سیالکوٹ، ضلع بھر میں دھان کی موٹی اقسام کی کاشت ابھی تک نامکمل، سپر باسمتی اور86کی کاشت بھی سست روی کا شکار ہو کر رہ گئی

پیر 17 جون 2019 23:37

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جون2019ء) ضلع بھر میں دھان کی موٹی اقسام کی کاشت ابھی تک نامکمل جبکہ سپر باسمتی اور86کی کاشت بھی سست روی کا شکار ہو کر رہ گئی ہے۔رواں سیزن میں ضلع سیالکوٹ میں تقریباً 5لاکھ ہزار ایکڑ رقبہ پر دھان کی مختلف اقسام کی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔سیالکوٹ اور گردونواح میں گزشتہ کئی سالوں سے سیلاب کیوجہ سے ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی دھان کی فصل تباہ ہو جاتی ہے ، اور رہی سہی کسر نامناسب ریٹ نکال دیتا ہے جس کا سارا بوجھ غریب کسان کی کمر پر پڑتا ہے۔

دھان کا نہایت کم ریٹ ملنے کی وجہ سے اس سال بھی دھان کی کاشت کا ہدف پورا ہونا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ ذرائع کیمطابق سیالکوٹ سمیت ضلع بھر میں دھان کی موٹی اقسام کی کاشت ابھی تک مکمل نہیں ہوسکی جبکہ سپر باسمتی اور86کی کاشت سست روی کا شکار ہو کر رہ گئی ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہونے والا چاول پوری دنیا میں کسی شہرت کا محتاج نہیں ہے جسکی سب سے بڑی وجہ اس چاول کی خوشبو اور ذائقہ ہے جسکی بدولت یہ چاول عالمی منڈیوں میں اپنا معیار رکھتا ہے۔

ساری فصلوں میں سب سے زیادہ مشکل دھان کی فصل کاشت کرنا ہے جو کہ پنیری کا ایک ایک تنکا پکڑ کر زمین میں لگایا جاتا ہے اور وہ بھی ایک خاصے فاصلے میں رہ کر اور انہیں لگانے کیلئے دور دراز علاقوں سے لوگ پورے پورے خاندان اور ٹولیوں کی شکل میں سیالکوٹ کے زراعت سے ملحقہ علاقوں میں عارضی رہائش پذیر ہوتے ہیں اور دھان کی کاشت کے بعد واپس اپنے اپنے پسیماندہ علاقوں کیطرف روانہ ہو جاتے ہیں جس میں بچے بوڑھے جوان اور عورتیں بھی شامل ہوتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

سیالکوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں