پنجاب تعلیمی بورڈز میں میٹرک امتحانات دینا طلباء کا جرم بن گیا ہے ،ابرار احمد خان

ہفتہ 19 ستمبر 2020 22:22

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2020ء) پنجاب تعلیمی بورڈز میں میٹرک امتحانات دینا طلباء کا جرم بن گیا۔ پنجاب میں امتحان دینے والے 3لاکھ طلباء و طالبات کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور وفاق سمیت دیگر صوبوں میں بغیر امتحان طلبہ کو اگلی کلاسز میں پرموشن کی نوید سنا دی گئی۔ ستم یہ کہ نمایاں نمبروں میں کامیاب ہونے والے طلباء کی پوزیشنز کا اعلان بھی نہ ہوسکا۔

فیل ہونے والے طلباء کو بھی پاس کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان پرائیویٹ سکولز میجنمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ ابرار احمد خان نے پنجاب کے تعلیمی بورڈز کے نتائج کے اعلان پر تعجب کا اظہار کیا اور کہا کہ جب وفاق سیمت تمام صوبوں نے تمام بچوں کو امتحان کے بغیر اگلی کلاسز میں ترقی دینے کا فیصلہ کر لیا تھا تو پھر پنجاب نے اس فیصلے سے انحراف کیوں کیا۔

(جاری ہے)

اور فروری 2020 سے لیے گئے پیپرز کی 4جولائی سے مارکنگ شروع کردی۔ اس دوران بچوں کو جس ذہنی اور نفیسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑا شائد تعلیمی بورڈز کو اس کا ادراک نہیں۔ امتحانات کے انعقاد سے لیکر پیپرز مارکنگ اور پھر نتائج کے اعلان تک تعلیمی بورڈز خود مخمصے میں رہے کہ انھوں نے کیا کرنا ہے۔ اس سارے عمل سے ظاہر ہوگیا کہ تعلیمی بورڈز میں بروقت فیصلہ سازی کا فقدان ہے اور انٹر بورڈز چیئرمین کمیٹی کی کارکردگی بھی سب کے سامنے ظاہر ہوگئی ہے۔

ابرار احمدخان نے مطالبہ کیا کہ کوڈ 19کے دوران تمام کلاسز کو پرموٹ کرنے کی بات کی گء تھی اس پر قائم رہتے ہوئے 3لاکھ سے زائد فیل ہونے والے بچوں کو اگلی کلاسز میں پرموٹ کردیا جائے دوسری صورت میں ایپسما تمام نتائج کو کورٹ میں چیلنج کردے گی۔

متعلقہ عنوان :

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں