پولیس کو بے جا اختیار دینے سے انصاف کا توازن خراب ہوجائیگا،محمد رضا طور

22/Aپٹیشن ختم کرنا عوام اور وکلاء کے ساتھ سخت زیادتی ہے جبکہ قانون میں تبدیلی کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے،صدر ڈسٹرکٹ بارسیالکوٹ

ہفتہ 16 مارچ 2019 21:58

سیالکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2019ء) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری محمد رضاطور نے کہا ہے کہ پولیس کو بے جا اختیار دینے سے انصاف کا توازن خراب ہوجائے گا اورغریب آدمی عدالت سے ملنے والے ریلیف سے محروم ہوجائے گا۔ ہمارے ملک میں آج تک وہ قانون رائج ہیں جو انگریزوں نے بنائے تھے ان کو تبدیل کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 22/Aپٹیشن ختم کرنا عوام اور وکلاء کے ساتھ سخت زیادتی ہے جبکہ قانون میں تبدیلی کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے۔ پارلیمنٹ میں قانون کو پاس کروانے کے بغیر رائج کرنا آئین سے سراسر انحراف ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری محمد رضا طور نے علامہ اقبال بار ہال میں 22/Aکا اختیار پولیس کو دینے کے خلاف اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس سے جنرل سیکرٹری بار ملک محمد شبیر ایڈووکیٹ، شوکت علی چوہدری، انجم پرویز نت ، شاہد میر ایڈووکیٹ، ایم اظہر چوہدری، ذوالفقا علی ڈھڈی، ہمایوں بھٹہ، حافظ روہبان حفیظ، رانا احمد طیاب،سید ارتضیٰ بخاری، ملک اکرم ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ جنرل سیکرٹری ملک محمد شبیر نے کہا ہے کہ وکلاء قانون کے دفاع کرنے والے لوگ ہیں آج چند جوڈیشنل آفیسر تمام حقوق پامال کررہے ہیںجو خلاف قانو ن ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائلین مقدمہ اندراج کے لیے متعلقہ ایس ایچ او کے پاس جاتے تھے تو وہ مقد مہ اندراج کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیتا تھا تو سائل کے پاس عدالت میں 22A کی رٹ دائر کر کے اپنی ایف آئی آر درج کروانے کی واحد امید تھی جو کہ اب ختم ہوچکی ہے ۔اجلاس میں نیوزی لینڈ مسجد میں حملہ سے شہید اور زخمی ہونے والے مسلمانوں کیلئے خصوصی دعا کی گئی اور ان کے سوگ میں سوموار کو وکلاء عدالتوں میں پیش نہ ہونگے۔

سیالکوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں