عدالت عالیہ راولپنڈی نے وجیہہ سواتی قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

منگل 24 مئی 2022 22:20

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2022ء) عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے امریکی نژاد خاتون وجیہہ فاروق سواتی کے مقدمہ میں نامزدشریک ملزم و مقتولہ کے سسرکی درخواست ضمانت پر فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ۔گزشتہ روز سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل طلعت محمود زیدی اور مدعی کی وکیل شبنم نواز عدالت میں موجود تھے ، درخواست گزار کے وکیل طلعت محمود زیدی نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ چونکہ ملزم پر صرف سیکشن 201 پی پی سی کے تحت فرد جرم عائد ہوتی ہے جو قابل ضمانت ہے اس لئے درخواست گزار ضمانت کا حقدار ہے ، مزید یہ کہ حریت اللہ بنگش ضعیف آدمی ہے انہیں ضمانت ملنی چاہیے ، جس پر مدعی کی وکیل شبنم نواز ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ملزم نے مقتولہ کی لاش کو 3 فٹ کے گڑھے میں پھینکنے اور اسے مٹی سے ڈھانپنے کے بعد اسے سیمنٹ کرنے کاکام کیا ، ملزم وجیہہ سواتی کے قتل کی پہلے سے منصوبہ بندی کرنے کے اس کے گھناؤنے جرم میں شریک ہے جبکہ ملزم کی عمر صرف 52 سال ہے جو ضعیفی کے زمرے میں نہیں آتا، مدعی کی وکیل کا موقف تھا کہ سیکشن 201 کے تحت محض الزام عائد کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مقدمے کے کسی بھی مرحلے پر الزام کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ، قانون کو کسی بھی وقت شامل یا حذف کیا جا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

عدالت نے دونوں وکلا کی طویل سماعت کے بعدفیصلہ محفوظ کر لیا۔ یاد رہے کہ تھانہ مورگاہ پولیس نے وجیہہ سواتی کے اغوا کے الزام میں گزشتہ سال 2نومبرکومغویہ کے بیٹے عبداللہ مہدی کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعات365 کے تحت مقدمہ نمبر577درج کیا تھا جس میں الزام تھا کہ اس کی والدہ اپنے بھانجے کے ساتھ 16اکتوبر کو برطانیہ سے پاکستان آئی جبکہ انہوں نے 22اکتوبر کو واپس جانا تھا ، ایف آئی آرکے مطابق اس کی والدہ اپنے سابقہ شوہر رضوان حبیب سے جائیداد کے معاملات سلجھانے کے لئے پاکستان آئی تھیں لیکن رضوان حبیب نے انہیں جائیدا دکی خاطر اغوا کیا اور بعد ازاں17اکتوبرکو قتل کر دیاتھا، اس مقدمہ میں 5 ملزمان قیداور1 ملزم ضمانت پر ہے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں