ا*عمران خان اور مودی دونوں کو اپنی طاقت پر بڑا غرور ہے ،خورشید شاہ

ٌ مودی اپنے اقتدار کی خاطر لوگوں کو جیل میں ڈال رہا ہے ،عمران خان بھی یہی کر ر ہا ہے / الزام تراشیاں سیاستدانوں کو گندا کرنے کیلئے کی جارہی ہیں ،ملک پر 40 سال مارشل لاء مسلط رہا،ڈکٹیٹر کوکوئی نہیں پوچھتا،پیپلزپارٹی رہنما کا وکلاء سے خطاب

بدھ 21 اگست 2019 21:20

ا*عمران خان اور مودی دونوں کو اپنی طاقت پر بڑا غرور ہے ،خورشید شاہ
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2019ء) پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہمودی اور عمران خان دونوں کواپنی طاقت پر بڑا غرور ہے ، مودی اپنے اقتدار کی خاطر لوگوں کو جیل میں ڈال رہا ہے اور عمران خان بھی یہی کر رہے ہیں۔ الزام تراشیاں صرف اور صرف سیاستدانوں کو گندا کرنے کیلئے کی جارہی ہیں،ملک پر 40 سال مارشل لاء مسلط رہا ، ڈکٹیٹرز کو کوئی نہیں پوچھتا، میرا تعلق مڈل کلاس گھرانے سے تھا معلوم ہے کہ غربت کیا ہوتی ہے، ایلیٹ کلاس کے لوگ برداشت نہیں کرتے کہ مڈل کلاس کا کوئی شخص سیاست کا اعلی مقام حاصل کرے،اپنی زندگی پر ایک کتاب لکھ رہا ہوں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ہائی کورٹ بار سکھر کی جانب سے خورشید شاہ کے اعزاز میں دی جانے والی دعوت میں شرکت کے بعد وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ میں سکھر ہائی کورٹ بار کا سینئر ممبر ہوں، سکھر ہائی کورٹ بار نے ملک میں چار بڑی مارشالاء کا مقابلہ کیا ہی, بطور سیاسی کارکن وہ رات نہیں بھولتا جب جیلر نے آکر کہا کے صبح آپ کو کوڑے مارنے کیلئے لیکر چلنا ہے اس بار کی درخواست دائر کرنے کی وجہ سے مجھے کوڑے نہیں لگے۔

(جاری ہے)

میں اپنی زندگی پر ایک کتاب لکھ رہا ہوں میرا تعلق مڈل کلاس گھرانے سے تھا معلوم ہے غربت کیا ہوتی ہے مڈل کلاس سے تعلق ہونا میرے لئے اعزاز کی بات ہے آج جس مقام پر ہو یہاں ایک دن میں نہیں پہنچا ہوں ایلیٹ کلاس کے لوگ برداشت نہیں کرتے کے مڈل کلاس کا کوئی شخص سیاست کا اعلی مقام حاصل کرے مجھ جیسے مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے شخص کو سیاست میں لانے کا سہرا شہید ذولفقار بھٹو کو جاتا یے۔

ٹیپو سلطان کی بات تو کرتے ہیں لیکن 90 سال کی اپنی تاریخ کا نہیں بتاتے، بڑی گاڑیوں پر اسلحہ بردار گارڈز کے ساتھ گھومنا روایت بن گئی ہے،مودی اور عمران خان دونوں کواپنی طاقت پر بڑا غرور ہے ، دنیا کہہ رہی ہے کہ مودی اپنے اقتدار کی خاطر لوگوں کو جیل میں ڈال رہا ہے اور عمران خان بھی یہی کر رہے ہیں۔ الزام تراشیاں سیاستدانوں کو گندا کرنے کیلئے کی جاتی ہیں ملک پر 40 سال مارشل لاء مسلط رہا، آمروں نے حکومت کی۔

ملک میں 54 اور 56 کے آئین بنے۔ایوب خان 1951 میں آئے اور دس گیارہ سال حکومت پر رہے۔ شملہ معاہدہ پر بھارت نے پاکستان سے شکست کھائی۔ بھارت نے پیشکش دی کے 90 ہزار قیدی چاہیئے یا پھر 5 ہزار ایکٹر زمین ذولفقار بھٹو نے کہا کے زمین چاہیئے۔ بھٹونے اپنی کابینہ سے کہا قیدیوں کو بھارت دو دن نہیں رکھ سکتا تھا۔ سیاستدان کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ اگلے دن معاہدے میں بھارت نے خود کہا قیدی بھی لے جائو۔

آج کی لیڈر شپ کا حال یہ کے امریکہ سے واپس آتے ہیں دوسرے دن بھارت حملہ کردیتا ہے۔سیاست میں عزت کمائی ہے آج بھی سکھر کے لوگ جب گلکت بھی جاتے ہیں وہاں سکھر کا نام سن کر انکی مہمان نوازی کی جاتی ہے۔ آج میرے پیچھے پڑھ گئے ہیں میں مڈل کلاس سے ہوں۔ دشمن بھی مانتے ہیں پاکستان کا آئین ملک کی آٹھ کروڑ عوام نے بنایا۔ آج کا دور ہوتا تو کبھی آئین نہیں بن سکتا تھا۔

آج ایک سال میں کوئی قانون سازی نہیں ہوئی۔حکومتی جماعت جو مجھ پر کیچڑ اچھال رہی میں نے انکی استعفی منظور ہونے نہیں دیئے۔میرے متعلق کہتے ہیں 500 ارب ہیں مجھے اسکا ایک فیصد دے دو باقی سب رکھ لو۔مجھ پر الزامات لگائے جارہے ہیں, میں نے تو سرکاری زمینوں سے قبضہ چھڑوایا لینس ڈائون برج کو تاریخی ورثہ قرار دے کر اسکا متبادل برج بنا رہے تھے عمران بادشاہ نے وہ منصوبہ بند کردیا 11 ارب کی لاگت سے دریائے سندھ پر برج بنارہے تھی. برج منصوبہ رکوائے جانے کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے جارہا ہوں۔

اکائنٹ کی چھان بین ہورہی ہیں کے کہیں سے کچھ مل جائے۔ اپنے اکائونٹ میں 80 ڈالر ڈلوائے اس پر 110 ڈالر کا ٹیکس نوٹس آگیا۔ 80 ڈالر پر بھی لینے کے دینے پڑگئے۔الزامات تو لگتے رہتے ہیں کچھ ہوگا تو دونگا نہیں ہوگا تو کہاں سے دونگا۔#

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں