حکومت نے اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیراجلت میں بل پاس کروائے ،رانا تنویر حسین

مسلم لیگ(ن) فوج سمیت کسی بھی ریاستی ادارے سے تصادم کی حامی نہیں رہی مگر ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں تو ٹکرائو کی صورتحال پیدا نہیں ہوگی،گفتگو

جمعہ 18 ستمبر 2020 21:50

شیخوپورہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2020ء) چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینئر رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جس تیزی اور اجلت سے اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر بل پاس کروائے ہیں اس پر کئی سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں نواز لیگ فوج سمیت کسی بھی ریاستی ادارے کے ساتھ کوئی ٹکراؤ یا تصادم کی کبھی بھی حامی نہ رہی ہے نہ ہی اس کیلئے تیار ہے، تمام ریاستی اداروں کا احترام کرتے ہیں تاہم ہر ادارہ اگر اپنی آئینی حدود و قیود میں رہ کر کام کرے تو اس سے ٹکراؤ کی صورتحال پیدا نہیں ہوسکتی، حکومت نے قومی سلامتی کے معاملات پر بھی مفاہمت کی بجائے مخاصمت کا راستہ اختیار کیا ہے جو کسی بھی طور پر ملک و قوم اور جمہوریت کیلئے نیک شگون نہ ہے، 20ستمبر کو ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں حالیہ قانون سازی اور دیگر قانونی معاملات سمیت حکومت مخالف تحریک چلانے کے اہم فیصلے کئے جائیں گے، عدلیہ کے فیصلوں کا ہمیشہ احترام کیا ہے مگر نواز شریف جو اس وقت بیرون ملک علاج کیلئے گئے ہیں کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم بڑا حیران کن ہے ہم نے واضح کررکھا ہے کہ نواز شریف کی صحت پر ہم کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے وہ خودوطن واپسی کے خواہاں ہیں مگر ان کی صحت سفر کی اجازت نہیں دے رہی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نواز لیگ کے ڈویڑنل جنرل سیکرٹری پیر سید اشرف رسول ایم پی اے کی قیادت میں ملنے والے پارٹی کے ارکان اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس میں رکن قومی اسمبلی سردار محمد عرفان ڈوگر، سابق رکن قومی اسمبلی رانا افضال حسین، ارکان صوبائی اسمبلی چوہدری محمود الحق شاہین، میاں عبدالرؤف، چوہدری سجاد حیدر گجر، سابق چیئرمین ضلع کونسل رانا اعجاز حسین، رانا احمد عتیق انور اور دیگر موجود تھے، رانا تنویر حسین ایم این اے نے کہا کہ حکومت نے پارلیمانی روایات اور تقاضوں کو پامال کرتے ہوئے جس طرح قانون سازی کی ہے ہم اس طرح کے اقدام اور جارحانہ طرز عمل کی حمایت نہیں کرسکتے، پاکستان کو بلیک لسٹ سے نکال کر گرے لسٹ میں لانے کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے اگر انہیں وزارت عظمی کے منصب سے ہٹایا نہ جاتا تو آج پاکستان گرے لسٹ سے بھی نکل چکا ہوتا، گزشتہ دو سال کے دوران حکومت کے ساتھ دہشت گردی، کشمیر کے مسئلہ کے حل، ملکی استحکام، معیشت کی بحالی کیلئے تعاون کے باوجود حکومت کا کردار انتہائی مایوس کن اور اقدامات سیاسی انتقام پر مبنی رہا ہے، اب بھی حکومت نے حالیہ قانون سازی پر اپوزیشن کی کسی جماعت کو بھی اعتماد میں لینا دور کی بات اس پر اظہار خیال کا بھی موقع نہیں دیا، ہم پارلیمان کے تقدس کو کسی بھی طور پر پامال نہیں ہونے دیں گے، انہوں نے کہا کہ سول حکومت تمام تر اختیارات اور وسائل کے باوجود عوامی مسائل کے حل کیلئے کوئی قابل ذکر کردار ادا نہیں کرسکی اب انہیں مزید وقت دینا ملک و قوم کے ساتھ مزید زیادتی اور نقصان کے مترادف ہے، انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں تمام جماعتیں اس یک نکاتی ایجنڈہ پر متحد ہیں کہ وہ موجود ہ حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہیں اس کیلئے اپوزیشن کے پاس ان ہاؤس تبدیلی، حکومت مخالف تحریک کے اوپشن موجود ہیں، انہوں نے خاتون کے ساتھ زیادتی کے واقعہ میں ملوث ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت بیان بازی کی بجائے عملی اقدامات اٹھا کر ملک و قوم کی ہونے والی جگ ہنسائی اور بدنامی کا ازالہ کرے۔

شیخوپورہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں