بلتستان یونیورسٹی اور آئی بی اے کراچی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط

دونوں ادارے سیاحت اور تعلیم کے حوالے سے کام کریں گے۔ سیاحتی شعبے کے حوالے سے گلگت بلتستان ریجن میں زیادہ مواقع ہیں ‘پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد شاہ

منگل 5 اکتوبر 2021 14:08

سکردو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اکتوبر2021ء) یونیورسٹی آف بلتستان سکردو اور آئی بی اے کراچی کے مابین باہمی تعاون کی یادداشت پر دستخط کرنے کے حوالے سے جامعہ ہذا میں تقریب ہوئی،رجسٹرار یونیورسٹی آف بلتستان سکردو وسیم اللہ جان نے ڈاکٹر عاصمہ حیدر ، شاہ ذیب صاحبہ اور ان کی ٹیم کو بلتستان اور بلتستان یونیورسٹی میں خوش آمدید کہا اٴْنہوں نے کہا کہ کسی بھی مفاہمتی یادداشت میں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہونا اورصرف کاغذ پر دستخط کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

بلتستان یونیورسٹی کو اس خطے کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ اٴْنہوں نے کپیسٹی بلڈنگ کے حوالے سے آئی بی اے کی ٹیم سے درخواست کی کہ وہ اس سلسلے میں بلتستان یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کریں۔ بزنس انکیوبیشن سنٹر کی ویلیو ایڈیشن کے ذریعے طلبہ کو زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایکسٹرنل اویلویٹر کے لئے آئی بی اے اپنی خدمات آن لائین فراہم کرسکتی ہے۔

ڈین ایجوکیشن ،ہیومنٹیز اینڈ سوشل سائنسزپروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد شاہ نے آئی بی اے کراچی سے آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیااور کہا کہ دونوں ادارے سیاحت اور تعلیم کے حوالے سے کام کریں گے۔ سیاحتی شعبے کے حوالے سے گلگت بلتستان ریجن میں زیادہ مواقع ہیں جبکہ ۔سٹودنٹس سپرویڑن میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گیاور ریسرچ ٹریننگ میں فنڈنگ کے حوالے سے بھی مل کرکام کریں گے۔

ڈاکٹر عاصمہ نے کہا کہ بلتستان یونیورسٹی ایسے خطے میں واقع ہے جہاں موسمی تبدیلی، گلوبل وارمنگ، اور ٹورزم کے شعبوں میں طلبہ اور اساتذہ کے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کے مواقع ہیں۔یہاں کے طلبہ پاکستان کے دوسرے شہروں میں جا کر ریسرچ کے حوالے سے کام کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں دونوں اداروں سے سپروائزر کا انتخاب کرکے سیاحت، کلچراورموسمی تبدیلیوں پر ریسرچ کرسکتے ہیں۔

چونکہ کراچی میں گلگت بلتستان کے جیسا موسم ، گلیشئیر، پہاڑ اور سیاحت کے حوالے سے ماحول نہیں ہے مگر وہاں کے اساتذہ تھیوری کے حوالے سے ماہر ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ وہاں کے اساتذہ یہاں آکر اپنی قابلیت کو بروے کارلائیں اور عملی طور پر کام کریں۔ اٴْنہوں نے اٴْمیدظاہر کی کہ مستقبل میں دونوں ادارے مل کر مختلف شعبوں میں کام کریں گے۔

ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈوویلپمنٹ ڈاکٹر زاکر حسین زاکر نے موسمی تبدیلی اور گلیشئیر سے متعلق مفید تجربات سامعین کو پہنچائے، اٴْنہوں نے ارندو شگر کے درمیان موجود گلیشیئر کا زکر کیااور کہا کہ گلیشئر کے اعتبار سے گلگت بلتستان تیسرے نمبر پر ہے۔ دونوں اداروں کو اس سلسلے میں مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ آصف صاحب نے کہا کہ بے روزگاری کی بنیادی وجہ پریکٹیکل کی کمی ہیطلبہ کو زیادہ سے زیادہ پریکٹیکل اور انڈسٹریز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

طلبہ کو نوکری کے پیچھے بھاگنے کی بجائے انٹرپنورشپ پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ یہاں پر بہترین کاروباری مواقع موجود ہیں۔ٹریڑار بلتستان یونیورسٹی نے کہا گلیشیئر سے متعلق معلومات کی اہمیت اور افادیت بہت زیادہ ہے دونوں اداروں کو اس سلسلے میں مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ پورے ملک کی معیشت کا دارومدار انہیں گلیشئرز پر ہے۔ڈاکٹر شفقت حسین نے کہا کہ موسمی تبدیلی پر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، جی بی اور پورے ملک کے لئے اس کی خاص اہمیت ہے۔

موسمی تبدیلی کی وجوہات تلاش کرنے کے لئے ماہرین کے زریعے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ریسرچ پیپرز لکھتے ہوئے اعداد و شمار اکھٹے کیے جائیں تاکہ حقاٰئق کی بنیاد پر نتیجہ اخذ کیا جا سکیڈاکٹر غلام رضا نے کہا کہ اس مفاہمتی یادداشت پر عمل کرنے کی ضرورت ہیتاکہ طلبہ ، اساتذہ کے علاوہ پورے خطے کیلئے مذکورہ تمام شعبوں میں بہتری کے مواقع میسر آ سکیں اس پروگرام کے فوکل پرسن ڈاکٹر اشتیاق حسین ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکیجز نے کہا کہ مختلف موضوعات پر بلتستان یونیورسٹی کے تعاون سے پروگرامز منعقد ہوتے رہتے ہیں۔

موسمی تبدیلی کا ریجن پر کافی اثر ہورہا ہے، چونکہ پہلے لوگوں کی عادات اور کھانے پینے، پہننے کے لوازمات مختلف تھے اب یکسر تبدیل ہوچکے ہیں مختلف ٹیکنالوجیز ، اور گاڑیوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ کی وجہ سے موسمی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔آخر میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے جبکہ دونوں وفد کے مابین یادگاری شلیڈز، کا بھی تبادلہ ہوا۔ اس پروگرام میں ڈین اشفاق احمد شاہ، عبدالمتین، ڈاکٹر حاجی کریم خان، محمد یونس جتوئی، ڈاکٹر شفقت حسین، ڈاکٹر غلام رضا، ڈاکٹر ذاکر حسین، محمد عسکری عزیز، جاوید حسین، ذیشان علی، ڈاکٹر اشتیاق حسین نے شرکت کی۔

سکردو میں شائع ہونے والی مزید خبریں