جنوبی وزیرستان ،بابوسربس حادثہ میں شہید ہونیوالے فوجی جوان اسد بلوچ سپرد خاک

شہید کی نماز جنازہ میں سیکٹر کمانڈر ساؤتھ بریگیڈئیر امتیاز ،کمانڈنگ آفیسر کرنل الطاف بلوچ ،پیرزادہ محمد جہانگیر شاہ،ملک عرفان الدین ، عمائدین اورعوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی

منگل 24 ستمبر 2019 23:17

جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2019ء) بابوسر بس حادثہ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے ایک جوان اسد بلوچ کا تعلق صوبہ خیبرپختون خواہ کے ضلع ٹانک کے نواحی گاؤں گرہ بلوچ سے تھا۔مرحوم کی نماز جنازہ گرہ بلوچ میں ادا کی گئی ۔بعد آزاں فوری فوجی اعزاز کے ساتھ آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیاگیا ۔زرائع کے مطابق بابوسر بس حادثہ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے نوانوں میں سے ایک جوان اسد بلوچ کا تعلق صوبہ خیبرپختون خواہ کے ضلع ٹانک سے تھا ۔

جو حادثہ میں کے وقت موقع پر ہی جام شھادت نوش کر چکے تھے ۔اسد بلوچ کی میت کو بابوسر سے پاک آرمی کی خصوصی ایمبولینس کے زریعے اپنے آبائی گاؤں گرہ بلوچ پہنچا دی گئی ۔نماز جنازہ گرہ بلوچ میں سوموار اور منگل کی شب سوا نو بجے ادا کی گئی ۔

(جاری ہے)

نماز جنازہ میں سیکٹر کمانڈر ساؤتھ بریگڈئیر امتیاز ،کمانڈنگ آفیسر کرنل الطاف بلوچ ،پیرزادہ محمد جہانگیر شاہ،ملک عرفان الدین برکی علاقے کے عمائدین اورعوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

پورے گاؤں میں اسد بلوش کی شھادت کی وجہ سے سوگ تھا اور ہرایک انکھ پرنم تھی۔جبکہ بہت سے عمررسیدہ افراد و جوان ان کی جدائی پر گڑا کر رو رہے تھے۔شھید کی قبر پر پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے سلامی دی۔صدر پاکستان اورآرمی چیف کی جانب سے بریگڈئیر امتیاز نے شھید کے قبر پر پھولوں کے گلدستے رکھے۔جبکہ ،کور کمانڈر پشاورکی جانب سے کرنل الطاف نے قبر پر گلدستے رکھے ۔

شھید جوان اسد بلوچ کے خاندانی زرائع کے مطابق انھوں نے کئی اپریشنوں میں حصہ لیاتھا۔اور ملک کی بقاء و سالمیت کی خاطر لڑتے ہوئے بھادری کے جوہر دکھائے تھے ۔ان کا کہنا تھاکہ اسد بلوچ ملک کی دفاع کی خاطر جام شھادت نوش کرنے کا خواہش مند تھے۔اور ملک کی انچ انچ کی حفاظت اپنے جان سے پیارا سمجھتے تھے۔ان کا کہناتھا کہ اسد بلوچ کے پانچ بھائی اور دو ہمشیرہ ہیں ۔والدہ زندہ ہے اوروالد اسلم بلوچ مرحوم ٹریفک حادثہ میں چند سال قبل جاں بحق ہوچکے ہیں۔خاندانی زرائع کے مطابق شھید اسد بلوچ کی منگنی ہوئی تھی اور دو ماہ بعد ان کی شادی ہونے والی تھی۔

جنوبی وزیرستان‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں