید خوف میں مبتلا رہنے لگا متاثرہ شخص کے اہل خانہ کے مطابق محمدکامران سکنہ ڈھوک رتہ27جولائی کوبیٹی کی دوائی لینے کے لئے تھانہ ویسٹریج کے علاقے نثارہسپتال پشاور روڈ پر پہنچاتو سفید ملبوسات میں ملبوس پولیس اہلکار اسے زبردستی اٹھاکرتھانہ ویسٹریج لے گئے جہاں سے محمدکامران کوتھانہ سبزی منڈی لے جایاگیااورتشددکانشانہ بنایاگیاجس پرمحمدکامران پولیس والوں کودہائیاں دیتارہاہے کہ وہ بے گناہ ہے لیکن پولیس نے ایک نہ سنی ،بعد ازاں پولیس والوں کوعلم ہواکہ وہ غلط شخص کواٹھالائے ہیں ،بعدازاں گھروالوں کوعلم ہواکہ ان کے بیٹے کوتھانہ ویسٹریج پولیس اٹھاکرلے گئی جواس وقت تھانہ سبزی منڈی پولیس کی حراست میں ہے جس پرمحمدکامران کی بیوہ والدہ زاہدہ پروین نے عدالت سے رجوع کیااور بیلف کے ذریعے محمدکامران کوپولیس کی گرفت سے بازیاب کرایامدعیہ زاہدہ پروین نے انصاف کے حصول کے لئے عدالت کادروازہ کھٹکھٹایااورتمام شواہد پیش کرتے ہوئے بیٹے کواغوا کرنے والے اے ایس آئی شوکت عباسی ،اے ایس آئی شکیل بٹ،اے ایس آئی سردارعباسی اورکانسٹیبل شہزادکے خلاف 22-A کی درخواست دی جس پرمذکورہ پولیس افسران کے خلاف دفعہ 365کے تحت مقدمہ درج ہوگیالیکن پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کوبچانے کے لئے مدعیہ اورتشددکانشانہ بننے والے محمدکامران کوزبردستی صلح پرمجبورکرنے لگی بات نہ ماننے پردوبارہ سے اغوا اورسخت نتائج کی دھمکیاں موصول ہونے لگیں رکشہ چلاکر گھر والوں کاپیٹ پالنے والامحمدکامران اپنے ہی گھر میں قید ہوکر رہ گیامحمدکامران ،اس کی والدہ اوراہلیہ نے آئی جی پنجاب ،آر پی اور سی پی او راولپنڈی سے اپیل کی ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں