شانگلہ ،ْدرہ آدم خیل اخور وال کوئلہ کان حادثے جان بحق مزدوروں کی ورثاء کا احتجاج ، لاشیں وصول کرنے سے انکار

میتوںسے بھرے ایمبولینسزز کو مین سڑک پر روک کر بیلے بابا پل پر مین روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔کب تک لاشیں اُٹھائنگے اور اپنے نوجوانوں کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کرینگے، لواحقین

جمعرات 13 ستمبر 2018 22:31

الپوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2018ء) شانگلہ ،ْدرہ آدم خیل اخور وال کوئلہ کان حادثے جان بحق مزدوروں کی ورثاء کا احتجاج ، لاشیں وصول کرنے سے انکار۔ میتوںسے بھرے ایمبولینسزز کو مین سڑک پر روک کر بیلے بابا پل پر مین روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔کب تک لاشیں اُٹھائنگے اور اپنے نوجوانوں کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کرلینگے۔

محنت کشوں مزدوروں کے لواحقین نے لاشوں کی وصولی اور دفنانے سے انکار کردیا ان کا کہنا تھا کہ آئے روز کوئلہ کان کے حادثات معمول بن چکے ہیں اپنے کندھوں پر اپنے پیاروں کی لاشیں اُٹھا اُٹھا کر تک چکے ہیں مزید لاشیں اس وقت تک نہیں دفنائنگے جب تک کوئلہ کان کے مزدوروں کو تحفظ اور حکومت کی طرف سے پچاس لاکھ کا معاوضہ نہیں دیا جاتا مظاہرین کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مائننگ کی جاتی ہے مزدوروں کے تحفظ کے لئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس صاحب چھوٹے چھوٹے مسئلوں پر سوموٹو لے سکتے ہیں لیکن ان کو کوئلہ کان حادثات میں آئے روز حادثات اور موت کا کھیل نظر نہیں آرہا ہر ماہ درجنوں جنازے شانگلہ کول مائنز سے آتے ہیں ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ محنت کشوں مزدوروں کے لئے اب کسی کی مذمت نہیں چاہیئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے ہمیں کسی سیاسی لیڈر کی تعذیت یا دعا نہیں چاہیئے بہت ہوچکا مزید برداشت نہیں کرسکتے۔

اس موقع پر صوبائی حکومت کا ترجمان شوکت یوسف زئی اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ خان نے مظاہرین کو یقین دھانی کروائی کہ اپ کے مطالبات کو اسمبلی کے فلور پر اُٹھایا جائے گا۔ شوکت یوسف زئی نے کہا کہ اس کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے اور ہم پہلے فرصت میں کوئلہ کان مزدوروں کی تحفظ کے لئے قانون سازی کرینگے جبکہ ڈاکٹر عباداللہ خان کا کہنا تھا کہ کول مائینز لیبر کے حوالے سے واضح طور پر قانون مو جود ہے لیکن اس پر عمل نہیں کیا جاتا لہذا تمام سٹیک ہولڈر کو مل کر شانگلہ کے غریب محنت کشوں کیلئے آواز اُٹھا کر کردار ادا کرنا چاہیئے ۔

ادھر صوبائی حکومت کے منتخب رکن اور حکومتی ترجمان شوکت یوسفزئی کی جانب سے حکومتی سطح پر کسی قسم کا اعلان نہ کرنے پر ورثاء میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی بات صرف قانون سازی تک محدود رہی جو قابل مذمت ہے ۔۔

شانگلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں