بلتستان یونیورسٹی کا اصل ہدف طلبہ اور معاشرہ کی فلاح و بہبود ہے، ڈاکٹر محمد نعیم خان

جامعہ ہذا کو سفید ہاتھی بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، میری خواہش ہے کہ تمام افراد اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں تخلیقت کو سراہاتا ہوں، تعلیم و تربیت کے حصول کے ساتھ ساتھ مُعاشرے کو نفع پہنچانے کا کام کریں،استقبالیہ سے خطاب

اتوار 14 مارچ 2021 19:10

سکردو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2021ء) وائس چانسلر بلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے کہا ہے کہ بلتستان یونیورسٹی کا اصل ہدف طلباء و طالبات اور مُعاشرہ کی فلاح و بہبود ہے۔ وہ انچن کیمپس میں منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب نووار پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز، لیکچررز اور انتظامی آفیسران کے اعزاز میں مُنعقد کی گئی تھی۔

تقریب شروع ہوئی تو رجسٹرار وسیم اللہ جان ملکؔ نے فرداً فرداً تمام فیکلٹی ممبران کو ڈائس پر بُلایا اور ہر اِک ممبر نے اپنی شخصی زندگی کے علاوہ تعلیمی، تحقیقی اور انتظامی کارکردگیوں کو بیان کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین اور پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد شاہ نے بلتستان یونیورسٹی کا حصہ بننے پر خوشی کا اظہار کیا اور اپنی بھرپور خدمات فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے بلتستان یونیورسٹی کو معاصر جامعات کیلئے رہنماء اُصول قرار دیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے کہا کہ جامعہ ہذا کو سفید ہاتھی بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، میری خواہش ہے کہ تمام افراد اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔ میں تخلیقت کو سراہاتا ہوں، تعلیم و تربیت کے حصول کے ساتھ ساتھ مُعاشرے کو نفع پہنچانے کا کام کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ باصلاحیت پروفیسرز کا بلتستان یونیورسٹی کا حصہ بننا ہمارے لئے اعزاز ہے، آج کے نوجوان لیکچرز کل کے پروفیسرز ہیں۔ یہاں موجود تمام اساتذہ نوجوان ہیں، میں چاہتاہوں کہ وہ رہنمائی کا فریضہ انجام دیں۔ آپ میں سے ہر کوئی ادارہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر نعیم خان نے کہا کتاب پڑھانا یا لیکچر دینا کوئی بڑا کام نہیں اصل کام معاشرتی فلاح و بہبود ہے۔

آئندہ دو عشرے میں بلتستان یونیورسٹی اس مقام تک پہنچے گی جہاں تک رسائی کیلئے دنیا کے قابل ترین انسان خواہش ظاہر کریں گے۔ چوتھے اور پانچویں سلیکشن بورڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ حالیہ سلیکشن بورڈ میں قابل لوگوں کا انتخاب ہوا۔ میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ سلیکشن بورڈ میں انتخاب کا نشانہ گلگت بلتستان کے لوگ ہی ہوں۔

میں یہاں کے لوگوں کے حقوق پسِ پشت ڈال کر کسی اور جگہ سے انتخاب کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ محلہ کی سطح پر لوگوں کو ملازمت دینے کا عمل درست نہیں ہوگا۔ یونیورسٹی کا مقصد قابل لوگوں کا انتخاب ہے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ہم بلتستان یونیورسٹی کو صرف نام کی سطح پر نہیں بلکہ عمل کے حساب سے بین الاقوامی معیار تک لے کر جائیں گے۔اُنہوں نے کہا میرے تمام لوگوں سے اچھے تعلقات ہیں۔

یہ آپ کی جامعہ ہے۔ ہم صرف بنانے والے لوگ ہیں۔ اس کو محدودیت کے خول میں بند کرنا صحیح عمل نہیں۔ جب میں یہاں آیا تھا تو نہ سٹی کیمپس تھا نہ انچن تھا اور نہ گمبہ کیمپس تھا، اب یونیورسٹی تناور درخت بن چکی ہے۔ میرے نزدیک تمام لوگ برابر ہیں۔ آپ سب ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا جذبہ رکھیں۔آپ محبت اور تعاون سے مجھے زیر کرسکتے ہیں۔ میں ہر وقت آپ کیلئے تمام سہولیات مہیا کرنے کیلئے تیار ہوں۔

بلتستان یونیورسٹی نیا ادارہ ہے، اس میں بڑے مواقع ہیں۔ آپ بڑے باہمت ہیں، باصلاحیت ہیں۔ اُنہوں نے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے افراد معاشرے کو حقیقی حصہ داری فراہم کرنے والے لوگ ہیں۔ میرے لئے تمام اساتذہ برابر ہیں۔ آپ سب کی کامیابی اور ذمہ داریوں پر میری نظر ہے۔ میرے لئے یونیورسٹی کی حدود میں آپ کی ہر جائز بات قابل قبول ہے۔ تقریب میں وائس چانسلر کی طرف سے بھرپور ضیافت کا اہتمام کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :

سکردو میں شائع ہونے والی مزید خبریں