سرگودھا، خوراک کے عالمی دن کی مناسبت سے سرگودھا یونیورسٹی میںانسٹیٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن کے زیر اہتمام واک اور سیمینار کا انعقاد

منگل 16 اکتوبر 2018 22:28

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) خوراک کے عالمی دن کی مناسبت سے سرگودھا یونیورسٹی میںانسٹیٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن کے زیر اہتمام واک اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ واک اور سیمینار کے ذریعے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کی جانب سی2030ء تک دنیا کو بھوک سے پاک کرنے کے مشن کو عام کیا گیا اور اس ضمن میں پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کی اہمیت پر زود دیا گیا۔

واک میں سابق ڈائریکٹر پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن افتخا ر احمد سندھو،فوڈٹیکنالوجسٹ طارق سرور اعوان ، فوڈ فورٹیفیکیشن آفیسر عبدالباسط فاروق،پرنسپل کالج آف ایگریکلچر اعجاز رسول نورکا،ڈاکٹر احمد دین، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن ڈاکٹر انجم مرتضیٰ ،فیکلٹی ممبران اور طلبا ء و طالبات نے شرکت کی جبکہ سیمینار میں وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

سیمینار سے وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ جدید دنیا میں عوام کی کثیر تعداد بھوک و افلاس کا شکار ہے،غذائی بحران پر قابو پانے اورخوراک کو بہتر بنانے کے لیے مقامی و عالمی سطح پر مشترکہ کاوشیںکرنا ہوں گی۔ سرگودھا یونیورسٹی اس ضمن میںبھرپور اقدامات کر رہی ہے،حال ہی میں یونیورسٹی نے اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت کے ساتھ تعاون کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جبکہ زرعی شعبہ کے ذریعے خوراک کی قلت کو دور کرنے کے لیے زرعی تحقیق کو فروغ دیا جا رہا ہے اور یونیورسٹی نے اس ضمن میں چائنہ ایگریکلچر لیگ میں بھی شمولیت اختیار کی ہے۔

انہوں نے فیکلٹی ممبران پر زور دیا کہ وہ خطے میں خوراک و زراعت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کو فروغ دیں۔فوڈٹیکنالوجسٹ طارق سرور اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔دنیا بھر میں اس وقت82کروڑ10لاکھ سے زائد افراد کو دو وقت کی روٹی دستیاب نہیں اور ان میں سی70فیصد افراد کا تعلق دیہات سے ہے۔

دنیا کی60فیصد خواتین اور45فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوفناک صورتحال یہ ہے کہ دنیا میںکل خوراک کا ایک تہائی حصہ ضائع ہو رہا ہے۔ضائع ہونے والی خوراک میں سے 25فیصد کو ہی ضائع ہونے سے بچا لیا جائے تو دنیا سے بھوک و افلاس کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ اعجاز رسول نورکا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایسے لوگوں کی تعداد بتدریج بڑھ رہی ہے جن کو صحت مند اور اچھی زندگی گزارنے کے لیے خوراک میسر نہیں۔

غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے ہمیں زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہوگا۔ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن ڈاکٹر انجم مرتضیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ خوراک کے استعمال میں احتیاط برتیں جبکہ متوازن خوراک کا استعمال یقینی بنانا چاہیے۔بسیار خوری کی وجہ سے بیماریوں میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔دنیا میں1کروڑ90لاکھ سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں جبکہ موٹاپہ کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد43لاکھ40ہزار سے ذیادہ ہے۔

غذائیت کو عام کرنے اور خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کے موضوع پر مختلف ماہرین نے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ غذائی عدم تحفظ اور بھوک کے شکار افراد میں بتدریج اضافہ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ لائحہ مرتب کرکے ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہوں گی۔سیمینار میں طلبہ نے خوراک کی اہمیت و تحفظ کو اجاگر کرنے کے لیے خاکے بھی پیش کیے جبکہ تصویری نمائش کا بھی انعقاد کیا گیا۔

سرگودھا میں شائع ہونے والی مزید خبریں