سکھر: ڈاکٹروں کی ہڑتال، بد قسمت ماں نے دوسرا بچہ بھی کھو دیا

گھوٹکی کے شہر ڈھرکی میں بھی ایک نوجوان 4 گھنٹے تڑپ تڑپ کر مر گیا، تاہم اس کا علاج نہ ہو سکا

جمعہ 15 فروری 2019 16:33

سکھر: ڈاکٹروں کی ہڑتال، بد قسمت ماں نے دوسرا بچہ بھی کھو دیا
سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2019ء) اندرون سندھ اور کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری ہے، جس کے باعث ایک اور بچہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔تفصیلات کے مطابق سکھر میں ڈاکٹروں کی سنگ دلی 8 ماہ کے بچے کی جان لے گئی، جان جاتی ہے تو جائے، معالج اپنا حلف ہی بھول گئے۔پانچ سال پہلے بھی ایک بیٹا ڈاکٹروں کی ہڑتال کی بھنیٹ چڑھ گیا تھا۔

شدید بیمار بچی کی ماں مسیحا کی تلاش میں پھرتی رہی تاہم بچی کے علاج کے لیے ڈاکٹر میسر نہیں ہوا۔بد قسمت ماں نے جگر گوشے کا لاشا اٹھائے آہیں بھرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال پہلے بھی ایک بیٹا ڈاکٹروں کی ہڑتال کی بھنیٹ چڑھ گیا تھا۔دوسری طرف سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈھرکی میں بھی ایک نوجوان 4 گھنٹے تڑپ تڑپ کر مر گیا، تاہم اس کا علاج نہ ہو سکا، نوجوان کے ورثا نے ڈاکٹروں کے خلاف احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

میر محمد کو اس کے لواحقین طبیعت خراب ہونے پر گزشتہ رات ڈھرکی اسپتال لائے تاہم اسپتال میں ڈاکٹرز نہ ہونے کے باعث اس کا انتقال ہو گیا، لواحقین کا کہنا تھا کہ 4 گھنٹے تک میر محمد تڑپتا رہا، لیکن ڈاکٹروں نے علاج سے انکار کر دیا۔نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ڈھرکی پولیس تحصیل اسپتال پہنچ گئی، پولیس نے واقعے کی رپورٹ بھی درج کر لی۔واضح رہے کہ سندھ بھر کے ینگ ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ ان کی تنخواہیں پنجاب کے ینگ ڈاکٹرز کے مساوی کیے جائیں، اپنا یہ مطالبہ منوانے کے لیے انھوں نے صوبے بھر میں کئی دن تک ہڑتال کی، جس کے باعث سرکاری اسپتالوں میں ہزاروں مریض رل گئے۔

سنگ دل ڈاکٹروں کے طرزِ عمل کی وجہ سے ننھے بیمار بچوں کو روتے تڑپتے دیکھ کر والدین شدید ذہنی اذیت میں مبتلا رہے۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں