میرا تعلق مڈل کلاس گھرانے سے تھا معلوم ہے کہ غربت کیا ہوتی ہے، پی پی پی رہنماء سید خورشید احمد شاہ کا وکلاء سے خطاب

بدھ 21 اگست 2019 21:35

میرا تعلق مڈل کلاس گھرانے سے تھا معلوم ہے کہ غربت کیا ہوتی ہے، پی پی پی رہنماء سید خورشید احمد شاہ کا وکلاء سے خطاب
سکھر۔21اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما، رکن قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ میرا تعلق مڈل کلاس گھرانے سے تھا معلوم ہے کہ غربت کیا ہوتی ہے، ایلیٹ کلاس کے لوگ برداشت نہیں کرتے کے مڈل کلاس کا کوئی شخص سیاست کا اعلی مقام حاصل کرے، اپنی زندگی پر ایک کتاب لکھ رہا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ہائی کورٹ بار سکھر کی جانب سے اپنے اعزاز میں دی جانے والی دعوت کے موقع پر وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیدخورشید شاہ نے کہا کہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ میں سکھر ہائی کورٹ بار کا سینئر ممبر ہوں، سکھر ہائی کورٹ بار نے ملک میں چار بڑی مارشل لاء کا مقابلہ کیا ہے، بطور سیاسی کارکن وہ رات نہیں بھولتا جب جیلر نے آکر کہا کے صبح آپ کو کوڑے مارنے کیلئے لیکر چلنا ہے اس بار کی درخواست دائر کرنے کی وجہ سے مجھے کوڑے نہیں لگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج جس مقام پر ہو یہاں ایک دن میں نہیں پہنچا ہوں ایلیٹ کلاس کے لوگ برداشت نہیں کرتے کے مڈل کلاس کا کوئی شخص سیاست کا اعلی مقام حاصل کرے مجھ جیسے مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے شخص کو سیاست میں لانے کا سہرا شہید ذوالفقار بھٹو کو جاتا ہے، انکا کہنا تھا کہ ملک میں 54 اور 56 کے آئین بنے۔ ایوب خان 1951 میں آئے اور دس گیارہ سال حکومت پر رہے۔

شملہ معاہدہ پر بھارت نے پاکستان سے شکست کھائی۔ بھارت نے پیشکش دی کے 90 ہزار قیدی چاہیئے یا پھر 5 ہزار ایکٹر زمین ذوالفقار بھٹو نے کہا کے زمین چاہیئے۔ بھٹونے اپنی کابینہ سے کہا قیدیوں کو بھارت دو دن نہیں رکھ سکتا تھا۔ سیاستدان کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ اگلے دن معاہدے میں بھارت نے خود کہاکہ قیدی بھی لے جائو۔ انکاکہنا تھا کہ سیاست میں عزت کمائی ہے آج بھی سکھر کے لوگ جب گلکت بھی جاتے ہیں وہاں سکھر کا نام سن کر انکی مہمان نوازی کی جاتی ہے۔ آج میرے پیچھے پڑھ گئے ہیں میں مڈل کلاس سے ہوں۔ دشمن بھی مانتے ہیں پاکستان کا آئین ملک کی آٹھ کروڑ عوام نے بنایا۔ آج کا دور ہوتا تو کبھی آئین نہیں بن سکتا تھا۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں