والد پولیس کو بار بار کہتے رہے پیسے چاہیے لے لو فائرنگ نہ کرو ، زخمی بچہ عمیر خلیل

والدہ نبیلہ ،والد محمد خلیل ، بہن اریبہ اور والد کا دوست ذیشان کو پولیس نے مار دیا ، بیان بورے والا شادی میں شرکت کیلئے جارہے تھے ،کبھی تھانے کا منہ نہیں دیکھا ،شریف لوگ ہیں پرچون کا کاروبار ہے ، نعشیں مانگیں مگر نہیں دی جارہی ، بھائی محمد جلیل کا بیان

ہفتہ 19 جنوری 2019 21:30

والد پولیس کو بار بار کہتے رہے پیسے چاہیے لے لو فائرنگ نہ کرو ، زخمی بچہ عمیر خلیل
ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2019ء) ساہیوال واقعہ میں شامل بچے عمر خلیل نے کہا ہے کہ ان کے والد محمد خلیل پولیس کو باربار کہتے رہے پیسے لینے ہیں تو لے لو فائرنگ بند کرو لیکن پولیس نے میرے والدہ نبیلہ بہن اریبہ اور ابو محمد خلیل سمیت ان کے دوست ذیشان کو مار دیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ساہیوال واقعہ زخمی ہونے والے بچے عمر خلیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاہور سے بورے والا چاچو محمد رضوان کی شادی میں شرکت کیلئے جارہے تھے کہ اچانک پولیس نے آکر ہماری گاڑی پر فائرنگ شروع کردی حالانکہ میرے ابو محمد خلیل نے بار بار کہا کہ تمہیں پیسے چاہیے تو لے لو لیکن فائرنگ نہ کرو پولیس نے میرے ابو محمد خلیل ان کے دوست ذیشان اور میری والدہ نبیلہ سمیت بڑی بہن اریبہ کو گولیاں مار کر جاں بحق کردیا اور بعد میں ہمیں نامعلوم مقام پر لے گئے پھر کچھ دیر بعد ایک پٹرول پمپ پر آکر چھوڑ دیا اور وہاں سے ہمیں لوگ ہسپتال لے کر آئے ہیں دوسری جانب مقتول محمد خلیل کا بھائی محمد جلیل نے کہا کہ ہم تین گاڑیوںمیں لاہور سے بورے والا شادی میں شرکت کیلئے جارہے تھے ایک گاڑی ہماری بورے والا میںپہنچ گئی تھی ہمیں راستے میںواقعہ کا علم ہوا اور اب جب یہاں واپس ہسپتال پہنچے ہیں تو 1122سے نعشوں کا پتہ کیا تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں نعشوں کے بارے میں علم نہیں ہم غریب لوگ اور شریف لوگ ہیں کبھی زندگی میں پولیس سٹیشن کا منہ نہیں دیکھا ایک سوال کے جواب میں محمد جلیل نے کہا کہ ہماری چونگی امر سدو میں پرچون کی دکان ہے

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں