شانگلہ:پرائیوٹ سکول کے بعد اب سرکاری سکول بھی تدریس عمل کے بجائے کاروباری مرکز بن گئے

،سکولوں میں کتابیں،کاپیاں

منگل 29 نومبر 2022 22:22

شانگلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2022ء) پرائیوٹ سکول کے بعد اب سرکاری سکول بھی تدریس عمل کے بجائے کاروباری مرکز بن گئے ،سکولوں میں کتابیں،کاپیاں ،سٹیشنری دُگنے داموں بیچنے کا عمل جاری ۔سرکاری و نجی سکولوںمیں یہ عمل فوری بند کیا جائے ۔والدین۔ملک کے دیگر حصوں کی طرح شانگلہ کے بیشتر سرکاری سکول بھی اب پرائیوٹ سکولوں کی طرح کاپیاں ،کتابیں اور سٹیشنری کے مراکز بن گئے،محکمہ تعلیم خاموش تماشائی جبکہ سکولوں کے اندر ڈبل ریٹوں پر طلبہ و طالبات پر فروخت جاری۔

پرائیوٹ سکولوں نے تو پہلے ہی سے مختلف فیسوں سے والدین کو پریشان کردیا ہے اور اب ان سکولوں کے اندر کتابوں،کاپیوںاور دیگر سٹیشنر ی پر دگنادام لگا کر بیچا جارہا ہے۔ان پرائیویٹ سکولوںکیلئے مانٹرنگ کانظام بنایا جائے تاکہ ٹیوشن فیس سمیت اسکولوں کی بنیادوں پر ان کے فیس کا تعایون کیا جائے جبکہ سرکاری سکولوں میں اس عمل پر مکمل پابندی لگائی جائے اور محکمہ تعلیم اس کاروبار میں ملوث اساتذہ و دیگر سٹاف کے خلاف کاروائی کریں کیونکہ غریب بچوں سے دگنے پیسے لیئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے والدین نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ تعلیم کے نام پر دھندا بند کیا جائے،اپنے مرضی کے مطابق سکولوں نے جو فیس سٹرکچر بنائے ہیں اس لوٹ مار پر کاروائی کی جائے،مارکیٹ کے مقابلے سکولوں کے اندر دُگنے دام پر سٹیشنر ی ،کاپیوں،یونیفارمز کے خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کی جائے تاکہ مہنگائی کے اس دور میں والدین پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے کیونکہ یہ پیسے صرف اور صرف مخصوص لوگوں کے جیبوں میں جاتے ہیں اور اب یہ ایک مافیا کی شکل اختیار کررہی ہے جو مضبوط ہورہی ہیں۔

ان والدین کا کہنا تھا کہ سکول کا کام تدریسی عمل کو فروغ دینا ہے نہ کہ کاروبار کرنا اور جب تک یہ عمل جاری رہے گا تدریسی عمل پر سخت منفی اثر مرتب ہوگا۔انھوں نے صوبائی وزیر تعلیم ،سیکرٹری تعلیم ،پرائیوٹ سکولز اٹھارٹی حکام سے اپیل کرتے ہوئے اس بگڑتی ہوئی صورتحال پر سنجیدگی سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔۔

شانگلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں