ضلع لوئر اور اپر وزیرستان کے سرکاری سکولوں کے بچوں کا مستقبل تاریک ہونے لگا

ایک ماہ سے ضلع لوئر اور اپر وزیرستان کے سرکاری سکولوں میں نہ کتابیں دی گئی ہیں اور نہ سکول انتظامیہ حاضری دینے میں دلچسپی لیتی ہے

منگل 21 مارچ 2023 22:41

وانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2023ء) صوبائی حکومت اور محکمہ ایجوکیشن خیبر پختون خواہ کے نااہلی کی زندہ مثال یہی ہے کہ پچھلے ایک ماہ سے ضلع لوئر اور اپر وزیرستان کے سرکاری سکولوں میں نہ کتابیں دی گئی ہیں اور نہ سکول انتظامیہ حاضری دینے میں دلچسپی لیتی ہے، سینکڑوں بچے روشن مستقبل سے محروم ہورہے ہیں ، والدین نے اعلیٰ حکام سے سرکاری سکولز بحالی کا مطالبہ کیاہے ۔

ضلع لوئر وزیرستان اور اپر وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سرکاری سکولوں کے بچوں کے والدین امیر محمد، ایاز وزیر ، خان محمد اور حسن خان محسود نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ خیبرپختون خواہ کے تمام نئی ضم اضلاع بشمول ضلع جنوبی وزیرستان کے تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں اج تک طلبا کو کتابیں دی گئی ہیں اور نہ پڑھائی شروع کی گئی ہیں کیونکہ سرکاری سکولوں کے اساتذہ کرام حلال رزق کی تلاش میں پڑھائی کے بجائے ملک مختلف شہروں میں پرائیویٹ جاب کرنے میں مصروف ہوتے ہیں کیونکہ محکمہ ایجوکیشن کی جانب سے ان اساتذہ کو ایک سال سے لیکر تین سال تک کمیشن یا سیلری کٹوتی کی بنیاد پر چھٹیاں دی گئی ہیں بچے صرف کھیل کود کے لیے سکول جاتی ہیں لیکن روشن مستقبل دائو پر لگ چکا ہے ۔

(جاری ہے)

امیر محمد اور ایاز وزیر نے کہاکہ انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ محکمہ ایجوکیشن ودیگر پرائیویٹ تنظیموں سے ہر سال تعلیمی سمینارز اور ایجوکیشن مہم کا اشتہارات ہوتی ہیں کہ ہربچہ سکول میں اچھا لیکن ضلع لوئر وزیرستان میں مذکورہ سمینارز اور تعلیمی اگاہی واک ان کے برعکس ہوتی ہیں کیونکہ سرکاری تعلیمی اداروں میں نہ ٹیچرز حضرات حاضری کو یقینی بناتی ہیں اور نہ کلاس فور ملازمین ڈیوٹیوں میں دلچسپی لیتاہیں اور اس کے باوجود غیرحاضر اساتذہ اور کلاس فور ملازمین کو کٹوتی کی بنیاد پر گھر بیھٹے تنخواہیں دی جاتی ہیں بدقسمتی سے سینکڑوں قبائلی بچے روشن مستقبل سے محروم ہورہے ہیں جن کے حوالے سے مقامی سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور پرائیویٹ تنظیموں کے اعلیٰ حکام بھی اس دلخراش واقعہ پر خاموش تماشائی بن بیٹھے ہیں ۔

علاقہ مکین اور طلبہ کے والدین نے محکمہ ایجوکیشن خیبر پختون خواہ اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ اضلاع میں ناگفتہ بہہ تعلیمی صورت حال کے حوالے فوری اقدامات اٹھائیں ۔

جنوبی وزیرستان‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں