سانحہ ساہیوال، سی ٹی ڈی کا ذیشان سے بارودی مواد برآمد ہونے کا دعویٰ

اگر سی ٹی ڈی کی کارروائی کے دوران بارودی مواد پھٹ جاتا تو ؟

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین اتوار 20 جنوری 2019 17:18

سانحہ ساہیوال، سی ٹی ڈی کا ذیشان سے بارودی مواد برآمد ہونے کا دعویٰ
ساہیوال (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2019ء) :گذشتہ روز ساہیوال میں قادرآباد کے قریب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )کی فائرنگ سے 40 سالہ خاتون اور 14سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور دو مرد شامل تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت خلیل ، نبیلہ، اریبہ اور ذیشان کے نام سے ہوئی۔ سانحہ ساہیوال سے متعلق عوام نے کئی سوالات کھڑے کر دئے ہیں۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے ذیشان کو دہشتگرد قرار دئے جانے کے بعد عوام نے کئی سوالات کھڑے کر دئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی لیکن سی ٹی ڈی اہلکاروں نے فائرنگ جاری رکھی ۔ ایک طرف سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ دہشتگرد قرار دئے جانے والے ذیشان کے پاس دھماکہ خیز مواد تھا جبکہ عینی شاہدین کے مطابق گاڑی سے کپڑوں سے بھرے بیگز کے علاوہ کچھ نہیں ملا ۔

(جاری ہے)

اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر واقعی ذیشان کے پاس بارودی مواد موجود تھا تو پھر سی ٹی ڈی اہلکاروں نے احتیاط کیوں نہ برتی؟ انہوں نے کیوں گاڑی کا سائیڈ پر لگا کر اس کی تلاشی نہیں لی۔ سی ٹی ڈی کی کارروائی کے دوران اگر بارودی مواد پھٹ جاتا اور دھماکہ ہو جاتا تو اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا ذمہ دار کون ہوتا؟ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے پہلے تو ہلاک ہونے والے چاروں افراد کو دہشتگرد قرار دیا لیکن واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے پر اپنا بیان تبدیل کر لیا اور صرف ذیشان کو دہشتگرد قرار دے کر باقی تین افراد کی ہلاکت کو بدقسمتی قرار دے دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گاڑی سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ اگر سی ٹی ڈی کا دعویٰ سچ ہے تو پھر سی ٹی ڈی نے برآمد کیے جانے والے اسلحہ اور بارودی مواد کو عوام کے سامنے کیوں پیش نہیں کیا؟ یہ تمام وہ سوالات ہیں جو اس وقت عوام کی زبانوں پر ہیں اور سب مل کر سی ٹی ڈی کی اس مبینہ مشکوک کارروائی پر جے آئی ٹی کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے منتظر ہیں۔

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں