دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے بے دریغ قربانیاں د یں، قربانیوں کی وجہ سے یہاں امن قائم ہوا ہے، لیفٹننٹ جنرل فیض حمید

علاقے میں دیر پا امن کے قیام اور ترقی کے کاموں میں قبائلی عمائدین اور عوام کو کردار بہت ضروری ہے،کورکمانڈر پشاور کا جگہ سے خطاب

جمعہ 24 جون 2022 23:14

جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جون2022ء) کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے کانی گرم بریگڈ کے انڈر ایریاز کے عمائدین کے ساتھ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے پاک آرمی کانی گرم بریگڈ میں جرگہ منعقد کیا۔اس موقع پر آئی جی ایف سی ساؤتھ کے پی میجرجنر محمد منیر آفسر ،کانی گرم بریگڈ کے کمانڈر ، ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان معراج امجد بھی موجود تھے۔

جرگہ میں G کانی گرم ،لدھا ،کڑمہ ،سام ،بدر چلویشتی اور شکئی کے عمائدین ملک پیر منہاج الدین ،ملک فض الرحمن محسود ، سنٹر دوست محمد کے فرزند محمد آصف خان ، ملک عرفان الدین برکی ، شاکر محسود اور دیگر درجنوں عمائدین و عوام نے شرکت کی۔جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے بے دریغ قربانیاں دی ہیں۔

(جاری ہے)

پاک فوج کی بے پناہ قربانیوں کی وجہ سے یہاں امن قائم ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ علاقے میں دیر پا امن کے قیام اور ترقی کے کاموں میں قبائلی عمائدین اور عوام کو کردار بہت ضروری ہے۔انھوں نے علاقے میں سمال ڈیموں کی تعمیر اور افغانستان کے ساتھ محسود قبائل کے علاقے سے براہ راست تجارتی شاہراہ پر زور دیا اور کہا کہ سمال ڈیموں کی تعمیر سے زراعت کو فروغ ملے گا اور افغانستان سے تجارتی شاہراہ بنانے سے علاقے میں تجارت کو فروغ ملے گا۔

انھوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ کور کمانڈر پشاور نے نان فنکشنل سکولوں اور ہسپتالوں کو کو جلد از جلد فنکشنل کرانے پر زرور دیا اور کیٹیگری ڈی ہستپال تانک نارہ کو ایک ہفتہ کے اندر فنکشنل کرانے کی ہدایت کی۔ملک عرفان الدین برکی اور دیگر عمائدین نے کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ ہونے والی باتچیت کو سہراہا اور کہا کہ تمام مسائل کا حل باتچیت کے زریعے ممکن ہے۔

انھوں نے کور کمانڈر پشاور کی توجہ کانی گرم کے سام مارکیٹ سے افغانستان تک شارٹ کٹ سڑک کی جانب مبزول کراتے ہوئے کہا کہ کانی گرم کے سام مارکیٹ سے افغانستان کی جانب تنگڑائی کے راستے سڑک جاتا ہے جو افغانستان سے صرف پچاس کلومیٹر ہے۔ انھوں نے کہا کہ پچاس کلومیٹر میں پچیس تا تیس کلومیٹر پہلے ہی بن چکا ہے جس کی صرف توسیع کی ضرورت ہوگی۔

اگر مزکورہ شاہراہ کو مذید افغانستان باڈر تک منظوری دی جائے تو محسود قبائل کے علاقے کے لئے تجارتی شاہراہ بن سکتا ہے۔جو علاقے میں تجارت کے فروغ میں اہم کردار اداا کرسکتا ہے۔شکئی سے تعلق رکھنے والے عمائدین نے شکئی میں زیر تعمیر سمال ڈیم کی جانب کور کمانڈر کی توجہ مبذول کی اور کہا کہ شکئی کے سمال ڈیم پر پچھلے سات سالوں سے کام جاری ہے مگر ابھی تک سمال ڈیم نہیں بن چکا ہے۔

انھوں نے ٹھیکداروں پر الزام لگایا کہ وہ شکئی سمال ڈیم کی جلد از جلد تعمیر میں مخلص نہیں ہیں۔اس سے قبل کور کمانڈر پشاو ر نے آرمی پبلک سکول کانی گرم کا بھی دورہ کیا۔اور سام مارکیٹ میں بھی جاکر سام مارکیٹ کے تاجروں سے ان کے مسائل سنیں۔سام مارکیٹ کے تاجروں کا کہنا تھاکہ پاک فوج نے سام کے مقام پر مارکیٹ بنایا ہے۔مزکورہ مارکیٹ کے چھتوں کو ائرن شیٹ سے بنانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ برف باری کے موسم میں مارکیٹ کی چھتیں ٹپک رہی ہیں۔

انھوں نے کور کمانڈر سے مطالبہ کیا کہ آرمی نے وانا میں جس طرح علیشان جامع مسجد کی تعمری شروع کی ہے۔وانا کے جامع مسجد کی طرح سام مارکیٹ کے قریب واقیع مسجد کو بھی علیشان طریقے سے بنایاجائے۔سنیٹر دوسر محمد کے فرزند محمد آصف محسود نے کہا کہ استاتذہ سکولوں میں ڈیوٹیاں نہیں کرتے ہیں جو استاتذہ ڈیوٹیاں نہیں کرتے ہیں ان کو فارغ کرکے ان کی جگہ نئے اساتذہ بھرتی کیے جائیں۔انھوں نے جنوبی وزیرستان کے دو اضلاع کے ہیڈکوارٹر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی وزیرستان کے ہیڈکواررٹر کانی گرم کے ارد گرد علاقوں میں بنایا جائے۔

جنوبی وزیرستان‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں