شکارپور میں مبینہ پولیس مقابلے میں ڈی ایس پی شہید اور 2 اہلکار زخمی

شہید پولیس افسر راؤ شفیع اللہ کا تعلق سکھر سے تھا ، پسماندگان میں 5 بیٹے اور بیوہ چھوڑی ، رپورٹ مغویوں کی بازیابی اور ڈاکوؤں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، ڈاکوؤں کو جس کی بھی سرپرستی حاصل ہوگی اسے قانون کی گرفت میں لائیں گے

بدھ 21 اگست 2019 14:09

شکارپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2019ء) سندھ کے ضلع شکارپور میں مبینہ پولیس مقابلے میں ڈی ایس پی شہید اور 2 اہلکار زخمی ہو گئے۔پولیس کے مطابق شکارپور کے کچے کے علاقے گڑھی تیغو میں مقامی فنکار جنگر جلال اور ان کے ساتھیوں کی بازیابی کے آپریشن کیا جا رہا تھا کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس افسر شہید ہو گئے۔شہید پولیس افسر راؤ شفیع اللہ کا تعلق سکھر سے تھا اور انہوں نے پسماندگان میں 5 بیٹے اور بیوہ چھوڑی ہے۔

مقامی فنکار جگر جلال سمیت 5 افراد کو دو روز قبل اغوا کر لیا گیا تھا جن کی بازیابی کیلئے آپریشن کیا گیا تھا۔ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ نے کہا کہ شہید ڈی ایس پی راؤ شفیع بہادر اور فرض شناس افسر تھے۔ انہوں نے شہادت کا رتبہ پا کر پولیس کا سر فخر سے بلند کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مغویوں کی بازیابی اور ڈاکوؤں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا اور ڈاکوؤں کو جس کی بھی سرپرستی حاصل ہوگی اسے قانون کی گرفت میں لائیں گے۔

عرفان بلوچ نے بتایا کہ ڈاکو منیر مصرانی نے بھی پولیس مقابلے میں پہلے جدید اسلحہ آر 75 استعمال کیا جو کہ اینٹی ٹینک میزائل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ جدید اسلحہ کی سپلائی کا روٹ افغانستان، بلوچستان کے بعد کشمور ہے اور یہ اسلحہ بلیک مارکیٹ کے ذریعے لایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ راجن پور میں اب بھی بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل ای) موجود ہے اور راجن پور کی سرحد کشمور کے کچے سے ملتی ہے،کچے کے بڑے رقبے پر کارروائی کے لیے فضائی نگرانی ناگزیر ہے جس کے لیے ہیلی کارپٹر چاہیے۔

شکارپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں