سپریم کورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ اور سول جج کے خلاف درخواستیں دینے والے شخص اختر علی کی پٹیشن کی اپیل کو مسترد کر دیا

ہفتہ 9 جنوری 2021 21:12

شیخوپورہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جنوری2021ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جوڈیشل مجسٹریٹ اور سول جج کے خلاف درخواستیں دینے والے شخص اختر علی کی پٹیشن کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے اور اسے 2 ہزار روپے جرمانہ کی سزائ ہے اور قرار دیا ہے کہ عدالتی افسروں کے خلاف ایسی جھوٹی درخواست بازی سے ان کی کارکردگی متاثر ہونے کا خدشہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور قرار دیا ہے کہ اپیل کنندہ کے رویہ کی بنائ پر اسے معاف نہیں کیا جاسکتا عمومی طور پر عدلیہ ایسے معاملات میں اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کرتی مگر اپیل کنندہ کو ڈسٹرکٹ جج شیخوپورہ راؤ عبدالجبار خان کی طرف سے دی جانے والی سزائ کو برقرار رکھا جاتا ہے جس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ نے دائر کی جانے والی پٹیشن کو مسترد کرتے ہوئے جرمانہ کی رقم دس ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دیا تھا سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ اپیل کنندہ نے جس جوڈیشل مجسٹریٹ کے خلاف درخواست دی تھی اس کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے چنانچہ اختر علی کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے اسے حکم دیا جاتا ہے کہ وہ 2 ہزار روپے جرمانہ کی رقم ڈسٹرکٹ ناظر شیخوپورہ کے پاس جمع کرائے سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اختر علی کا مقدمہ اس کی مطلقہ بیوی تانیہ کوثر سے چل رہا ہے اختر علی ایک اور فوجداری مقدمہ میں بھی ملزم ہے جس کی مدعیہ غزالہ بی بی ہے اختر علی نے مقدمہ کو شیخوپورہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت سے تبدیل کرانے کے لیے دی جانے والی درخواست میں فاضل عدالتی افسر کے ساتھ ساتھ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے خلاف بھی بے جا الزام تراشی کی ہے اور معاملہ کو سکینڈ لائیزڈ کرنے کی کوشش کی ہے یاد رہے کہ بے جا اور جھوٹی درخواست دینے پر ڈسٹرکٹ جج راؤ عبدالجبار خان نے اختر علی کو دس ہزار روپے جرمانہ کیا تھا جس کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر لاہور ہائی کورٹ نے نہ صرف پہلی سزائ کو برقرار رکھا بلکہ جرمانہ کی رقم بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دی جس کے خلاف اختر علی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل کی تھی اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔

شیخوپورہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں