شانگلہ، ضلعی ہیڈ کوارٹرز کولئی پالس کوہستان کا تنازعہ شدت اختیار کرگیا

مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پھر سے کولئی ، بٹیڑہ اور مداخیل آباد کے لوگ شاہراقراقرم پر نکل آئیں، بشام کے قریب خواگے اوبہ میں چار گھنٹے تک عالمی شاہرا کو بند کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا

ہفتہ 13 اپریل 2019 21:52

شانگلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اپریل2019ء) ضلعی ہیڈ کوارٹرز کولئی پالس کوہستان کا تنازعہ شدت اختیار کرگیا، مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پھر سے کولئی ، بٹیڑہ اور مداخیل آباد کے لوگ شاہراقراقرم پر نکل آئیں، بشام کے قریب خواگے اوبہ میں چار گھنٹے تک عالمی شاہرا کو بند کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے ایم پی اے مفتی عبید الرحمن، مولانا عصمت اللہ اور صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز خواگے اوبہ کے مقام پر پالس سیر غازی آباد میں ضلعی ہیڈ کوارٹرز قائم کرنے کی نوٹیفکیشن کے خلاف شاہرا قراقرم کو ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بلاک کرکے احتجاج کیا، مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے قاضی سیف اللہ ، حاجی روزی خان، حاجی امیر ذادہ، مفتی غلام اللہ ، جنید خان اور دیگر نے کہا کہ کمشنر ہزارہ نے انہیں ایبٹ آباد میں انہیں مذاکرات کیلئے بلاکر نہ صرف خود غائب رہے بلکہ ثالثی افراد بھی موجود نہیں تھے جو ان کے ساتھ ایک محض مذاق کیا گیا، لہذا اب مذاکرات دفتروں میں نہیں قراقرم ہائے وے پر ہوگی۔

(جاری ہے)

u انہوں نے کہاکہ اب روزانہ کی بنیاد پر کے کے ایچ کو بلاک کرکے احتجاجی دھر نا دیا جائیگا جب تک ان کا مطالبہ نہیں مانا جاتا اور بٹیڑہ کو واپس ضلعی ہیڈ کوارٹرز مقرر کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے دونوں قبائل کو آپس میں لڑانے کی دعوت دی ہے اور آئندہ ہم اپنے حق کی حصول کیلئے ایک دوسرے خلاف پہاڑوں پر مورچہ زن ہوکر حق زور سے چھین لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مظاہروں کا سلسلہ اگلے دن میں اور زور پکڑے گا اور ملک بھر میں کولئی کے لوگ احتجاجی مظاہرے کریں گے کیونکہ عمران خان اور وزیر اعلیٰ محمود خان نے بھی ان کی بات نہیں سنی اور نا انصافی کی ہے۔

شانگلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں