آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین نے محکمہ بجلی کے ملازمین کو حاصل مفت بجلی کے محدود یونٹس کے خاتمے کی تجویز مسترد کر دی

واپڈا اور اسکی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو معمولی اور جائز حق سے محروم کرنے کے غیردانشمندانہ فیصلے کو مسترد کر دیں ورنہ چاروں صوبوں کے واپڈا ملازمین ملک گیر احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے، اعلامیہ

جمعہ 24 جون 2022 23:33

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2022ء) ملک بھر کے ڈیڑھ لاکھ واپڈا کارکنوں کی نمائندہ تنظیم آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے ) نے قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی جانب سے محکمہ بجلی کے ملازمین کو حاصل مفت بجلی کے محدود یونٹس کے خاتمے کی تجویزکو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واپڈا اور اسکی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو اس معمولی اور جائز حق سے محروم کرنے کے غیردانشمندانہ فیصلے کو مسترد کر دیں ورنہ چاروں صوبوں کے واپڈا ملازمین ملک گیر احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔

اس امر کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے ) کے مرکزی سیکرٹری جنرل خورشید احمد، آئیسکو اسلام آباد ریجن کے چیئرمین جاوید اقبال بلوچ، ریجنل سیکرٹری عمران خان، سینئر وائس چیئرمین طارق نیازی، ریجنل سیکرٹری انفارمیشن سجاد حسین ساجد اور دیگر عہدیداران نے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

گذشتہ روز جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں واپڈا ہائیڈرو یونین کے عہدیداروں نے کہا کہ کمیٹی کا مجوزہ اقدام نہ صرف لیبر قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ ایک قومی ادارے کے محنت کشوں کے بنیادی حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیاجائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر کئی قومی و تجارتی پیداواری اداروں اور صنعتوں کی طرح واپڈا ملازمین کو بجلی میں معمولی رعایت حاصل ہے جنہیں ان کے اسکیل کے مطابق بہت محدود تعداد میں ماہانہ مفت یونٹ کی سہولت حاصل ہوتی ہے محکمہ بجلی کے یہ کارکن ہر سال درجنوں کی تعداد میں عوام کو بجلی کی بنیادی سہولیات کی سرانجام دہی میں کرنٹ لگنے سے اپنی جانیں قربان کردیتے ہیں اور اس مہنگائی کے دور میں ان کو ایسی معمولی سہولیات سے جو ہم نے واپڈا اتھارٹی سے عرصہ دراز قبل باقاعدہ قانونی طور پر منظور کرائی تھی محروم کرنا ظلم و زیادتی ہوگا۔

انہوں نے حکومت اور ارباب اختیار کو یاد دلایا کہ ریلوے، پی آئی اے ، گیس سمیت تمام قومی صنعتی ادارے اور کئی نجی ادارے بھی ملازمین کو اپنی پراڈکٹس اور سروسز میں رعایت فراہم کرتے ہیں جبکہ خود اراکین پارلیمنٹ قومی خزانے سے بھاری تنخواہیں ، رہائش ، بجلی، فون، گیس ، علاج معالجہ اور ہوائی جہازوں میں سفر سمیت بھاری مراعات حاصل کرتے ہیںواپڈا محنت کشوں کو اس قانونی حق سے محروم کرنے کے اعلان سے ملازمین میں سخت بے چینی اور تشویش پیدا ہوگئی ہے لہذا وزیر اعظم پاکستان براہ راست مداخلت کرکے اس غیر قانونی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے دیں ورنہ ملک بھر کے محنت کش احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے اور صنعتی امن تہہ و بالا ہو جانے کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ہوگی۔

آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین کے راہنمائوں نے مزید کہا کہ مفت یونٹس کے بدلے رقم کی تنخواہوں میں ادائیگی بھی کسی صورت قابل قبول نہیں کیونکہ اس رقم کو بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوںسے ہم آہنگ رکھناممکن نہیںہو گاجس سے بجلی جیسے خطرناک اور مشکل کام میں ادارے اور صارفین کی خدمت میں مصروف ملازمین کی مالی پریشانی اور کارکردگی متاثر ہو گی لہذا ادارے کے وسیع ترمفاد میں اس محدود فری یونٹس کے خاتمے کے فیصلے کو واپس لیکر ادارے کے محنت کشوں میں پھیلی ہوئی بے چینی کا خاتمہ کیا جائے۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں